گندی سوچ اور پاک دامن بیوی


مرد کی سوچ عورت کی پاکبازی، عزت شرافت سے باہر کیوں نہیں آتی ”، معذرت کے ساتھ جو لکھ رہی ہوں وہ کسی مرد کی دل آزاری کے لیے نہیں ہے مگر اس معاشرے کا حصہ ہوں مجبور ہوں کہ لکھوں۔ ڈرتے ڈرتے دوست کو فون ملایا ہیلو کرتے ہی شرمندگی کے ساتھ بولا یار آئی ایم سوری میں کافی بزی تھی تیری شادی میں نہیں آ سکی۔ دوسری طرف سے پہلے سست سی تھکی آواز آئی پھر خوش وخرم لہجے میں جواب ملا جا تجھے سارے گناہ معاف کیے۔ کچھ ادھر ادھر کی باتیں کیں اور پھر جلدی سے نوبیاہتی دلہن کی داستان سننے کو چند باتیں کر لیں۔

ولیمہ کب ہے تیرا یار ولیمہ کل ہے لیکن ایک بات بتاوں آج بڑا خوش ہوں تجھے تو اندازہ میں لڑکیوں کے ساتھ کبھی زیادہ سیریس نہیں ہوا دل لگی رہی عیاشی پارٹی اس لیے اعتبار اٹھ گیا تھا عورت ذات سے مگر میں اپنی بیوی سے بہت خوش ہوں ارے بھائی ایسی کون سی گڈر سنگی ہے تیری بیوی کے پاس کے تو اتنا خوش ہو گیا یار کیا بتاوں شادی سے پہلے ڈرتا تھا کہ کسی آوارہ یا استعمال شدہ لڑکی سے شادی نہ ہوجائے قسم سے بتا نہیں سکتا مجھے یقین نہیں ارہا کہ آج کی دنیا میں اتنی گھریلو لڑکیاں بھی ہوتیں ہیں جو اپنی عزت کا خیال رکھتیں ہوں۔

یہ باتیں میرے دماغ میں گالیاں ترتیب دے رہی تھیں اور مزے سے بولا جا رہا تھا یار میری بیوی بالکل پوتر ہے نیک۔ واہ بھئی واہ ایک دن میں اتنا کچھ جان گے یار جاننے کے لیے ایک رات ہی کافی ہوتی۔ اس کا فورا جواب آیا، اچھا وہ کیسے؟ یار لڑکی کا پتہ چل جاتا کہ شریف ہے یا بدکردار۔ میری بیوی ورجن تھی۔ اففففف توبہ۔ میرا سر گھومنے لگا کہ بے حیا کیسی باتیں کررہا۔ اگر پہلی رات اس کی بیوی ورجن نہ نکلتی تو اس وقت اس کی حالت کیا ہوتی۔

میرے ذہن میں باتیں گھوم رہی تھیں اور ساتھ ہی مجھے اس کے لڑکیوں کے ساتھ افیرز اور عاشقانہ تعلقات بھی یاد آگے۔ صاحب شکل کے اچھے تھے حالات کے مارے تھے ہر لڑکی شکل اور ٹشن دیکھ کر دل دے بیٹھتی تھی۔ کچھ عرصہ عیاشی کے بعد تو کون اور میں کون والا حساب رہا۔ آخری بار اس کا جس لڑکی کے ساتھ تعلق رہا وہ خودکشی کرنے والی تھی کہ ان صاحب نے یہ کہہ کر تعلق توڑ دیا کہ تم بہت اچھی ہو میں تمھارے قابل نہیں تمہیں بہت نیک اچھا اور چاہنے والا لڑکا ملے گا۔

خیر یہ دلہن بھی اس نے ایسے ہی چکر چلانے کے لیے پھنسائی تھی پھر کسی دوست نے چڑایا کہ اگر مرد ہے تو شادی کرو لو۔ جی بن گے مرد اور لے آئے دولہنیا۔ میرے ذہن میں آج بھی خیال آتا ہے کہ قرآن پاک میں واضح لکھا ہے نیک مرد کے لیے نیک عورت اور بد عورت کے بد عورت اور جو شخص خود کہتا ہو کہ میں بدکردار تھا اور مجھے نیک بیوی ملی یہ کیسے ہوا۔ بات ابھی ختم نہیں ہوئی خیر بیوی کے پاکدامن ہونے کے چرچے کئی لوگوں تک پہنچے اور ہر کوئی واہ واہ کرتا دکھائی دیا۔

مجھے اس کے بدکردار ہونے یا اس کی بیوی کے پاکدامن ہونے سے کوئی ایشو نہیں مجھے الجھن ہے تو اس سوچ سے کہ جو اس کے ذہن میں پل رہی تھی۔ بیوی ورجن ہونی چاہیے تو نیکی کی علامت ”گرل فرینڈ ماڈرن عیاش اور بے حیا ہونی چاہیے تاکہ اپکو انٹرٹین کرسکے۔ تو کیا جن عورت کی پاکدامنی آپ کی وجہ سے خراب ہوئی ہے یا ہوتی ہے تو کیا وہ کسی کی عزت نہیں بنتی۔ اپ کو اس وقت یہ ذہن میں نہیں آتا کہ ورجن لڑکی کا شوہر کیسے سوچتا ہے اور ایسی لڑکیوں کے شوہر کیا سوچتے ہوں گے۔

مگر یہ سوچنے کی بات نہیں۔ خیر وقت گزرتا رہا اور کبھی کبھی فیس بک اور واٹس ایپ پر ہیلو ہائے ہوجاتی ہے ایک دوست نے اطلاع دی ہے کہ محترم کو پھر کسی سے عشق ہو گیا ہے اور آج کل گھر میں فسادات شروع ہیں۔ بات طلاق تک پہنچ چکی ہے۔ دوسری شادی کی خواہش ہے اور جو لڑکی پسند کی، وہ طلاق یافتہ ہے۔ بیوی کا رو رو کر برا حال ہے اور بددعائیں دیتی ہے کہ محترم کے ساتھ شادی کسی ناکردہ گناہ کی سزا ہے۔ اب پتہ نہیں کس کا گناہ اور کس کو سزا ملی۔

مگر بتانے کا مقصد یہ ہے کہ مرد کو ہر چیز اپنی تسکین کے لیے چاہیے ہوتی اس میں عورت کا کچھ زیادہ کردار نہیں ہے اگر وہ عیاش کو چھوڑ سکتا تو بخشے گا اس کو بھی نہیں جو پاکدامن ہے کیونکہ ضرورت اپنی خصلت بدلنے کی ہے نہ کہ دوسرے انسان کی پاکدامنی کی۔ یہ سب میں اپنے ہوش و حواس میں لکھ رہی، کسی کی دل آزاری مقصد نہیں تھا۔ مجھے معلوم ہے کہ اس کے بعد مجھے نیک مردوں سے کافی گالیاں پڑیں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments