غریبوں، مجبوروں اورمظلوموں سے لوٹ مار کب تک؟


ٓآج کل سوشل میڈیا پر جس شخص کو دیکھو تو وہ کرونا وائرس کا علاج ڈھونڈ کر بیٹھا ہوا ہے اگر ڈاکٹر سے کم بات بھی کرئے گا تو وہ آپ کوماہر قانون، ماہر معاشیات، سماجی اور سیاسی تجزیہ نگار کا کردار ادا کرتا ہوا ملے گا۔

میلوں دوردوسروں کے عیب توہمیں نظرآجاتے ہیں مگراپنے دامن پرلگے بڑے بڑے داغ ہمیں دکھائی نہیں دیتے۔ دوسروں کے گھروں میں جھانکنے کی توہمیں عادت ہے مگراپنے گریبان میں ایک لمحے کے لئے جھانکناہمیں گوارا نہیں۔ یہ توہمیں یادہے کہ اس ملک کو کرپٹ اورچورحکمرانوں وسیاستدانوں نے لوٹامگریہ ہمیں یادنہیں کہ اس ملک کی تباہی اوربربادی میں کرپٹ اور چور حکمرانوں وسیاستدانوں سے زیادہ حصہ ہم نے خود ڈالا۔ میرامطلب ہرگزیہ نہیں کہ اس ملک کوکرپٹ اورچورحکمرانوں وسیاستدانوں نے نہیں لوٹا۔

قائداعظم محمد علی جناح کے بعداس ملک میں جوبھی حکمران اور سیاستدان برسراقتدارآیا اس نے اس ملک کولوٹا اوردل کھول کرلوٹالیکن حکمرانوں اورسیاستدانوں کے ساتھ ہم بھی تولوٹ مارمیں ذرابھی ان سے کبھی پیچھے نہیں رہے۔ کلمہ کے نام پر بننے والے اس بدقسمت ملک میں آج تک حکمران، سیاستدان، بیوروکریٹ، جج، جنرل، ڈاکٹر، انجینئر، فنکار، گلوکار، کھلاڑی، سرمایہ کار اور، تاجر سمیت جس کا جتنا بھی بس چلا اس نے اپنی بساط اور طاقت کے مطابق اس ملک اورقوم کولوٹا اوریہ سلسلہ آج بھی تسلسل کے ساتھ جاری وساری ہے۔

درحقیقت اس ملک میں کیاحکمران، کیاسیاستدان اورکیاعوام؟ سب ایک ہی کشتی کے سواررہے بس فرق صرف اتنا رہاکہ کسی نے حکمرانوں کی طرح سامنے آ کر گھر کو لوٹا اورکسی نے عوام کی طرح منہ چھپاکراپناحصہ وصول کیا۔ صبح وشام حکمرانوں اورسیاستدانوں کوچورڈاکوکہہ کران پرلعنت بھیجنے والے یہ عوامی چوراورڈاکو کیادودھ کے اتنے دھلے ہوئے ہیں؟ نہیں نہیں۔ ان کے کرتوت تودیکھ کروہ کرپٹ اور چور حکمران و سیاستدان بھی پھر فرشتے لگنے لگتے ہیں۔

حکمرانوں اورسیاستدانوں سے کوئی چیزمحفوظ ہویانہ؟ لیکن ہم عوام سے اس دھرتی پرکوئی شے محفوظ نہیں۔ ہمارے جیسے دغاباز، جھوٹے، مکاراورچورانسانوں کودیکھ کر یقیناً شیطان بھی شرماتا ہو گا۔ ہم تووہ انسان ہیں جن سے آج اس دھرتی پروحشی درندے اورجانورکیا؟ ہمارے جیسے اپنے انسان بھی نہ صرف کترارہے ہیں بلکہ ہمارے وجودسے وہ عجیب قسم کاخوف اوربدبوبھی محسوس کررہے ہیں۔ مگر اسی دھرتی پر شریف اور نیک سیرت لوگ بھی بستے ہیں اور تھے۔

چنددن پہلے اسلام آباد سے اپنے آبائی گاؤں چوٹی زیریں جہانگیر احمد خان چنگوانی کے جنازے میں شرکت کرنے کے لیے جاناہوا تو جنازے میں شامل لوگوں کی کیثر تعداد کو دیکھ کر اور ہرطرف جس چہرے پر نظر پڑی ہر آنکھ آشکبار اور غمگین تھی۔ غمی کے عالم میں دل کو یہ سکون میسرہوا کہ یہ جنازہ کسی کرپٹ، دھکے باز، چور، لوگوں کا حق کھانے والے اور دنیاوی حرص رکھنے والے کا نہیں ہے بلکہ یہ ملنسار، خوش اخلاق، نیک سیرت اور لوگوں سے محبتیں کرنے والے کا جنازہ ہے۔ تو دوسری طرف اس وطن عزیز میں ایسے لوگ بھی بستے ہیں جو ایک دوسرے کا گوشت نوچ کرکھانے کو تیار بیٹھے ہوئے ہیں۔ شب وروزکی نصیحتوں کابھی اب ان پر کوئی اثر نہیں ہو رہا۔ ان کے کرتوت دیکھ کرایک خوف سا آنے لگتا ہے۔

چلو! حکمران اورسیاستدان تو تھے ہی چوراورڈاکو۔ لیکن ہم جس راستے اور ڈگر پر چل پڑے ہیں یہ توخطرناک بہت ہی خطرناک ہے۔ اللہ جوبہت بڑارحیم وکریم ہے، اس رب نے فرمایا کہ اپناحق تومیں معاف کردوں گالیکن لوگوں کے حقوق؟ وہ لوگ جانیں اورتم۔ مطلب حقوق العباد کی کوئی معافی نہیں۔ بروز قیامت جب تک وہ انسان جس کا دنیا میں حق مارا گیا تھا وہ خودحق پرڈاکہ ڈالنے والے کومعاف نہیں کرتا اس وقت تک اس کاحق معاف نہیں ہو گا۔ اس اٹل حقیقت کوجاننے اورسمجھنے کے باوجودہم انسان آج جس طرح دوسروں کے حقوق پرشب خون مارنے میں لگے ہوئے ہیں وہ ہم سب کے لئے لمحہ فکر ہے۔

دنیا کمانے اوردوسروں کاحق مارنے کے لئے آج ہم مداری بن چکے ہیں۔ جس روپ میں انسان کاحق مارناآسان ہوہم فوری طورپروہ روپ دھارلیتے ہیں۔ سیاست اورسیاہ ست کیا؟ اب تومذہب کے نام پرلوگوں کولوٹنابھی ہم نے اپنا معمول بنالیاہے۔ ہاتھ میں تسبیح، چہرے پر نبیؐ کی سنت اوردل میں ملک وقوم کولوٹنے کی تدبیریں کیا اس سے بڑاظلم اورگناہ بھی کوئی اورہوگا؟ لوگ جس طرح پرندوں کے شکارکے لئے جال میں دانہ ڈالتے ہیں اسی طرح آج ہم حج، عمرہ، روزہ، نماز، تسبیح، داڑھی اورتبلیغ کو دانے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔

پہلے لوگ حج، عمرہ، روزہ، نماز، تسبیح، داڑھی اوردعوت وتبلیغ کواہم فریضہ سمجھ کراللہ کی رضا اور آخرت کی کامیابی کے لئے اداکرتے تھے مگر آج؟ آج ہم ان اہم دینی فرائض کوبھی انسانوں کے لوٹنے کے لئے بروئے کارلارہے ہیں۔ ہمیں پتہ ہے کہ اللہ سے ڈرنے والے ہاتھ میں تسبیح اورپیشانی پر کالے نشان دیکھ کر ان کی طرف پھردوڑتے چلے آتے ہیں۔ اسی وجہ سے اب ہاتھوں میں تسبیح اورچہروں پر نبیؐ کی سنت ہم نے سجالی ہے کہ لوگ ہماری طرف دوڑتے آئیں اورہم انہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹتے جائیں۔

دنیاکے نام پردنیاکمانابھی جرم اورگناہ ہوگامگردین کے نام پرلوگوں کوگمراہ اوربیوقوف بناکردنیاکمانا اس سے کہیں زیادہ بڑاجرم اورگناہ ہے۔ جولوگ مذہب کے لبادے میں لوگوں کوبیوقوف بناکرلوٹتے ہیں ایسے لوگ دنیا اورآخرت دونوں میں واقعی کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ نماز، حج، روزہ، زکوٰۃ ہم مسلمانوں پرفرض اورداڑھی، پگڑی اوراسلام کی تبلیغ عام کرنایہ بلاشک وشبہ نبی پاکؐ کی سنت ہے لیکن اس سوچ اورنظریے کے تحت ان فرائض اورسنتوں پرعمل کرناکہ اس طریقے سے ہم دنیا اوراہل دنیاکو بڑے مومن اور پاک صاف دکھائی دے کر پھر آسانی کے ساتھ دھر لیں گے یالوٹ لیں گے توپھران اعمال کایقینناًہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

دینی اعمال اللہ کی رضاء، نبی پاکؐ کی خوشنودی اورآخرت کی کامیابی کے لئے اداکئے جاتے ہیں۔ ہم میں سے جولوگ حج، عمرہ، نماز، تسبیح اورتبلیغی چلہ کواپنے مذموم مقاصدکے لئے ڈھال بناناچاہتے ہیں ایسے لوگ آخرت کی فکرکریں یاپھرایک سخت انجام کے لئے تیاررہیں۔ کسی حج، عمرے، نماز، روزے، تسبیح اورچلہ سے لوگوں کے حقوق کبھی بھی معاف نہیں ہوں گے۔ آج ہم لوگوں نے وتیرہ بنایا ہوا ہے۔ ایک طرف کسی غریب، مجبور اور مظلوم کاحق مار دیتے ہیں اوردوسری طرف اسی غریب، مجبور اور مظلوم کے حق سے پھرایک حج، عمرہ یا ایک چلہ لگاکریہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ ہم نے آخرت کے لئے کہیں بڑاتیرمارلیا۔

حرام کی کمائی اورغیروں کے حقوق ہڑپ کرنے پرنہ کوئی حج قبول ہوگانہ کوئی عمرہ اورنہ ہی کوئی اورعبادت۔ نماز، حج، روزہ، زکوٰۃ جیسی دینی فرائض اورعبادات کی ادائیگی کے لئے تن اورمن کے ساتھ مال اور رزق کاپاک ہونابھی ضروری ہے۔ سیاست اور مذہب کے لبادے میں غریبوں، مجبوروں اورمظلوموں کو لوٹ کرآخرکب تک ہم اپنے آپ کو بے وقوف بناتے رہیں گے۔ نمازی، حاجی اورتبلیغی کے نام پرکسی کولوٹنایہ کوئی کمال نہیں بلکہ یہ دنیا اورآخرت دونوں کا ایک ایساملال ہے جوپھرآخروی زندگی میں بھی آخرتک باقی رہے گا۔

آخرکب تک ہم حکمرانوں اورسیاستدانوں کو برابھلاکہہ کراورگالیاں دے کراپنے جرائم اور گناہوں پر پردے ڈالتے رہیں گے۔ کرپٹ، چور حکمرانوں وسیاستدانوں اوراس دیمک زدہ معاشرے کو ٹھیک کرنے کے لئے ہمیں سب سے پہلے اپنے اپنے گریبانوں میں جھانک کرخودکوٹھیک کرنا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments