بغیر اجازت عورت مارچ کے قریب جلسہ کرنے اور ہنگامہ آرائی پر مذہبی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج


عورت مارچ کے دوران بدنظمی پیدا کرنے کی کوشش کرنے پر مذہبی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق بغیر اجازت ’آزادی مارچ‘ کے قریب جلسہ کرنے، لاؤڈ سپیکر کے استعمال اور پولیس اہلکاروں کو دھکے دینے پر 11 مذہبی رہنماؤں سمیت سینکڑوں افراد پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خواتین نے اسلام آباد میں عورت مارچ کیا تھا لیکن اسی دوران مارچ کے ساتھ متوازی سڑک پر مذہبی جماعت کی جانب سے ریلی اور جلسے بھی منعقد کیا گیا جبکہ اس کی اجازت نہیں لی گئی تھی۔

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ سٹی سرکل کے مجسٹریٹ غلام مرتضی چانڈیو کی مدعیت میں تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مذہبی رہنماؤں نے بغیر اجازت جلسہ کیا جو غیر قانونی عمل ہے۔ مقدمہ میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی دفعہ بھی لگائی گئی ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد میں سخت سکیورٹی کے باوجود عورت مارچ کے شرکا پر پتھراؤ ہوا۔

وفاقی دارالحکومت میں نیشنل پریس کلب کے سامنے ہونے والے مارچ کے ساتھ متوازی سڑک پر مذہبی جماعت کی جانب سے ریلی اور جلسے کے انعقاد پر شہریوں نے اسلام آباد انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ جلسے کے منتظمین انتظامیہ کی جانب سے ہدایت کے باوجود منتشر نہ ہوئے اور جلسے کے اختتام کے وقت 35 نامعلوم افراد نے پولیس اہلکاروں کو دھکے دے کر کار سرکار میں مداخلت کی۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد ابھی تک کسی مذہبی رہنما کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments