لکھا ہے یہ خط میں کہ ہم آ رہے ہیں: اختر شیرانی
(محمد داؤد خاں 1905-1948)
مری شام غم کو وہ بہلا رہے ہیں
لکھا ہے یہ خط میں کہ ہم آ رہے ہیں
ٹھہر جا ذرا اور اے درد فرقت
ہمارے تصور میں وہ آ رہے ہیں
غم عاقبت ہے نہ فکر زمانہ
پئے جا رہے ہیں جئے جا رہے ہیں
نہیں شکوۂ تشنگی مے کشوں کو
وہ آنکھوں سے مے خانے برسا رہے ہیں
وہ رشک بہار آنے والا ہے اخترؔ
کنول حسرتوں کے کھلے جا رہے ہیں
Latest posts by منتخب شاعری (see all)
- ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے… عبیداللہ علیم - 29/10/2016
- لکھا ہے یہ خط میں کہ ہم آ رہے ہیں: اختر شیرانی - 27/10/2016
- جسم شعلہ ہے جبھی جامۂ سادہ پہنا: احمد فراز - 24/10/2016
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).