اب قلم سے آزاد بند ہی ڈال۔۔۔


اپنے اپنے مفادات، خواہشات اور انا کے اسیر بعض گداگران سخن کو جہاں سے چارہ ملتا ہے، وہاں منہ مار لیتے ہیں۔ یہ جملہ یقینا نوے فیصد صحافیوں پر لاگو نہیں آتا، کیونکہ ہمارے نزدیک جو صحافی ہیں ان کی بہت بڑی تعداد صحافت کے اصولوں کے مطابق فرائض منصبی ادا کرتی ہے۔ البتہ یہ جملہ ان صحافیوں پر خوب چسپاں ہوتا ہے جو صحافتی پس منظر نہیں رکھتے اور انہوں نے صحافت کو اپنے ذہن کی غلاظتوں سے بھر دیا ہے۔

جہاں تک کیپیسٹی بلڈنگ اور سکلز کی بات ہے، عہد ناپرساں میں زیادہ تر صحافیوں کی تعداد ایسی ہے جو پڑے پڑے ”سینئر“ ہو جاتے ہیں، جبکہ جینوئن سینئر صحافی کسمپرسی، اپنی بے قدری اور گداگران قلم کے ہاتھوں صحافت کے ساتھ ہونے والی ”اجتماعی زیادتی“ پر خون کے آنسو بہائے قبروں میں جا سوئے۔

آج جو بازعم خود سینئر صحافی ہونے کا دعوی کرتے ہیں، ہمارے عہد کی صحافت کا بیڑہ غرق انہی ”پڑھے لکھے“ صحافیوں نے کیا۔ اپنے آپ کو صدر ”منتخب“ کرانے کے لئے یہ لوگ خس و خاشاک پر بھی صحافت کی قبا سجا دیتے ہیں اور مطلب پڑنے پر یہی دودھ کے دھلے سینئر صحافی قلم سے آزاربند ڈالنے والے کو بھی حمید نظامی اور ضیا شاہد قرار دے دیتے ہیں جبکہ صدر ”منتخب“ ہونے کے بعد انہی ”ضیا شاہدوں“ اور ”مجید نظامیوں“ کو محض چائے کی پیالی پر بیچ دینا اور آئے روز نئے ”صحافتی مرغے“ ذبح کر کے دعوتیں اڑانا اور پھر سوشل میڈیا پر سستی تشہیر کرنا بھی ان کے نامہ اعمال کی تیرگی کا حسن ہے۔

یہاں اگر کوئی آدمی ضابطہ فوجداری کی دفعہ 302 کے تحت درج مقدمہ سے جان چھڑا کر جیل سے باہر آیا تو صحافی بن گیا۔ کسی سول ڈیفنس افسر کی طرف سے کھلے عام ایل پی جی گیس کی ڈی کنٹنگ پر کسی شخص کے خلاف کارروائی ہوئی تو وہ دوسرے دن اخبار کی نمائندگی لے آیا۔ بدقسمتی سے زیادہ تر صحافی ردعمل، حسد اور اپنے اپنے کالے دھندوں کو تحفظ دینے کے لئے ہی حادثاتی طور پر صحافی بنے۔ آج صحافت کا جو حال ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟

ہم کڑوے سچ پر معذرت خواہ ہیں۔ کہنا صرف یہ تھا کہ مدر پدر ”آزاد صحافت“ کی جو چتا سلگائی گئی ہے۔ چپ چاپ اس کا نظارہ کریں اور اجتماعی بے حسی پر سینہ کوبی کریں۔

رکھ لینا قلم ہاتھ میں کافی نہیں ہوتا

لکھ لینے سے ہر شخص صحافی نہیں ہوتا

ملتی ہے صحیفے سے صحافت کی سند بھی

سچ بات میں اک لفظ اضافی نہیں ہوتا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments