سیڈا کمیٹی اقوام متحدہ کی نئی سفارشات کا خیرمقدم :ادارہ برائے سماجی انصاف


گزشتہ ماہ جینوا میں ہونے والے 75 ویں اجلاس کے نتیجہ میں 2 مارچ 2020 ء کو سیڈاکمیٹی نے حکومت پاکستان کو تازہ سفارشات دی ہیں جن کا غیرسرکاری تنظیموں نے خیر مقدم کیاہے۔

سیڈاکنوینشن خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے کا میثاق ہے اورکمیٹی ہذاخواتین کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے ایک بین الا اقوامی قانونی فریم ورک فراہم کرتا ہے جواُن 189 ملکوں میں لاگوہوتا ہے جو معاہدہ کی توثیق کرچکے ہیں۔ پاکستان 1996 ء میں اس کنوینشن کا حصہ بنا۔ اس کنو ینشن کے تحت ریاست پاکستان پر لازم ہے کہ وہ معاہدہ کی ذمہ داریوں کوقبول کرتے ہوئے خواتین کے حقوق کے لئے قانون سازی، پالیسی اورپروگرام سازی کے اقدامات اٹھائے۔

فروری 2020 ء، 75 ویں اجلاس میں، اقوام متحدہ کی سیڈاکمیٹی نے حکومت پاکستان کے نمائندوں کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس کمیٹی میں شامل انسانی اور خواتین کے حقوق کے 23 بین الا اقوامی ماہرین نے سوال و جواب میں حصہ لیا۔ سرکاری رپورٹ اور جوابات کے علاوہ، کمیٹی کو غیر سرکاری تنظیموں کی پیش کی گئی تحریری رپورٹس وغیرہ بھی فراہم کی گیئں۔ سیشن میں متعدد مقامی خواتین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی نمائندگی شامل تھی جن میں شرکت گاہ، عورت فاؤ نڈیشن، جسٹس پروجیکٹ پاکستان اور ادارہ برائے سماجی انصاف شامل ہیں۔

لاہور میں قائم ادارہ برائے سماجی انصاف، تحقیق اور پالیسی ایڈووکیسی کا ادارہ ہے، جس نے دیگر سول سوسائٹی تنظیموں کی مدد سے پاکستان میں اقلیتی خواتین اورلڑکیوں کو درپیش چیلنجز پر توجہ مبذول کرا نے کے لئی۔ ”Discrimination Lingers On“ کے عنوان سے ایک خصوصی رپورٹ پیش کی تھی۔ رپورٹ میں اقلیتی خواتین اورلڑکیوں کے خلاف تشدد کے رجحانات، جبری تبدیلیء مذہب، جبری نکاح، اغوا، جنسی تشدد اور دیگر جرائم کے بارے میں کمیٹی کوآگاہ کیا جاسکے۔

کمیٹی کی تازہ ترین رپورٹ میں خواتین کے حقوق کے حوالہ سے پیرا 48 کمیٹی نے پاکستان سے تقاضاکیا ہے کہ آئندہ رپورٹ میں کمپیوٹرائزدڈیٹا بیس کے ذریعے جمع کردہ معلومات فراہم کریں جس میں صنف، عمر، معذوری، نسل، مذہب اور جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے امتیازی سلوک کا تخمینہ شامل ہو۔

رپورٹ کے پیرا نمبر 50 میں، حکومت سے مسیحی نکاح کے لئے نئے عائلی قوانین بنانے کی سفارش کا اعادہ کیاگیا ہے جس کے تحت طلاق کے سوال پرشوہر اور بیوی کو مساوی حقوق دیے گئے ہوں۔ رپورٹ پیرانمبر 58 میں حکومت سے تقاضا کیا گیا کہ وہ پانچ سال کی بجائے دو سال کے اندر کچھ اقدامات کر کے کمیٹی کو آگاہ کرے۔ جن میں صنف پر مبنی تشدد، لڑکیوں کی شرح خواندگی میں اضافے کے اقدامات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کا منصوبے سے متعلق معلومات شامل ہے۔

website:

https://tbinternet.ohchr.org/_layouts/15/treatybodyexternal/Download.aspx?symbolno=CEDAW%2fC%2fPAK%2fCO%2f5&Lang=en

Peter Jacob, Phone: 0300-4029046


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments