میرا ووٹ میری مرضی


آج کل عورت مارچ کو لے کر ایک نعرہ ہر زبان پر ہے میرا جسم میری مرضی۔ ہر کوئی اس کی تشریح اپنے حساب سے کررہا ہے۔ مخالفت کرنے والوں کو اس نعرے میں فحاشی، عریانی اور بے حیائی نظر آرہی ہے۔ حق میں بولنے والے کہہ رہے ہیں اس سے مراد عورت کے بولنے، سوچنے زندہ رہنے کا حق ہے۔ ایک لایعنی بحث چھڑی ہوئی ہے جس میں کوئی فریق دوسرے کو قائل نہیں کرپارہا۔ لیکن اس نعرے نے میرے لئے سوچ کے بہت سے درکھول دیے ہیں کہ اصل مسئلہ اپنی مرضی کا ہے۔ اس ملک میں جہاں جمہور نے اپنی مرضی یا حق کا اسعتمال کرنا چاہا اس سے ایک مخصوص سوچ رکھنے والوں کو اپنی اجارہ داری کی فکر لاحق ہوجاتی ہے۔ پاکستان جیسے معاشرے میں عورتوں کے حقوق اور مرضی کی بات تو بہت دور ہے کہ یہاں کے بائیس کروڑ لوگوں سے اس کی قیادت منتخب کرنے کی مرضی چھین لی جاتی ہے۔

یہاں کی پچاس فیصد آبادی کو اس کے حقوق کیا دینے ہیں؟ یہاں کی تو سو فیصد عوام سے اس کی مرضی کی حکومت چننے کاحق چھین لیا جاتاہے۔ پہلے ایک صاحب آئے ان کو لگا کہ یہ قوم اس قابل نہیں کہ اپنے لئے اہل نمائندے چن سکے تو ایک بنیادی جمہوریت کا نظام متعارف کروا دیا کہ کچھ لوگ اس معاشرے میں اس قابل ہیں کہ وہ سامنے آئیں اور اس قوم کی قیادت کرنے والوں کو منتخب کریں۔ عورت تو اس میں ویسے ہی ناقص العقل قرار دے دی گئی۔

پھر جب عورت مارچ والی خواتین کی طرح اس ملک کی جمہور نے بھی کہا کہ میرا ووٹ میری مرضی تو طوعاً کرہاً ان کو یہ حق دے ہی دیا گیا لیکن نتیجہ حسب منشا نہ آنے پراپنی مرضی استعمال کرنے والوں کے منہ جیسے بند کرنے کی کوشش کی گئی اس کا انجام ملک کے دو ٹکڑوں کی صورت میں ہم نے دیکھ لیا۔ اس سانحے سے اپنی مرضی مسلط کرنے والوں کے دل میں ڈر بیٹھ گیا کہ اگر اسی طرح من مانی چلتی رہی تو ہماری اجارہ داری ختم ہونے میں وقت نہ لگے گا۔

اسی کے تدارک کے لئے پھر ایک آمر مسلط کردیا گیا۔ جس نے ہمیں بتایا اورسمجھایا کہ اے لوگوں تھماری عقل محدود ہے۔ تھماری سمجھ بوجھ ناکافی ہے تم ان سیاستدانوں کے فریب نہیں سمجھ سکتے اس لئے مرضی ورضی کو بھول جاؤ تم ابھی اس قابل ہوئے ہی نہیں کہ ایک اہل قیادت ڈھونڈ سکو اس لئے مجھے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دو۔ آمریت کے دس سال ان کی ذہنی تربیت کا اہتمام کیا گیا لیکن دس سال کے بعد کیا ہوا جمہور کو جب پھر مرضی کا حق دیا گیا تو فیصلہ مخصوص طبقے کی سوچ کے مطابق نہ آیا۔

جب منتخب ہونے والوں نے بھی اپنی مرضی کرنی شروع کی تو مسلط ہونے والوں کو خیال آیا کہ نہیں اس مرضی کے نتائج تو الٹے ہورہے ہیں یہ اس قابل کہاں کہ ابھی بھی ان کو مرضی کا حق دیا جائے چلو دوبارہ سے تربیت کا آغاز کرتے ہیں تو ایک دس سالہ تربیتی کورس پھر شروع ہوگیا۔ مسئلہ لیکن اٹکا وہیں پر ہوا ہے کہ یہ قوم اس تربیت کے باوجود من مانی سے باز نہیں آتی۔ اس کو جہاں بھی موقع ملتا ہے یہ اپنی مرضی کا بھرپور فائدہ اٹھاتی ہے۔

تو لفظ جسم سے کسی کو خطرہ نہیں، ووٹ سے کسی کو خطرہ نہیں، خطرہ جبر کی اس سرزمیں پر صرف مرضی سے ہے۔ عوام کی مرضی سے ہے۔ عوام کی منشا سے ہے۔ کیونکہ جب کچلے ہوئے عوام اپنی مرضی سے ووٹ ڈالیں گئے تو آمر قوتوں کے مفادات کو زک پہنچے گی۔ آپ ان سے سوال کرو گے۔ آپ ان سے حساب مانگو گے۔ آپ ان سے پوچھو گئے کہ کیوں میرے منتخب کردہ کو تم بے عزت کرتے ہو؟ کیوں تم مجھ پر ایسا حکمران مسلط کروگئے جس کو میں نے منتخب نہیں کیا؟

جو تھماری مرضی سے آیا ہے تمھارے مفادات کی حفاظت کرنے کے لئے آیا ہے۔ اگر تم اپنی مرضی کرسکتے ہو تو میری مرضی سے کیا ڈر ہے۔ اس لئے جب میں میرا جسم میری مرضی کے نعروں سے لوگوں کوڈرتا ہوا دیکھتی ہوں تو حیران ہوتی ہوں کہ بھائیوں بہنوں اس سے نہ ڈرو۔ عورتوں سے نہ ڈرو۔ حق طلب کرنے والوں سے نہ ڈرو۔ بس مرضی سے ڈرو۔ کیونکہ یہ مرضی ہی آمروں کو خوف دلاتی ہے۔

یہاں مرضی کرنے والی جمہور کو بھی سبق سکھادیا جاتا ہے۔ مرضی کرنے والے حکمران کو پھانسی چڑھا دیا جاتا ہے، قتل کروا دیا جاتا ہے، جیل میں قید کرکے قریب المرگ حالت میں پہنچا دیا جاتا ہے۔ سو اس نعرے سے نہ ڈرو چند دن کا شور ہے۔ یہاں پر مرضی کرنے والے ویسے بھی عبرت کا نشان بنتے ہیں جب میں میرا ووٹ میری مرضی والوں کو روتا ہوا دیکھتی ہوں تو مجھے یقین ہوجاتا ہے کہ میرا جسم میری مرضی والوں نے بھی رونا ہی ہے۔ کیونکہ مسئلہ جسم یا سوچ سے نہیں مسئلہ تو مرضی سے ہے۔

ہمارا تعلق اس قوم سے ہے جو تہتر سال سے اپنی مرضی کرنے کے لئے تڑپ رہی۔ ہر دفعہ مرضی کے مقابل کوئی رکاوٹ آ جاتی ہے۔ ہر دفعہ کوئی عوام کی مرضی پر جھرلو پھیرنے آ جاتا ہے۔ ہر دفعہ مرضی کی لاش پر ماتم کیا جاتا ہے۔ پھر بھی اس صبح سے ہم نا امید نہیں کہ حب مرضی کرنے کا حق مل جائے گا جس کی یہ قوم متلاشی ہیں۔ جب اپنی دھرتی پر اپنی مرضی چلے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments