دہشت گردی سے امن سبوتاژ کرنے کی سازش!
دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کے پرامن حالات کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے روکنا ہے، کیونکہ دشمن عناصر پاکستان کی دفاعی صلاحتیوں سے خوفزدہ ہیں، اس لئے پاکستان کو معاشی محاذ پر کمزور کرنے کے لئے دہشت گردانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد اور پرعزم ہے۔ وہ علاقے جہاں کبھی دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کا راج تھا، آج وہاں سکیورٹی فورسز کے امن آپریشنز کی بدولت لوگ امن، سکون اور چین کی زندگی بسر کر رہے ہیں، تاہم دہشت گردوں کی باقیات اور ان کے سہولت کار اب بھی کہیں نہ کہیں موجود ہیں اور موقع ملنے پر دہشت گردکارروائی کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
پاک فوج کے بہادر سپوتوں نے اندرونی و بیرونی محاذوں پر ہمیشہ وطن عزیز کا دفاع کیاہے اور ضرورت پڑنے پر اپنی جانیں وطن عزیز کا دفاع کرتے ہوئے قربان کر نے سے دریغ نہیں کیا ہے۔ کرنل مجیب الرحمن بھی وطن کے ایک ایسے ہی بہادربیٹے تھے، جنہوں نے ٹانک میں دہشت گردوں کے خلاف اپریشن میں اپنی جان دے کرثابت کر دیا کہ پاکستان کی بہادر افواج دشمن کے عزائم کو کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دیے گی۔ پوری قوم اپنے شہید سپوت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ قیام امن اور دہشت گردوں کے قلع قمع کے لئے اپنی بہادر افواج کے ساتھ ہیں اور وطن عزیز سے آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔
یہ امر واضح ہے کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے کی پاداش میں ہماری سرزمین بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں آئی، جس سے نہ صرف ہماری معیشت کا بیڑہ غرق ہوا، بلکہ جانی و مالی نقصان الگ اٹھانا پڑاہے۔ پاک فوج نے اس بدترین دہشت گردی سے خلاصی پانے کے لئے سخت اور بلا امتیاز اپریشن شروع کیے، جن کے ذریعے دہشت گرد وں اور ان کے سہولت کاروں کے صفایا کا آغاز کیاگیا۔ دہشت گردی کے خلاف اپریشنز کے دوران ہمارے پاک فوج کے کئی افسر اور جوان شہید ہوئے ہیں۔
پوری قوم مسلح فورسز اور سکیورٹی اداروں کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے خراج تحسین پیش کرتی ہے جن کی بے مثال قربانیوں کے نتیجے میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوا، اور ملک میں بڑی حد تک امن بحال ہواہے، لیکن اس کے باوجودگاہے بگاہے دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں، اس میں بیرونی مخالف قوتوں کی کار گزاری کے ساتھ اندرون ملک سہولت کاروں کا متحرک ہونا قابل تشویش ہے۔ دہشت گردی کے مکمل سد باب کے لئے بیرون ملک در اندازی کی روک تھام کے ساتھ اندرون ملک سہولت کاری کا خا تمہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ٹانک میں دہشت گردوں کے خلاف اپریشن میں جام شہادت نوش کرنیوالے کرنل مجیب الرحمن کی قربانی ناقابل فراموش ہے، عوام ایسے سپوتوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے دشمن کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ملک کو محفوظ بنایاہے، تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اب ان دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی باقیات کے خلاف بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے جو دوسروں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر اس ملک کی سلامتی کے لئے مسلسل خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
ہمیں ملکی مفاد کے پیش نظر باہمی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی مفاہمتی پالیسی پر عمل پیراں ہونا ہو گا، قوم جب کسی بڑے بحران کا شکار ہوتی ہے تو ریاست اور عوام کا یکجا ہونا ضروری ہو جاتا ہے۔ نائن الیون کے بعد بھی پاکستانی قوم پر ایک سخت وقت آیا تھاکہ جب اس کے عشروں کے دوست امریکہ نے آنکھیں بدل لیس تھیں۔ امریکہ نے
افغانستان میں ایسی پالیسیاں اختیار کیں جن کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردانہ سرگرمیاں بڑھیں اور پاکستان کی دفاعی و معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا، ایک سے بڑھ کر ایک سانحے پاکستانی قوم نے سہے ہیں۔ سیاسی و عسکری قیادت نے مل کر اس صورت حال کا مقابلہ کیا، نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا، پاک فوج نے اس کی قیادت کی، حکومتوں نے وسائل فراہم کیے ’فوجی عدالتیں قائم کی گئیں، سماجی سطح پر اقدامات ہوئے اور آج پاکستان بڑی حد تک اس عفریت سے نجات پا چکا ہے، جبکہ ہم سے کئی گنا طاقتور امریکہ اپنے سے سینکڑوں گنا کمزور افغانیوں کے سامنے گھنٹے ٹیک رہا ہے۔ اس وقت جنگ کامیدان بدل چکاہے، جدیدٹیکنالوجی اور معیشت نے جنگ کی شکل بدل دی ہے۔ وطن کے دفاع کے لئے اب صرف سرحدوں پر جان قربان کر دینا ہی کافی نہیں، بلکہ تمام اداروں کو ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر قومی سلامتی کو لاحق نئے خطرات کا مقابلہ کرنا ہو گا۔
بلا شبہ پاکستان سے بڑی حد تک دہشت گردی کا خاتمہ ہو گیاہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم جیت چکے ہیں اور اس کا تمام کریڈٹ سیکورٹی اداروں اور پاک افواجِ کے ساتھ پاکستانی عوام کو جاتا ہے، تاہم دہشت گردوں کی باقیات اورملک مخالف قوتیں موقع ملنے پر ملک کا امن خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ نئی دہشت گرد ی کی لہر میں خطے کا ا من سبوتاژکرنے کی ناکام کوشش ہے جو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ عرصہ دراز سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
اُس وقت کی دہشت گردی اور موجودہ سبوتاژ کی جنگ میں فرق یہ ہے کہ اب ’را‘ کو امریکہ اور افغانستان کی حمایت بھی حاصل ہو گئی ہے اور یہ پرانے زمانے کے ایجنٹوں پر انحصار کی بجائے پاکستان سے مفرور ہونے والے نظریاتی، تربیت یافتہ اور مسلح مذہبی جنگجوؤں کی بڑی کھیپ سے بھی استفادہ کررہے ہیں۔ ’دہشت گردی‘ کی جنگ نہ صرف home grownتھی، بلکہ اس کے پیچھے صرف اندرونی غیر ریاستی عناصر کارفرما تھے۔ اس تحریک سے جدید اور جمہوری ریاست کا وجود خطرے میں پڑ چکا تھا، لیکن اس کی شکست کے بعد اب ’سبوتاژ‘ کی جو لہر ہے اس کے پیچھے دشمن ممالک ہیں اور اس کا مقصد قوم کا مورال کمزور کرنا اور ریاست پاکستان کو اندرونی محاذ پر مصروف کرکے افغانستان اور کشمیر میں خارجہ پالیسی کے مقاصد کا حصول اور امن عامہ کا مسئلہ کھڑا کرکے سی پیک اور معاشی بحالی کو ناکام بنانے کا ایجنڈا کار فرماہے۔
ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ جتنے پر اطمینان کے ساتھ جشن منانا چاہیے، لیکن ’سبوتاژ‘ کی شکل میں ایک نئی جنگ ہمارے دروازے پر دستک دے رہی ہے۔ اگر ہم درست اصطلاحات کا استعمال کرنا شروع کر دیں تو مایوسی اور حوصلہ شکنی کی بجائے ہم تازہ دم ہو کر نئی جنگ لڑ سکتے ہیں۔ اگر ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی کامیابیوں پر ناز کر سکیں تو ’سبوتاژ‘ کے خلاف یہ نئی جنگ بھی ہم آسانی سے جیت سکتے ہیں۔
- عوام کا استحصال کب تک! - 17/11/2023
- مزاحمت میں مفاہمت کی صدا - 02/11/2023
- کب بدلیں گے حالات! - 20/09/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).