بازگشت


پنجابیوں کے مردہ ضمیر کو جگانے والی اس عورت کو سرخ سلام کہ اس نے اپنے عمل سے ان مردہ ضمیر لوگوں کو جگا دیا جنھیں اپنی مادری زبان پنجابی میں گفتگو کرنا گوارا نہ تھا۔ اپنے بچوں کو پنجابی سکھانا ان کے لئے باعث شرم تھا کہ ان کے بچے ان سے گفتگو پنجابی میں گفتگو کریں۔ لوگ کیا کہیں گے کہ کیسے ان پڑھ لوگ ہیں جو اپنی مادری زبان میں بات چیت کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پرایک ویڈیو وائرل ہونے کی دیر تھی کہ پنجابی زبان کے قصیدے پڑھے جانے لگے۔

ہر پلیٹ فارم پر پنجابی زبان کا پرچار ہو نے لگا پنجابی زبان کی شان میں پوسٹیں لگائی گئیں۔ وہ والدین جو بچوں کو پنجابی میں بات کرنے پر ٹوکتے تھے اب وہی والدین اس خاتون کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں اس خاتون نے ہم پنجابیوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو اپنی زبان کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک کرنے والے بھی ہم خود ہی ہیں۔ ہم نے ہی اپنے بچوں کو مادری زبان سے نا آشنا رکھا۔ ان کے ذہنوں میں یہ بات ڈال دی کہ آپ دوسروں کے سامنے اگر پنجابی میں بات چیت کریں گے تو جاہل لگیں گے لہذا پنجابی زبان میں گفتگو کرنے سے اجتناب برتیں۔ ان کے خیال میں اپنی مادری زبان سے ناواقفیت ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔

پاکستان کے نامور اداکار عثمان پیر زادہ کہتے ہیں کہ انھیں و الد صاحب سے اپنی پوری زندگی میں صرف ایک تھپڑ پڑا تھا۔ اور وہ بھی اس لئے کہ انہوں نے پنجابی زبان کو گندا کہا۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایک دن ان کی دھوبن ان کے چھوٹے بھائیوں سادان اور فیضان پیرزادہ کو پنجابی میں بات کرنا سکھا رہی تھی کہ میں اس دھوبن کے کے پاس گیا اور اسے ٹوکا کہ تم ان کو یہ گندی زبان مت سکھاؤ۔

میری اس حرکت پر والد صاحب نے مجھے ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کیا اور کہا کہ بیٹے کبھی بھی اپنے والد، دادا اور پڑدادا کی زبان کو گندہ مت کہنا۔ وہ مزید اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ناجانے کیوں پنجابی بولنے والے سمجھتے ہیں کہ اردو اور انگریزی زبان صرف پڑھے لکھوں کی ہے۔ مجھے اپنی مان بولی پر فخر ہے جبکہ میں پنجابی بولتا بھی ہوں اور لکھتا بھی۔

عثمان پیرزادہ کی اس بات سے میں پوری طرح متفق ہوں کہ واقعی ہم پنجابی احساس کمتری کا شکار ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ہم نے پنجابی زبان میں گفتگو کی تو لوگ ہمیں ان پڑھ سمجھیں گے۔ لہذا ہم پڑھے لکھے ہونے کا ثبوت دینے کے لئے پنجابی زبان سے دوری اختیار کرتے جارہے ہیں۔ یاد رکھئے باشعور اقوام ہی اپنے باپ داداکی زبان پر فخر کرتے ہیں اور دوسروں کے سامنے بولتے ہوئے بالکل نہیں جھجھکتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments