ذیابیطس کی بیماری میں زخم آسانی سے کیوں نہیں بھرتے؟


جب میں یونیورسٹی آف اوکلاہوما (OU) کے ویٹیرن (VA) ہسپتال میں کام کرتی تھی تو ایک مرتبہ میں نے انتظار گاہ میں جاکر ایک مریض کا نام پکارا۔ ان صاحب نے اپنی وہیل چیئر گھمائی اور بولے وہ میں ہوں یا جو بھی میرا باقی رہ گیا ہے۔ میں نے دیکھا کہ ان کی دونوں ٹانگیں کٹی ہوئی تھیں۔ یہ فوجی جنگوں میں بچ گئے تھے لیکن ذیابیطس نے ٹانگیں چھین لی تھیں۔ اس پر میں نے ایک چھوٹی سی کہانی بھی لکھی تھی جو ہیومینیٹیز (Humanities) کے میگزین میں چھپی تھی۔

ذیابیطس کی بیماری میں زخم آسانی سے کیوں نہیں بھرتے؟

ذیابیطس ایک پیچیدہ بیماری ہے جس میں جسم کا ہر نظام متاثر ہوتا ہے۔ ذیابیطس کی پیچیدگیوں میں خون کی چھوٹی نالیوں اور بڑی نالیوں سے ہونے والی بیماریاں شامل ہیں۔ ذیابیطس میں نیوروپیتھی (Neuropathy) ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے ہاتھوں اور پیروں میں بے حسی ہوتی ہے۔ ایک بوڑھے صاحب جب کلینک میں پہنچے اور پیروں کے چیک اپ کے لیے انہوں نے جوتے اتارے تو یہ دیکھا گیا کہ ان کے جوتے کے اندر ان کے پوتے کی چھوٹی سی گیند چلی گئی تھی جس پر وہ سارا دن چلتے رہے اور اس کو محسوس نہیں کیا۔

اسی لیے ذیابیطس کے مریضوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ ہر وقت جوتے پہن کر رہیں کیونکہ بے حسی کی وجہ سے اگر ان کا کسی چبھنے والی چیز پر پاؤں پڑے تو اس سے زخم ہوجاتے ہیں اور مریض کو معلوم تک نہیں ہوتا۔ کچھ سال پہلے اوکلاہوما میں شدید گرمی پڑی تھی۔ میرے ایک مریض ٹرک چلاتے تھے۔ ان کو پتا نہیں چلا کہ وہ اتنا گرم ہوگیا کہ جوتوں کے اندر پیر جل گئے۔ ان کے پیر کالے پڑ گئے تھے۔ کئی سال گزر گئے اور وہ کبھی واپس نہیں آئے۔

پھر مجھے ان کے ایک رشتہ دار سے معلوم ہوا کہ پیروں کی انفکشن کی وجہ سے وہ مر چکے تھے۔ محسوس نہ کرنے کی وجہ سے شدید گرم پانی سے ذیابیطس کے مریضوں کے پیر جھلس جاتے ہیں۔ بہتر ہے کہ پانی کا درجہء حرارت معلوم کرنے کے لیے ایک تھرمامیٹر استعمال کرلیا جائے یا پھر گھر میں جن کو ذیابیطس نہیں ہے، ان سے بھی کہہ سکتے ہیں کہ چھو کر بتا دیں۔

جن افراد کے پیروں میں زخم پڑجائیں تو ذیابیطس کی وجہ سے خون کی نالیوں کے باریک ہوجانے کی وجہ سے وہاں آکسیجن ٹھیک سے نہیں پہنچتی اور اس کے علاوہ خون کے سفید جسیمے بھی آسانی سے نہیں پہنچتے جن کی مدد سے زخم کو بہتر ہونے میں مدد ملے۔ خون کے سفید جسیموں کا چوٹ لگنے کے بعد بچاؤ کے لیے آنا کیموٹیکسس (Chemotaxis) کہلاتا ہے۔ یہ نظام خون میں شوگر زیادہ ہونے کی وجہ سے بگڑ جاتا ہے۔ خون کے سفید جسیمے کئی مختلف طرح کے ہوتے ہیں، کچھ بیکٹیریا اور وائرس سے لڑتے ہیں، کچھ خون کو بہنے سے روکتے ہیں، کچھ زخم بھرتے ہیں۔

ذیابیطس میں یہ خلیے ٹھیک سے کام نہیں کرسکتے اس لیے زخم آسانی سے نہیں بھرتے۔ ذیابیطس کے مریضوں میں اگر ایک چھوٹا سا بھی زخم ہوتو اس کو فوری توجہ اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوگی کیونکہ یہ نہایت تیزی سے بڑھتے ہیں۔ اگر دو دن بھی انتظار کرلیں تو وہ قابو سے باہر ہوسکتا ہے۔ کچھ مریضوں میں انگلیاں، پیر یا پوری ٹانگیں کاٹنے کی نوبت تک آسکتی ہے۔

اگر کسی ذیابیطس کے مریض کی کوئی بھی سرجری ہونے والی ہو تو ان کی ذیابیطس کا کنٹرول میں ہونا ضروری ہے ورنہ یہ زخم آسانی سے نہیں بھرتے۔ امریکن ذیابیطس ایسوسی ایشن کی ہدایات کے مطابق ہیموگلوبن اے ون سی (Hemoglobin A 1 c) 7 فیصد ہونی چاہیے۔ جن افراد کی ذیابیطس کا کنٹرول بہتر ہو، ان کے زخم مناسب علاج سے سے بھر جاتے ہیں۔ جن خواتین کو حمل کے دوران ذیابیطس ہوگئی ہو ان میں اگر سی سیکشن کی ضرورت پڑ جائے تو وہ زخم بہت مشکل سے بھریں گے۔ لاڑکانہ کے شیخ زائد ہسپتال میں روزانہ صبح نرسیں سی سیکشن (C۔ Section) کے بعد بستر پر لائن سے لیٹی خواتین کے پیٹ دبا کر پیپ نکال رہی ہوتی تھیں۔ اگر ان خواتین کو ذیابیطس بھی ہو تو ان کا بہتر ہونا یا زندہ بچ جانا اور بھی مشکل ہوتا ہے۔

ذیابیطس میں خود کو پیروں کے زخموں سے کیسے بچاسکتے ہیں؟

خون میں شوگر کی مقدار کو نارمل دائرے میں رکھیں

تمام ضروری ویکسینیں لگوائیں۔ خاص طور پر ٹیٹینس (Tetanus)

اگر نیوروپیتھی ہو تو اس کا علاج کریں۔ ذیابیطس کی نیوروپیتھی پر الگ سے لکھا مضمون دیکھیں۔

اپنے پیر وں کو روزانہ دیکھیں۔ جو افراد جھک کر تلوے نہیں دیکھ سکتے، وہ زمین پر ایک آئینہ رکھ کر اس میں پیر کے تلوے دیکھ سکتے ہیں۔

گھر میں جوتے یا چپل پہن کر چلیں۔

موزے تنگ نہ پہنیں تاکہ ان سے خون کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا نہ ہو

ذیابیطس کے خاص جوتے پہنیں جو انفرادی ضرورت کے لحاظ سے بنے ہوں۔

اگر پیر میں زخم ہوں تو اس کو صاف رکھنا اور مناسب اینٹی بایوٹک لینے کی ضرورت ہوگی۔

جو زخم اوپر دی گئی تمام ہدایات پر عمل پیرا ہونے کے بعد بھی ٹھیک نہ ہوں تو پھر ہائپر بیرک چیمبر (Hyperbaric chamber) میں علاج کرسکتے ہیں۔ اس میں ایک بند ڈبے میں پریشر سے آکسیجن داخل کرکے مریض کو ہر روز کئی گھنٹے کے لیے لٹا دیتے ہیں۔ اس طرح پیروں کی طرف آکسیجن کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے۔ کئی اسٹڈیز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس طریقے سے ذیابیطس کے مریضوں کے پیر کے زخم جلدی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ کچھ مریضوں میں پیروں کی طرف جانے والی شریانوں کا بائی پاس بھی کرتے ہیں تاکہ پیروں میں خون کی سپلائی بڑھائی جاسکے۔ کچھ مریضوں میں ان باریک شریانوں میں دل کی شریانوں کی طرح اسٹینٹ بھی ڈالا جاتا ہے۔

اگر ہڈیوں میں انفیکشن بیٹھ چکی ہو تو ہڈیوں کا ٹرانسپلانٹ (Cadaver bone transplant) بھی ہوتا ہے۔ اس طریقے میں مردہ افراد کی ہڈیاں ذیابیطس کے مریض کے پیروں میں سے انفکشن میں مبتلا ہڈیوں کو نکال کر لگا دیتے ہیں۔ اس طرح بھی کئی لوگ اپنی ٹانگیں کھونے سے بچ چکے ہیں۔

”A superior doctor prevents sickness; A mediocre doctor attends to impending sickness; An inferior doctor treats sickness۔ “۔ Chinese Proverb


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments