کوئٹہ بم دھماکے کی مزید تفصیلات: جاں بحق افراد کی تعداد 22 ہو گئی


(عابد میر سے) کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے ایک مذہبی جماعت کے مظاہرے کے قریب ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 22 ہو گئی ہے۔ 30 سے زائد زخمی، جن میں ایک درجن افراد شدید زخمی بتائے جاتے ہیں۔ زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ جب کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب مذہبی جماعت کے رہنما مولانا رمضان مینگل مظاہرین سے خطاب کر رہے تھے۔ ابتدائی طور پر دھماکہ خود کش بتایا جا رہا ہے۔ سکیورٹی کے باعث حملہ آور مظاہرین تک نہیں پہنچ سکا اس لیے جلسہ گاہ سے باہر خود کو اڑا دیا جہاں عام لوگ بڑی تعداد میں متاثر ہوا ہے۔

دوسری جانب ڈی آئی جی کوئٹہ رازاق چیمہ نے جائے دھماکہ پر میڈیا سے گفتگو میں واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکہ عصر کی نماز کے بعد ہوا۔ ایک جماعت نے حضرت ابو بکر صدیق کی شہادت کی ریلی نکالی تھی۔ ریلی کے شرکا کو سیکورٹی دی گئی تھی اور علاقہ بند کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک کم عمر کا نوجوان پیدل آیا جسے پولیس نے روکا اور آگے جانے نہیں دیا۔ لڑکا آگے جانا چاہتا تھا، پولیس نے روکا، روکنے پر اُس نے خود کو اُڑا لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر لگتا ہے کہ نشانہ ریلی کے شرکا تھے۔ پولیس کے جوانوں نے جان پر کھیل کر مبینہ خودکش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی جس پر اُس نے خود کو اُڑا دیا۔

شام آٹھ بجے ہونے والی اس گفتگو میں ڈی آئی جی نے آٹھ شہادتوں کی تصدیق کی جن میں دو پولیس والے اور ایک لیویز اہلکار بھی شامل تھے۔ ابتدائی طور پر 15 زخمیوں کی اطلاعات ہیں، زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

بشکریہ: حال احوال


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments