کرونا وائرس قدرتی آفت یا وبا


چین کے شہر وہان سے پھیلنے والے کرونا وائرس نے دنیا میں تباہی مچا دی ہے۔ اس وقت کرہ ارض پر موجود کوئی ایک ٹکڑہ بھی ایسا نہیں جس کے بارے میں یہ کہا جا سکے کہ یہاں کرونا وائرس نے حملہ نہ کیا ہو۔ چین میں بہت زیادہ ہلاکتوں کے بعد بظاہر اس پر کنٹرول پالیا گیا ہے۔ مگر اس کے بعد اٹلی میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد چین سے بھی تجاوز کر گئی۔ ایران میں بھی ہلاکتوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

چین میں جب یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا تو ایک عجیب ریسرچ سامنے آئی جس میں یہ کہا گیا کہ یہ وائرس چین میں اس لئے پھیلا کیونکہ وہاں کے افراد کی کھانے پینے کی عادات بہت خراب ہیں وہ چمگادڑ کا سوپ پیتے ہیں اور یہ بیماری جنگلی جانوروں سے انسان میں منتقل ہوئی ہے اس دوران بیشتر ممالک نے اس بیماری سے بچنے کے لئے چین کا سفر نہ کرنے اور چین سے دوسرے لوگوں کے اپنے ملک نہ آنے کے اقدامات کیے۔ اس دوران پاکستان بھی ان ممالک میں شامل تھا جنہوں نے چین میں مقیم پاکستانی طلباء کو وہی رہینے کی ہدایات جاری کیں کیونکہ اس دوران ساری دنیا اس بیماری کو اپنے ملک میں آنے سے روکنا چاہیتی تھی۔

اگر اس بات کو ہی بیماری کی وجہ تسلیم کرلیا جائے کہ یہ بیماری جنگلی جانوروں کو کھانے سے چین میں حملہ آور ہوئی تو ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ چین کے لوگ تو کہیں سالوں سے یہی سب کچھ کھا رہے ہیں اس وقت ایسا کچھ کیوں نہ ہوا۔ یہ بات یقینی ہے کہ کرونا وائرس ایک قدرتی آفت ہے جو تیزی سے دنیا کے نقشے پر واقع ہر ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ ماہر سائنسدان اس بیماری سے لڑنے کے لئے باقاعدہ تجربات کرنے میں مصروف ہیں۔

تھائی لینڈ کے کچھ سائنسدانوں نے اس بیماری کے پھیلاؤ کے شروعاتی دنوں میں اس سے کنٹرول کی اینٹی بائیوٹکس تیار کرکے ایک عمر رسیدہ خاتون کو اس بیماری سے نجات دلوائی اس طرح سے چین نے بھی انتہائی صبر اموز جدوجہد کے بعد اس بیماری پر قابو پانے والی ویکسین دریافت کرلیں۔ اس وقت یہ بیماری پوری دنیا میں پھیل چکی ہے چین جو اس بیماری کے خلاف جنگ جیت چکا ہے دوسرے ممالک کی بھی اس بیماری سے بچاؤ کے لئے مدد کر رہا ہے مگر اس وقت باقی ممالک کا مسئلہ سنگین ہے مکمل وثوق سے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس بیماری پر مکمل کنٹرول کب تک پایا جائے گا اس وقت زیادہ طر ممالک میں لوگوں کے گھروں سے نکلنے پر پابندی لگا دی گئی ہے لوگوں کو احتیاطی تدابیر کرنے کو کہا جا رہا ہے جن میں اپنے چہرے پر ماسک پہننا ہاتھوں کو بار بار دھونا جیسے اقامات شامل ہیں۔

زیادہ طر بیماری کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ دوسرے ممالک سے آنے والی فلائیٹ ہیں جب سے متعدد کیسیز جو کہ غیر ملکی پروزوں کے ذریعے ایک مقام سے دوسرے مقام گئے ہیں بہت سے ممالک نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں نہ کسی کو دوسرے ملک سے آنے کی اجازت دی جارہی ہے اور نہ جانے کی۔ پاکستان میں وائرس پھیلنے کی بڑی وجہ ایران سے آنے والے زائرین ہیں جن میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے اور اب انہیں افراد سے مزید افراد میں بیماری پھیل رہی ہے اب تک کے رکارڈ کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس سے تین ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

یہ وائرس ایک قدرتی آفت ہے جو پوری دنیا پر مسلت ہو چکی ہے۔ اس سے بچاؤ اور احتیاط کی تدابیر تو بتائی جا ررہی ہیں مگر اس سے لڑنے کا ابھی تک کوئی کارآمد حل دریافت نہیں ہوا ان حالات میں چین کو چاہیے جیسے انہوں نے اس وبا سے لڑ کر علاج دریافت کیا ہے وہ دوسرے ممالک کو بھی اس سے اگہی فراہم کرکے اس بیماری سے لڑنے میں اپنا اہم کردار ادا کرے کیونکہ بلاشبہ یہ بیماری چین سے ہی پروان چڑھ کر پوری دنیا کو اپنے شکنجے میں جکڑ رہی ہے۔

کیونکہ اس وقت تمام دنیا کو آپسی رنجشیں اور دشمنیاں بھلا کر ایک جان لیوا بیماری کے خلاف جنگ لڑنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مزید زندگیاں ختم ہونے سے بچ سکیں۔ بلاشبہ یہ ایک قدرتی آفت اور اللہ کا عذاب ہی ہے جب دنیا میں بے راہ روی اور فحاشی عام ہو تو اس طرح کی بیماریاں پھوٹتی ہیں اس موذی وبا سے پچنے کے لئے جتنا زیادہ ہوسکے استغفار پڑھیں اور نماز کو عادت بنائیں کیونکہ پانچ وقت وضو کرنے سے ناک منہ میں پانی ڈالنے کے ساتھ صفائی کا بھی خیال رہے گا جس سے وائرس پھیلنے کے اسباب کم سے کم ہو جائیں گے بلا ضرورت گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں اور اگر بہت ضروری بھی نکلنا ہوتو ماسک کا استعمال یقینی بنائیے تاکہ بیماری سے محفوظ رہا جا سکے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments