وزیروں کی بے احتیاطیاں: طاقت، سازشوں اور بدعنوانیوں کی اندرونی کہانیاں۔ دوسرا حصہ


آئیونوف نے اس ملاقات کے بعد وارڈ کے توسط سے لندن کی بہت ساری لڑکیوں سے ملاقاتیں کیں۔ آئیونوف کو برج۔ ڈانس پارٹیوں اور اونچی سوسائٹی کی خواتین سے ملنے کا بہت شوق تھا۔ آٹھ جون 1961 ء کوپروفیومو کے کیلر سے پول میں ملنے کے ٹھیک ایک ماہ بعد ایم آئی فائیو کے نمائندے کیتھ نے وارڈ سے ملاقات کی اور اسے آئیونوف سے دوستی جاری رکھنے کی ہدایت کی تا کہ اس سے کچھ معلومات حاصل ہو سکیں۔ اس ملاقات میں ایم آئی فائیو کو وارڈ نے بتایا کہ اگلے دن پروفیومو اور آئیونوف دونوں کیلر کے ساتھ کلائیویڈن میں موجود تھے اور یہ ملاپ اچھا نہیں ہے۔ کیلر کے ساتھ ایک ملاقات میں آئیونوف نے اسے بتایا کہ اسے امریکہ کے جرمنی کو ایٹمی ہتھیاروں کی سپلائی پر کافی سیکورٹی تحفظات ہیں۔ تو وارڈ نے کیلر سے یہ کہا کہ تم نے یہ با ت پروفیومو کو کیوں نہیں بتائی جس پر تینوں مسکرا دیے۔

پروفیومو نے کیلر کی طرف پیش رفت جاری رکھی۔ ان کی ایک ملاقات لندن میں پروفیومو کی وزارتی لیموزین میں ہوئی۔ پروفیومو کی شخصیت ایسی تو نہیں تھی جس سے کیلر متاثر ہوتی لیکن وہ اس کی وزارت اور طاقت کا شکار ہو گئی۔ ان کی ایک ملاقات وارڈ کے ویمپل ویوز والے فلیٹ میں ہوئی جس میں دونوں ایک دوسرے کی محبت میں مبتلا ہو گئے۔ کیلر کے مطابق وہ جب بھی اکٹھے ہوتے ایک دوسرے کو بوسے دیتے، پیار کرتے اور دنیا جہان کی باتیں کرتے۔

بیوی کے ڈر کے باوجود پروفیومو کیلر کو لے کر ایک دفعہ ریجنٹ پارک میں واقع اپنے گھر نیشن ہاؤس میں بھی لے گیا۔ رات کا پہر تھا بٹلر اور دوسرا سٹاف سو گیا تھا۔ وہ سب کمروں میں گئے جبکہ انہوں نے پیار ماسٹر بیڈروم میں کیا۔ کیلر نے بعد میں اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ والا پیار اسے تقریباً ایک قسم کا ریپ لگا۔ جس میں پروفیومو میری پرواہ کیے بغیر اپنی مردانگی دکھانے میں لگا رہا۔ وہ اکثر اسے مختلف رقوم دیتا رہا۔ ایک دفعہ ایک قیمتی سگریٹ لائٹر بھی لے کر دیا۔ ان دنوں کو وہ ایسے یاد کرتی جیسے اس نے وہ دن ہالی ووڈ کے مشہور ہیرو مارلن برانڈو کے ساتھ گزارے ہوں۔

ابھی اس پیار کی عمر ایک ماہ ہی ہوئی تھی کہ ایک دن کیبنٹ سیکرٹری سر راجر ہولیس نے ایم آئی فائیو کے سربراہ سر نارمن بروک کی ہدایت پر پروفیومو کو وارننگ دی کہ وہ کیلر سے تعلقات ختم کر دے۔ ایم آئی فائیو کو پروفیومو۔ کیلر۔ آئیونوف مثلث کی خبر ہو گئی تھی اور اس سرد جنگ میں یہ ایک خطرناک بات تھی۔ اسے وارڈ سے ملاقات پر بھی محتاط رہنے کا حکم دیا گیا تاکہ حکومت اور اتحادیوں کے بارے میں اس کے منہ سے کوئی بات نہ نکل جائے جو روس کے لئے کارامد ہو۔ ایم آئی فائیو کی نظر میں پروفیومو روسی اتاشی کے لئے ایک چارہ بھی تھا۔ جس سے وہ اس کو ٹریپ کرنا چاہتے تھے۔ لیکن پروفیومو نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ اسے پتہ تھا کہ ایسا کرنے سے اس کی ازواجی زندگی۔ سیاست اور شاندار سیاسی کیرئیر داؤ پر لگ جائے گا۔ لیکن ایم آئی فائیو کی بات ماننے میں بھی بہت سی دشواریاں تھیں۔ سر نارمن بروک کی ملاقات کے چند گھنٹوں بعد پروفیومو نے کیلر کو الوداعی خط لکھا اور اس سے ہمیشہ کے لئے تعلق توڑکراپنی گھریلو زندگی میں واپس لوٹ گیا۔

مارچ 1963 میں جب اس سکینڈل کی خبریں عوام تک پہنچیں تو پورے برطانیہ میں ایک بھونچال آ گیا۔ پارلیمینٹ میں جب یہ زیر بحث آیا توپروفیومو نے وہاں جھوٹ بولا کو اس کے کیلر کے ساتھ کوئی تعلق تھا۔ لیکن ثبوت اس کے برعکس تھے۔ جب یہ حقیقت عوام کو پتہ چلی تو اس کے دس ہفتوں کے اندر اندر پروفیومو نے پارلیمینٹ میں جھوٹ بولنے پر استعفے دے دیا۔ اس کے بعد اکتوبر میں برطانوی وزیر اعظم ہیرالڈ میکملین نے بھی استعفے دے دیا۔

اور اس سکینڈل کی قیمت کنزرویٹو پارٹی کو چکانا پڑی اور اگلے انتخابات میں وہ لیبر پارٹی سے الیکشن ہار گئی۔ اور اس کے بعڈ وہ کئی سالوں تک برسراقتدار نہیں آسکی۔ جاسوسی کے الزامات کے باوجود ایف بی آئی اور برطانوی ایجینسیوں نے کوئی بیان نہیں دیا۔ آئیونوف نے سکینڈل سے پہلے ہی برطانیہ چھوڑ دیا اور روس میں مختلف اہم عہدوں پر تعینات رہنے کے بعد 1981 میں ریٹائر ہو گیا۔ کیلر کو بھی کافی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا۔

اسے گمنامی کی زندگی گزارنی پڑی۔ 2001 میں اس نے اپنی خودنوشت سوانح حیات لکھی لیکن اسے پبلک میں کوئی پزیرائی نہیں ہوئی۔ وہ 2005 میں انتقال کر گئی۔ مینڈی رائس بھی اس سکینڈل کے بعد گمنامی کے اندھیروں میں کھو گئی۔ سکینڈل منظرعام پر آنے کے بعد آٹھ جون 1963 کو میرلبون لندن پولیس نے سٹیفن وارڈ پر اپنے فلیٹ میں قحبہ خانہ چلانے کیالزام میں جنسی جرائم کے برطانوی ایکٹ 1956 کے تحت مقدمہ درج کر لیا اور طوائفوں کے ذریعے حکومتی وزیروں کو پھانسنے کے جرم میں گرفتاربھی کر لیا۔

اس پورے سکینڈل میں وارڈ کو آئیونوف سے دوستی کی وجہ سے قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ اس نے اپنے خلاف اس مقدمہ کے فیصلہ سنانے سے قبل ہی خودکشی کر لی۔ گورنمنٹ اور ایم آئی فائیو نے پروفیومو کو منظر سے غائب کر دیا بعد میں اس نے انسانی فلاح وبہبود کے کام شروع کر دیے اور 1975 میں ملکہ برطانیہ نے اس کے فلاح و بہبود کے کاموں کی وجہ سے اسے کمانڈر آف برٹش ایمپائر کا خطاب دیا۔ ختم شد

اس مضمون کی تیاری میں 1991 میں چھپی کتاب Scandal, Inside stories of Power, Intrigue and Corruption میں سے مدد لی گئی ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments