نواز شریف کے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد جرائم میں اضافہ
ہر ذی شعور شہری کی طرح آپ بھی نوٹ کر رہے ہوں گے کہ موجودہ حکومت تن من دھن سے نئی ریاستِ مدینہ بنانے کے مشن میں لگی ہوئی ہے لیکن صورت حال دن بدن بگڑتی جا رہی ہے بلکہ اب تو بعض لوگ یہ شبہ بھی ظاہر کرنے کہ حکومت ہے بھی یا نہیں۔ ہم نے غور کیا ہے کہ جرائم اور معیشت کی صورت حال میں نمایاں ابتری اس وقت آنی شروع ہوئی جب نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھ پت جیل منتقل کیا گیا اور حالات اس وقت کے بعد سے تو بہت زیادہ بگڑ گئے جب سے انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد سے نہ صرف مہنگائی بہت بڑھی ہے بلکہ پاکستان کرپشن رینکنگ میں چار درجے بڑھ گیا ہے۔ یعنی کوئی ایسا کھیل کھیلا گیا ہے کہ سرکاری افسر رشوت زیادہ لینے لگے ہیں۔ ہر دکاندار عوام کو کچھ بیچنے سے پہلے اس کی قیمت میں اضافہ کر لیتا ہے تاکہ نواز شریف کے مطالبات پورے کر سکے۔
پچھلے دنوں نواز شریف کے اشارے پر ٹماٹروں کا ریٹ پچاس روپے کلو سے یکلخت بڑھا کر چار سو روپے کلو کر دیا گیا اور حکومت بے بسی سے دیکھتی رہی۔ اس کے بعد آٹے کی قیمت چالیس روپے سے بڑھا کر ساٹھ ستر روپے کلو کر دی گئی اور عوام کو بھوکا مار دیا گیا۔ ابھی عوام روٹی کو ترس رہے تھے کہ ذخیرہ اندوزی کر کے چینی کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا۔ بجلی اور گیس کے بلوں میں تین تین مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے۔ عوام کو بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مگر ہمیں یہ تسلی ہے کہ اس سب کی ذمہ دار موجودہ حکومت نہیں ہے، نواز شریف ہے۔
سٹریٹ کرائمز میں بھی اچھا بھلا اضافہ ہو گیا ہے۔ اسلام آباد جیسے محفوظ شہر میں بھی اب شہری نہ گھر میں محفوظ ہیں نہ بازار میں، کوئی پتہ نہیں ہوتا کب کون مسلح ڈاکو آ کر لوٹ لے۔ اس سے ظاہر ہے کہ یہی نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ منظم مافیا سرگرم ہو گئی ہے جو گلی گلی لوٹ مار کرتی پھر رہی ہے۔ ظاہر ہے کہ حکومت کا کوئی ہمدرد تو ایسا نہیں کرے گا۔ حکومت کے حامی تو کوشش کریں گے کہ ہر طرف امن امان ہو تاکہ شہری اپنی حکومت سے خوش ہوں۔ ایسی لوٹ مار کے پیچھے تو حکومت کا کوئی مخالف ہی ہو سکتا ہے اور سب کو پتہ ہے کہ حکومت کا سب سے بڑا مخالف نواز شریف ہے۔
اصلی ریاست مدینہ کی ایک بڑی صفت سود کا خاتمہ تھا۔ ظاہر ہے کہ پاکستانی ریاست مدینہ کو بھی سود کے خاتمے کی طرف جانا تھا مگر ہم دیکھ رہے ہیں کہ الٹا سود کی شرح دگنی ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ بری معاشی صورت حال ہے۔ حکومت خود بھی بھاری سود پر قرضے لے رہی ہے اور شہریوں کو بھی بھاری سود پر قرضہ لینے پر مجبور کر رہی ہے۔ اب ہر ذی شعور شخص یہ بات جانتا ہے کہ خراب معاشی صورت حال کی ذمہ دار ہمیشہ پچھلی حکومت ہوتی ہے، موجودہ حکومت کی کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی۔ اور پچھلی حکومت نواز شریف کی تھی۔
ملک میں بہت زیادہ بیروزگاری بھی پھیل رہی ہے۔ صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔ لوگوں کے کاروبار کو تالے لگ رہے ہیں۔ اس کی وجہ بھی یہی سمجھ میں آتی ہے کہ نواز شریف نے خود تو کوئی کاروبار کیا نہیں، جب بھی نیب والے پوچھیں تو کہہ دیتے ہیں کہ جی میرے ابا جی نے کاروبار کیا تھا اور بچوں نے کیا ہے، مجھے کیا پتہ کاروباری معاملات کا؟ اور دوسروں کو وہ کاروبار کرنے نہیں دیتے، اپنی گزشتہ پالیسیوں سے لوگوں کے چلتے ہوئے کاروبار بند کروا دیے ہیں۔ ظاہر ہے کہ پھر بیروزگاری تو پھیلنی ہے۔ موجودہ وزیراعظم کا اس میں کیا قصور؟
یہ کوئی اتفاق تو ہرگز نہیں ہو سکتا کہ نواز شریف کے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد معاشی بدحالی اور جرائم میں اضافہ ہوا ہے اور موجودہ حکومت اپنی تمام تر اہلیت کے باوجود عوام کو ریلیف نہیں دے پا رہی۔ ظاہر ہے کہ یہ ساری لوٹ مار کوئی تو کر رہا ہے، اور یہ کوئی وہی ہو سکتا ہے جو موجودہ حکومت کو ناکام کرنا چاہتا ہے۔ پھر بھی بعض لوگ پوچھتے ہیں کہ کیا ثبوت ہے کہ نواز شریف کرپٹ اور نااہل ہے؟
- قصہ ووٹ ڈالنے اور پولیس کے ہاتھوں ایک ووٹر کی پٹائی کا - 08/02/2024
- پاکستان کے برادران یوسف ہمسائے - 18/01/2024
- ہائے اللہ، سیاسی مداخلت کا یہ سائیکل کب تک چلے گا؟ - 16/01/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).