منظور پشتین کی گرفتاری محض ایک شخص کی گرفتاری نہیں


ریاست نے منظور پشتون کا سامنا دلیل و منطق سے کرنے کی بہ جائے منظور پشتون کو گرفتار کر لیا ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری محض اس کی اپنی گرفتاری نہیں ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری آئین کی گرفتاری ہے۔ قانون کی بالادستی کی گرفتاری ہے۔ جمہوری سوچ کی گرفتاری ہے۔ محبت اور انسانیت کی گرفتاری ہے۔ عدم تشدد کی گرفتاری ہے۔ نفرت کے مقابل مسکراہٹ کی گرفتاری ہے۔ انسانی حقوق کی گرفتاری ہے۔ سانحہ وکلاء اور سانحہ اے پی ایس کے شہداء کے خون اور ان کے لواحقین کی آہوں اور سسکیوں کی گرفتاری ہے۔

منظور پشتون کی گرفتاری قوم پرستی اور قوم دوستی کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری قومی سوچ، قومی افکار کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری مظلوموں کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری حق کی آواز اٹھانے والوں کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری آزاد صحافت کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری انقلابی سوچ کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری تبدیلی کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری حق اظہارِ خیال اور حق اظہار رائے کی گرفتاری ہے۔

منظور پشتون کی گرفتاری قومی ہیروز کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری باچا خانی فکر و فلسفے کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری خان شہید عبدلصمد خان اچکزئی کے بیانیے کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری ولی خان بابا کی مدلل اور پر مغز افکار کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری خیر بخش مری، عطاء اللہ مینگل کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری بے نظیر و مرتضی بھٹو کی قربانیوں کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری چی گویرا فیڈل کاسترو، ماوزے تنگ کی گرفتاری ہے۔ منظور پشتون کی گرفتاری جی ایم سید اور راشد قریشی کی گرفتاری ہے۔

منظور پشتون کو جب عدالت میں پیش کیا گیا۔ تو وہ چہرے پر روایتی مسکراہٹ سجائے ہوئے نظر آئے۔ یہی وہ شخص ہے جو ظلم و عداوت کے جابرانہ نظام کے خلاف آہنی دیوار بن کر کھڑا ہوا ہے۔ یہی وہ چہرہ ہے۔ جو انقلابی سوچ و فکر کا منبع بن کر تبدیلی کی علامت بن گیا ہے۔ منظور پشتون کو رہائی کی کوئی ضرورت نہیں۔ منظور پشتون اپنے کارکنوں اور اپنی سوچ و فکر کی صورت میں آج بھی پریس کانفرنس کر رہا ہے، جلسے و جلوس کر رہا ہے اور حق و سچائی کی تبلیغ کر رہا ہے۔

اگر ریاست کو آئین عزیز ہے۔ قانون عزیر ہے۔ انسانی حقوق عزیر ہیں۔ جمہوریت، جمہوری سوچ اور آزادانہ فکر عزیز ہے تو منظور پشتون کو جلد از جلد رہا کیا جائے گا وگرنہ ظلم و جبر کے مقابل انصاف کے داعی اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔

‏میں بھی خائف نہیں تختہ دار سے

میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے

کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے

ظلم کی بات کو جہل کی رات کو

میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments