تانیہ ایدروس کا ڈیجیٹل نیا پاکستان اور سوشل میڈیا کا انتقال


گوگل کی تانیہ ایدروس کے نئے ڈیجیٹل پاکستان میں ٹویٹر، فیس بک، یوٹیوب گوگل پلس، ڈیلی موشن، انسٹاگرام، سنیپ چیٹ، پنٹرسٹ، لنکڈ ان، ریڈٹ، اور ٹک ٹاک وغیرہ نہیں ہوں گے۔ نیا قانون تو یہی کہتا ہے۔ بلکہ یہ سب کیا، ڈیجیٹل اخبارات اور جرائد وغیرہ بھی نہیں ہوں گے یا پھر ان کے مضامین میں عوامی کمنٹس نہیں ہوں گے کیونکہ نئے قوانین میں سوشل میڈیا کمپنی کی تعریف میں کسی بھی ایسے مواصلاتی چینل کو شامل کیا گیا ہے جس میں کمیونٹی ان پُٹ، انٹرایکشن، اور مواد کو شیئر کرنے کا نظام ہو۔ یعنی یا تو ویب سائٹس اپنے صارفین کے کمنٹس بند کر دیں ورنہ وہ سوشل میڈیا قرار پائیں گی اور انہیں قرار واقعی سزا ملے گی۔ یہ ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ اس سے ہم اسرائیلی اور انڈین سازشوں سے بچ سکیں گے کیونکہ وہی الٹے سیدھے کمنٹس کر کے معصوم پاکستانیوں کو بہکاتے ہیں۔

تانیہ ایدروس کے مطابق پہلی ملاقات میں عمران خان نے ایک بات واضح کی تھی کہ ’تانیہ مسائل کی فہرست یہاں بہت لمبی ہے لیکن تم نے گھبرانا نہیں ہے۔‘ تانیہ نے تو ہرگز نہیں گھبرانا مگر خدشہ ہے کہ ان کی سابقہ کمپنی گوگل خوب گھبرائے گی۔ قوانین ہیں ہی ایسے زبردست جو ایک باوقار، غیرت مند اور ایٹمی طاقت کے شایان شان ہوں۔

مثلاً یہی دیکھ لیں کہ ان کمپنیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ تین ماہ کے اندر اندر اسلام آباد میں دفتر کھولیں اور بارہ ماہ کے اندر پاکستان میں اپنے سرور دھر دیں۔ اس معاملے میں بھی اس شے کا خیال رکھا گیا ہے کہ پاکستان میں بے تحاشا ٹیلنٹ ہے، اسی وجہ سے ایک ڈیٹا بیس سرور رکھنے کا کہا گیا ہے جو پاکستانیوں کی بے پناہ صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے فیس بک کا تمام ڈیٹا یا یوٹیوب کی تمام ویڈیوز ریکارڈ کرے گا۔ بہرحال حکومت نے اعتماد کا کچھ فقدان دکھایا ہے، اس لئے ایک یا ایک سے زیادہ سرور رکھنے کا کہا ہے۔

یہ سوشل میڈیا کمپنیاں ایسا حیرت انگیز نظام بنائیں گی جس کے ذریعے کسی بھی لائیو سٹریمنگ کے دوران کوئی ایسا مواد نشر نہ کر دیا جائے جو کہ پاکستان کے کسی بھی قانون کے خلاف ہو۔ یہ ترقی یافتہ ممالک والے بہت شور مچاتے ہیں کہ ان کی ٹیکنالوجی ایسی زبردست ہے کہ وہ خلا میں اڑتے مصنوعی سیارے کے ذریعے پاکستان میں اڑتی چڑیا کے پر اور رینگتی چیونٹی کی ٹانگیں گن سکتے ہیں۔

اتنا ہی دم ہے تو ذرا دکھائیں نا تمام لائیو ویڈیوز کی ایسی سکیننگ جو لائیو چلتی ویڈیو پر بھی یہ بتا دے کہ کس کس پاکستانی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور اسے فوراً روک دے۔ اب وہ خوب خفیف ہوں گے۔ بفرض محال وہ ایسی ٹیکنالوجی دکھانے میں کامیاب ہو گئے تو پھر ریاست پاکستان کو چاہیے کہ اپنے تمام جج فارغ کر کے یہ ویڈیو کا تجزیہ کرنے والی مشینیں لگا دیں جو ملزم کا بیان سنتے ہی بتا دیں گی کہ اس نے کس کس پاکستانی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ یعنی چت بھی میری پٹ بھی میری والی ون ون صورتحال ہو گی۔

بتایا گیا ہے کہ حکومت پاکستان ایک مجاز افسر مقرر کر دے گی۔ اس عہدے کا نام غالباً حاکم مطلق ہو گا کیونکہ اس کا حکم کسی بھی سوشل میڈیا کمپنی کے تمام قوانین اور ضوابط سے بالاتر ہو گا۔ کوئی قانون نہیں بلکہ اس کے چشم و ابرو کے اشارے پر سوشل میڈیا کمپنیاں ایسا تمام آن لائن مواد کو حذف یا آن لائن اکاؤنٹ کو معطل کر دیں گی جو کہ پاکستان میں یا باہر مقیم پاکستانی شہری چلا رہے ہوں اور پاکستانی افسر کی رائے میں ان میں فیک نیوز، ہتکِ عزت، یا پاکستان کی مذہبی، ثقافتی، نسلی، اور قومی سیکیورٹی کی حساسیات کے خلاف کوئی بات ہو۔

یعنی ایک پاکستانی شہری امریکہ میں بیٹھا اس کی آئین قانون کے تحت عزت مآب ٹرمپ کے خلاف کوئی بات لکھ دے تو پاکستانی افسر کے حکم پر فیس بک اور ٹویٹر وغیرہ اس کی امریکی پوسٹ کو چوبیس گھنٹے کے اندر اندر ڈیلیٹ کرنے پر مجبور ہوں گے۔ ہاں اگر افسر کو محسوس ہوا کہ صورت حال ہنگامی ہے تو کمپنی چھے گھنٹے کے اندر اندر ایسا مواد ڈیلیٹ کرے گی اور اگر حکم دیا گیا تو اس اکاؤنٹ کو ہی ڈیلیٹ یا معطل کر دے گی۔ حسین حقانی اور گل بخاری تو گئے کام سے۔

ان کمپنیوں کو ہیکڑی بھول جائے گی جو اپنے سپر پاور ملک کی بدمست سرکار کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اسے بھی انکار کر دیتی ہیں۔ چین جیسے طاقتور ملک کی شفیق اور انسان دوست حکومت کے احکامات ماننے کی بجائے دنیا کی اس ایک چوتھائی آبادی کے بزنس کو انکار کر دیتے ہیں کہ اگر یہی شرط رہی وصل لیلٰی تو ہم باز آئے محبت سے اٹھا لو پاندان اپنا۔ اب یہ سب پاکستانی حاکم مطلق کی بات مانیں گی۔

اب اس بات کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ یہ بزدل اور عیار کمپنیاں پاکستان سے اپنا اپنا پاندان اٹھا کر بھاگ نکلیں گی۔ گوگل کی کمپنی یوٹیوب نے دو ڈھائی برس کی پابندی گوارا کر لی مگر چند منٹ کی ایک گستاخانہ ویڈیو ڈیلیٹ نہیں کی، تو اب اتنی سخت پابندیاں وہ کاہے کو مانے گی؟ اور مان لیں تو حسین حقانی جیسوں کے اکاؤنٹ کو ایسے چھیڑنے پر امریکہ میں اس پر کئی ملین ڈالر ہرجانے کا جو مقدمہ ہو گا وہ کیسے ادا کرے گی؟

بہرحال یہ بھی حکومت کی بہترین حکمت عملی کا حصہ ہے۔ تانیہ ایدروس نے جب ڈیجیٹل نیا پاکستان کا منصوبہ سنبھالا تو انہوں نے اپنی پہلی تقریر میں ہی کہا تھا کہ ملک میں سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ نئی ٹیکنالوجی کمپنیاں کھولنے کی آسانی ہو۔ اب گوگل، فیس بک اور ٹویٹر کی جگہ ویسے ہی کامیاب اور معیاری پاکستانی کمپنیاں کھلیں گی جیسی کوکا کولا کے مقابلے میں امرت کولا اور مکہ کولا کھلی تھیں اور پاکستانی شہریوں نے بڑھ چڑھ کر انہیں کامیاب کیا تھا۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments