ڈاکٹر بلند اقبال: میرے آئینے میں


کچھ لوگ بہت ہی نارمل اور بوریت والی زندگی گزار کر اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں اورانسانی ورثہ میں کوئی قابل ذکر اضافہ نہیں کرتے۔ مگر کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی ذات میں ایک انجمن ہوتے ہیں اور اپنی ساری زندگی انسانیت کے نام وقف کر دیتے ہیں۔ میں آج آپ کو ایک ایسی ہی شخصیت سے متعارف کرواؤں گا۔ یہ شخصیت پیشے کے اعتبار سے ایک ڈاکٹر ہیں اور ایک بڑے علمی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ شخصیت ”قومی نغمہ جاگ اٹھا ہے سارا وطن“ ”کے عظیم رائٹر حمایت علی شاعر کے فرزند ارجمند ہیں جنہوں نے“ قومی گیت، فلمی گیت، شادی گیت اور بے شمارقوالیاں ”تخلیق کیں اورآپ گزشتہ دنوں 93 سال کی کامیاب زندگی گزارکرٹورنٹومیں انتقال کرگئے تھے۔

اس اتنے بڑے باپ کے بیٹے کا نام ڈاکٹر بلند اقبال ہے جو کہ سات سمندر پار کینڈا میں مقیم ہیں۔ انتہائی مصروف زندگی کے باوجود وہ پڑھنے لکھنے کا حد سے زیادہ جنون رکھتے ہیں۔ کہتے ہیں کے ڈاکٹری میرا پیشہ ہے اور علم و ادب اور شاعری میرا جنون اور روح کا حصہ ہے۔ ڈاکٹر بلند اقبال چار بڑی مشہور و معروف کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ ان کتابوں کے عنوان یہ ہیں

1۔ ٹوٹی ہوئی دیوار 2۔ فرشتے کے آنسو 3۔ میری اکیاون کہانیاں 4۔ سارے ہی محبت نامے مرے

ان کی شخصیت کی سب سے منفرد بات یہ ہے کہ یہ نہ صرف پڑھنے، لکھنے بلکہ اپنے ما حاصل کو شیئر کرنے کا جنون بھی رکھتے ہیں۔ میری اس شخصیت کے ساتھ آشنائی ان کے ایک بڑے ہی مشہور و معروف ٹی وی پروگرام ”پاس ورڈ“ سے ہوئی۔ کسی دور میں ڈاکٹر بلند اقبال کینڈا رائل ٹی وی پر ”پاس ورڈ“ نام کا ایک علمی پروگرام ہوسٹ کرتے تھے۔ انہوں نے لگ بھگ 200 پروگرام پاس ورڈ کے نام سے کیے تھے۔ ان پروگرامز کی سب سے بڑی خاصیت یہ تھی کہ ان میں بڑی بڑی علمی شخصیات شرکت کیا کرتی تھیں اور سب سے بڑھ کر ڈاکٹر بلند اقبال کا سوال پوچھنے کا انداز بالکل ہی منفرد اور الگ تھلگ ہوتا تھا۔

ڈاکٹر صاحب کی یہ خاصیت ہے کہ وہ ہمیشہ وہ سوال پوچھتے ہیں جو ان کے ناظرین اور سامعین کے دماغ میں پیدا ہوتے ہیں۔ وہ سوال کو کریدنے اور کھوجنے کا ہنر جانتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے کینڈاون ٹی وی پر ”اِن سرچ آف وزڈم“ کے نام سے ڈاکٹرخالدسہیل کے ساتھ مل کر 35 پروگرام کی ایک سیریز بھی کی تھی۔ یہ سیریزعلم و ادب کا ایک ایسا جہان ہے کہ جس میں دانائی کا ہر رنگ موجود ہے۔ ڈاکٹر بلند اقبال جو کہ ایک تخلیقی آدمی ہیں اور اپنی تخلیقی صلا حیتوں کو بھر پور انداز میں پیش کرنے کا ہنر بھی جانتے ہیں اور ٹِک کر بیٹھنے والوں میں سے نہیں ہیں اور آج کل کینڈا ون ٹی وی پر ”لائبریری وِد ڈاکٹر بلند اقبال“ کے نام سے ایک علمی پروگرام کر رہے ہیں۔

اس پروگرام میں ڈاکٹر صاحب کسی کتاب کا انتخاب کرتے ہیں، بڑی ہی محنت سے عرق ریزی کر کے اس کتاب کے جوہر کو اپنے ٹی وی پروگرام کے ذریعے سے پیش کر دیتے ہیں۔ ڈاکٹر بلند اقبال ایک ایسا علمی فریضہ سر انجام دے رہے ہیں جو کہ انسانی تاریخ اور ور ثہ میں ایک ایسا باب رقم کر رہا ہے جو کہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہو گا اور انسانی وسعتوں اور کاوشوں میں مزید سے مزید امکانات کی راہیں ہموار کرے گا۔ ڈاکٹر صاحب کے یہ سارے علمی پروگرامزyou tubeپرموجود ہیں۔

علم و حکمت کے طالب ان پروگرامز کو سرچ کر کے دیکھ سکتے ہیں۔ میرا تعلق چونکہ ٹیچنگ پروفیشن سے ہے اور میرے طلباوطالبات بھی ان علمی پروگرامزسے مستفید ہو رہے ہیں اور اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں۔ جو بچے مقابلہ کے امتحانات میں شرکت کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے یہ پروگرامزبڑی ہی اہمیت کے حامل ہیں۔ آخر میں، میں ڈاکٹر صاحب سے ملتمس ہوں کہ یہ علمی سلسلہ کسی نہ کسی رنگ میں جاری رہنا چاہیے تاکہ لوگوں میں شعور اور بالیدگی پروان چڑھے اور جو موضوعات ہمارے معاشرے میں ممنوعہ ہیں ان سے بھی ہمارا سماج مستفید ہو سکے۔ ہمیں آپ سے تعلق اور وابستگی پہ ناز ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments