سی آئی اے جاسوس کیسے بھرتی کرتی ہے؟


آرٹ بکوالڈ ایک اہم کالم نگار سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے سیاسی تبصرے کٹیلے طنز کا شاہکار ہوتے تھے۔ یہ تحریر ان کے ایک کالم ”کمپنی کبھی جھوٹ نہیں بولتی“ کا ترجمہ مع کچھ تحریف ہے۔ سی آئی اے کو عرف عام میں ”کمپنی“ کہہ کر پکارا جاتا ہے۔ یہ بات دلچسپ ہے کہ آرٹ بکوالڈ نے سنہ اسی کی دہائی میں حساس ادارے سی آئی اے کو ”محکمہ زراعت“ کا نام دیا تھا۔

کمپنی کبھی جھوٹ نہیں بولتی

امیدوار: میں نے اتوار کے اخبارات میں آپ کا اشتہار دیکھا تھا اور میں سی آئی اے میں شامل ہونا چاہتا ہوں۔
سی آئی اے کا افسر: ہمیں آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔ پلیز میرے ساتھ ساتھ دہرائیے ”میں آئین اور ملک کے تمام قوانین کی مکمل پاسداری کرنے کا حلف اٹھاتا ہوں“۔
میں آئین اور ملک کے تمام قوانین کی مکمل پاسداری کرنے کا حلف اٹھاتا ہوں۔

سوری۔ آپ کو یہ جاب نہیں دی جا سکتی ہے۔
لیکن کیوں؟

کیونکہ تمام ملکی قوانین کی پاسداری کریں تو کئی مرتبہ ایجنسی کا مشن مکمل کرنا کئی مرتبہ ناممکن ہو جاتا ہے۔
تو پھر آپ نے مجھے یہ حلف اٹھانے کا کیوں کہا تھا؟

میں صرف یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ آپ میں وہ جوہر ہے یا نہیں جو کمپنی کا ممبر بننے کے لئے درکار ہے۔
مجھے ایک موقع اور دیں۔ میں ایک سیکنڈ میں یہ حلف اٹھانے سے انکاری ہو جاؤں گا۔

آپ کانگریس کی ان نگران کمیٹیوں کے بارے میں کیا محسوس کرتے ہیں جو ہمیشہ ہمارے معاملات میں اپنی ناک گھسیڑتی ہیں؟
میرا خیال ہے کہ وہ جمہوری نظام کی ایک ایسی برائی ہیں جو نظام کی خاطر لازم ہے۔

آپ جا سکتے ہیں۔ ہمارے پاس کوئی اوپننگ نہیں ہے۔
کیا آپ کو یہ جواب نہیں چاہیے تھا؟

جاسوسی سرگرمیاں ایک اہم معاملہ ہیں جن کی چھان بین سیاست دانوں پر نہیں چھوڑی جا سکتی ہے۔
میں سو فیصد متفق ہوں سر۔ اراکینِ کانگریس اور سینیٹرز کو ہمارے معاملات میں ناک گھسیڑنا بند کر دینا چاہیے۔

’ہمارے‘ سے آپ کا کیا مطلب ہے؟
میں نے لفظ ’ہمارے‘ یہ سوچ کر استعمال کیا تھا کہ شاید آپ نے اپنا ذہن بدل دیا ہو اور مجھے جاب دے دی ہو۔ سر میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر میں کمپنی کا ایک ممبر بن گیا تو میں نہایت راستباز بن کر کانگریس سے سفید جھوٹ بولوں گا۔

ایجنسی آفیشلی جھوٹ بولنے کی اجازت نہیں دیتی۔
میری امی بھی مجھے جھوٹ بولنے کی اجازت نہیں دیتی ہیں لیکن میں ہر وقت ان سے جھوٹ بولتا ہوں۔

یہ ایک اچھا جواب ہے۔ شاید تم میں سی آئی اے کا ایجنٹ بننے کے جراثیم موجود ہیں۔ تم جانتے ہو گے کہ ہماری دو ذمہ داریاں ہیں۔ پہلی جاسوسی کر کے دنیا بھر سے معلومات اکٹھا کرنا، اور دوسری ان حکومتوں کو گرانے کے لئے خفیہ آپریشن کرنا جو ہماری قومی سلامتی کے لئے خطرہ بن جاتی ہیں۔ کیا تم ان میں سے کسی خاص برانچ میں کام کرنے کو ترجیح دو گے؟

میں خفیہ آپریشن والی برانچ میں جانا چاہوں گا۔ میں ہمیشہ سے ہی نکاراگوا دیکھنا چاہتا تھا۔

تمہیں کیسے علم ہوا کہ ہم نکاراگوا میں کام کر رہے ہیں؟
صدر مملکت نے کہا تھا کہ ہم ایسا کر رہے ہیں، اور وہ نہایت ناخوش تھے کہ سینیٹ ہمیں محض چند مہینے ادھر رہنے کی اجازت دے گی۔

یہ معلومات ایک نہایت خفیہ سرکاری راز ہیں۔
میں نے یہ روزنامہ واشنگٹن پوسٹ میں پڑھا تھا۔

اگر تم ہمارے لئے کام کرنا شروع کرتے ہو، تو یہ بات یاد رکھنا کہ روزنامہ واشنگٹن پوسٹ میں جو کچھ بھی شائع ہوتا ہے وہ ایک نہایت خفیہ سرکاری راز ہوتا ہے۔
یس سر۔ میں ہر صبح یہ اخبار پڑھتے ہی اس کے پرزے پرزے کر کے جلا ڈالوں گا۔

فرض کرو کہ ہم تمہیں نکاراگوا بھیج دیتے ہیں، اور ہم چار مہینے کے اندر اندر وہاں کی حکومت گرانے میں ناکام رہتے ہیں۔ پھر تم کیا کرو گے؟
میں سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر لینگلے واپس آ جاؤں گا۔

نہیں تم ایسا ہرگز نہیں کرو گے۔ تم ہونڈوراس میں امریکی محکمہ زراعت کے مشن کا حصہ بن جاؤ گے۔
میں زراعت کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔

تمہیں زراعت کے بارے میں کچھ بھی جاننے کی ضرورت نہیں ہے۔ تمہارا کام پھول بوٹے اگانا نہیں بلکہ نکاراگوا کے حریت پسند جنگجوؤں کو ہتھیار سمگل کرنا ہو گا۔
میں سمجھ گیا سر۔ محکمہ زراعت محض میرا نقاب ہو گا۔ خدایا، جس کسی نے بھی یہ منصوبہ سوچا ہے وہ ایک جینئیس ہے۔

جلد یا بدیر، خود کو نابغہ سمجھنے والا کوئی صحافی یہ کھوج لے گا کہ تم کیا کر رہے ہو۔ اس وقت ہمیں کانگریس کے سامنے اس امر سے لاعلمی کا اظہار کرنا ہو گا کہ وہاں چار مہینے گزرنے کے بعد بھی ہمارا کوئی ایجنٹ موجود ہے۔ ہمیں یہ کہنا پڑے گا کہ تم ہمارے ایک سابق جاسوس ہو ذلیل و رسوا کر کے نکالا جا چکا ہے اور تم اپنے طور پر من مانی کارروائیاں کر رہے ہو۔ ہم محکمہ انصاف پر بھی زور ڈال سکتے ہیں کہ وہ تمہارے خلاف کارروائی کرے اور قرار واقعی سزا دلوائے۔

یہ بہت بہترین جاب لگتی ہے۔ میں کب سے کام شروع کر سکتا ہوں؟
جیسے ہی تم ملکی آئین اور قوانین کی پاسداری کا حلف اٹھاتے ہو۔ ویسے جب میں یہ سوال کروں، تو اس کا جواب ہے ”ہاں اور نہیں“۔
’ہاں اور نہیں‘ سے آپ کی کیا مراد ہے؟
تمہاری سرکاری فائلیں جو کانگریس دیکھ سکتی ہے، ان میں اندراج کے لئے ”ہاں“۔ اور جن لوگوں کے لئے تم کام کر رہے ہو ان کی تسلی کے لئے ”نا“۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments