لکھا ہے یہ خط میں کہ ہم آ رہے ہیں: اختر شیرانی


\"akhtar اختر شیرانی

(محمد داؤد خاں  1905-1948)

مری شام غم کو وہ بہلا رہے ہیں

لکھا ہے یہ خط میں کہ ہم آ رہے ہیں

ٹھہر جا ذرا اور اے درد فرقت

ہمارے تصور میں وہ آ رہے ہیں

غم عاقبت ہے نہ فکر زمانہ

پئے جا رہے ہیں جئے جا رہے ہیں

\"akhtar\"

نہیں شکوۂ تشنگی مے کشوں کو

وہ آنکھوں سے مے خانے برسا رہے ہیں

وہ رشک بہار آنے والا ہے اخترؔ

کنول حسرتوں کے کھلے جا رہے ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments