بڑی سوچ کیا ہوتی ہے؟


ہم سب کی آج کی تحریر میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ حقیقی خوبصورتی کیا ہے؟ بڑی سوچ اور چھوٹی سوچ میں کیا فرق ہے؟ عظیم انسان کون ہوتے ہیں؟ ہم کیسے حقیقی خوبصورت ہوسکتے ہیں؟ آپ دکھتے کیسے ہیں خوبصورت یا بدصورت یہ اہم نہیں ہے؟ اپنے آپ کو ایسا بنادیں کہ ہر لمحہ خوش اور حقیقی خوبصورت نظر آئیں۔ اگر انسان اندر سے خوش ہے تو اسے حقیقی خوبصورت اور لامحدود انسان کہا جائے گا۔ دنیا کا ہر انسان ہر لمحہ خوبصورت نظر آسکتا ہے اور خوش بھی رہ سکتا ہے۔

جس انسان کی سوچ وسیع ہے وہ خوبصورت ہے اور وہ ہمیشہ خوش رہ سکتا ہے۔ ایسا انسان لامحدود قوتوں اور صلاحتیوں سے مالا مال ہوتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کون سی سوچ خوبصورت اور کون سی سوچ بدصورت ہوتی ہے؟ چھوٹی سوچ رکھنے والے انسان کے پاس ہوسکتا ہے بے شمار دولت ہو، بے شمار دنیاوی نعمتیں ہوئی۔ بنگلے اور گاڑیاں ہوں لیکن ایسا انسان ہمیشہ دکھ اور تکلیف میں رہتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے ایسے انسان کی سوچ اسی سے شروع ہوتی ہے اور پھر اسی پر ختم ہوجاتی ہے۔

جیسے وہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ اس کی دولت ہے، یہ اس کا بنگلہ ہے، یہ اس کا عقیدہ ہے، یہ اس کا مذہب ہے ”وہ جٹ، بلوچ یا ارائیں، سنی شیعہ یا فلاں ہے۔ اور جس کی سوچ یہ ہے کہ پہلے وہ انسان ہے اور اس کے لئے تمام انسانیت کی اہمیت ہے یہ بڑی سوچ ہے اور ایسے انسان کا دائرہ infinite ہے۔ لا محدود ہے۔ ایسا انسان ہر لمحہ حقیقی خوبصورتی سے مالامال ہوتا چلا جاتا ہے۔ جس کی سوچ لامحدود ہوتی ہے وہ حقیقی خوبصورت ہے یہ ایک گہری بات ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جس کی سوچ کائناتی ہے وہ اندر سے حقیقی خوبصورت اور لامحدود ہوتا ہے۔

اس بات کو ہم ایک مثال سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر کسی انسان کو ایک چھوٹے سے کمرے میں رکھا جائے تو سوچیں وہ اپنے آپ کو کیسے محسوس کرے گا؟ کیا وہ حقیقی خوش ہوگا؟ اور اگر کسی دوسرے انسان کو کھلے اور پر فضا تفریحی مقام پر لے جایا جائے اور اسے وہاں زندگی جینے دی جائے تو وہ کتنا خوش ہوگا؟ کیا وہ دکھی ہوسکتا ہے؟ ایسے ہی سوچ کا معاملہ ہے۔ جس کی سوچ جتنی چھوٹی ہوگی وہ اتنا ہی دکھی، بدصورت اور غیر مطمن ہوگا۔

ہمیشہ خوف زدہ رہے گا۔ ایسا انسان ہمیشہ خود غرض رہے گا۔ اسے ہمیشہ اپنی ہی پڑی رہے گی، ہمیشہ یہی سوچتا رہے گا میرا عقیدہ، میرا نظریہ، میرا مذہب، میری دولت، میری جنت۔ میری سوچ۔ ایسا انسان اپنی سوچ دوسروں پر طاقت سے تھوپنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسے انسان کو صرف اپنی ہی پڑی رہتی ہے، ایسا انسان حقیقت میں بدصورت ہوتا ہے۔ اصل کہانی یہ ہے کہ ہم انسان جو اپنے آپ کو سمجھ رہے ہیں ہم وہ نہیں ہیں، بدقسمتی یہ ہے کہ ہم انسان جانتے ہی نہیں ہم کیا ہیں؟

ہم انسان اس کائنات میں بہتی ندی کی مانند ہیں۔ جب ہم انسان اپنے آپ کو بہتی ندی کی مانند اندر سے محسوس کریں گے تو ہماری سوچ ہر لمحہ وسیع ہوتی چلی جائے گی اور ہم حقیقی خوبصورت بنتے چلے جائیں گے۔ پھر ہمیں یہ کائنات یہ انسانی خوبصورت اور دلکش دکھائی دے گی۔ ہم انسان اب ہندو، مسلم، یہودی، عیسائی، پاکستانی، انڈین، امریکن سنی شیعہ وہابی ہیں۔ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ سب سے پہلے ہم سب انسان ہیں جو ایک بہتی ندی یا سمندر کی مانند ہیں۔ سوچیں اگر ہم ایک چھوٹے سے باکس میں رہتے رہے اور چھوٹی سوچ کے ساتھ ہی جیتے رہے اور اسی طرح مر گئے تو کیا ہم ایسے زندگی کو سمجھداری سے انجوائے کر پائیں گے۔

پھر ایسی زندگی کا کیا فائدہ؟ ہم انسان اپنی سوچ، اپنے عقیدے اور اپنی انا کو تو بڑا کر لیں گے لیکن اندر سے دکھی، ناخوش اور بدصورت ہی رہیں گے۔ ہم انسان اگر حقیقی خوبصورت، حقیقی خوش اور حقیقی لامحدود ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں تما م انسانیت کو اہمیت دینی ہوگی۔ حقیقی طاقت وہ نہیں ہوتا جو اپنے آپ کو بڑا کرتا رہتا ہے حقیقی بڑا اور لامحدود وہ ہوتا ہے جو اپنی طاقت، صلاحیت اور خوبصوری کو پوری کائنات تمام انسانیت میں تقسیم کرتا چلا جاتا ہے۔

میری دولت، میری سوچ، میرا نظریہ یہ سب جھوٹ ہے۔ یہ حقیقت نہیں۔ اسے چھوٹی اور بدصورت سوچ کہتے ہیں۔ دنیا کو دیکھنے کی یہ نظر اور نظریہ فراڈ ہے۔ چھوٹی سوچ وہ جھوٹ ہے جس میں ہم جی رہے ہیں۔ سچ کیا ہے کائنات، انسانیت جو ہمیشہ ہے اور رہے گی اور یہی حقیقت ہے۔ ہم انسان ہمیشہ سے جڑے ہوئے ہیں، جڑے ہوئے تھے جڑے رہیں گے، مسئلہ صرف سوچ کا ہے؟ مسئلہ صرف نظر کا ہے؟ حقیقی خوبصورت انسان وہ ہیں جن کی سوچ کا دائرہ ہر لمحے بڑھتا چلا جاتا ہے۔ اور بڑھتے بڑھتے لامحدود ہوجاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments