کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سابق ترجمان احسان اللہ احسان مبینہ طور پر پاکستانی جیل سے فرار


کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سابق ترجمان احسان اللہ احسان پاکستانی جیل سے مبینہ طور پر فرار ہو گیا ہے۔ احسان اللہ احسان نے جیل سے بھاگنے کے بعد آڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملالہ یوسفزئی پر حملہ کرنے والے تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان جیل سے مبینہ طور پر فرار ہو گئے ہیں۔

جیل سے بھاگنے کے بعد احسان اللہ احسان کی جانب سے ایک آڈیو پیغام بھی جاری کیا گیا ہے، جس پر ٹویٹ کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ اسے یہ ضرور بتانا چاہئے کہ اس نے ملالہ یوسفزئی پر حملہ کرنے کی ذمہ داری کیوں قبول کی؟ اور اسے میری گاڑی کے نیچے بم نصب کرنے کی ذمہ داری قبول کرنے کو کس نے کہا تھا؟

آڈیو پیغام میں سابق ترجمان تحریک طالبان پاکستان کا کہنا ہے کہ میرا نام احسان اللہ احسان ہے اور میرا تعلق تحریک طالبان پاکستان اور جماعت الاحرار کے ساتھ رہا ہے۔ میں نے 5 فروری 2017 کو ایک معاہدے کے تحت اپنے آپ کو پاکستان کے خفیہ اداروں کے حوالے کیا تھا۔

انھوں نے کہا ہے کہ میں نے تین سال اس معاہدے کی پاسداری کی لیکن پاکستان کے خفیہ اداروں نے مجھے میرے بچوں سمیت گرفتار کر کے رکھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے تین سال تک قید کی صعوبت برداشت کی لیکن بعد ازاں ہم نے جیل سے بھاگنے کا منصوبہ بنایا۔ انھوں نے بتایا کہ 11 جنوری 2020 کو ہم پاکستان کے خفیہ اداروں کی قید سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ جو معاہدہ کیا گیا وہ کیا تھا؟ اس کے کیا نکات تھے؟ کس معروف شخصیت نے ہمیں اسے معاہدے کی پاسداری کے لیے گارنٹی دی تھی؟ پاکستان میں کہاں اور کس حال میں رکھا گیا؟ ہم سے بیانات کس حال میں لیے گئے؟ ادارے ہم سے مزید کیا کروانا چاہتے ہیں؟ ان کے منصوبے کیا ہیں؟ ان سب سے پردہ اٹھانا ضروری ہو گیا ہے۔

احسان اللہ احسان کا مزید کہنا ہے کہ میں بہت جلد اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں بھی دنیا کو آگاہ کروں گا۔ واضح رہے کہ احسان اللہ احسان تحریک طالبان پاکستان کا سابق ترجمان رہا ہے۔ اس نے سرکاری اطلاعات کے مطابق 17 اپریل 2017 کو اپنے آپ کو پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے حوالے کیا تھا۔ اب اس کا ایک آڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ وہ جیل سے فرار ہو گیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے کسی ادارے نے کوئی وضاحت پیش نہیں کی اور نہ ہی اس بات کی تصدیق ہو سکی ہے کہ وہ جیل سے فرار ہوا ہے یا نہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments