ہمیں کرونا نہیں ہو سکتا


چند ماہ پہلے کی بات ہے جن دنوں چائنا میں کرونا وائرس مکمل طور پر اپنے پنجے گاڑ چکا تھا۔ میری ایک دوست مجھے کہنے لگی یار ہم مسلمانوں کو تو کرونا نہیں ہو سکتا۔ میں نے بھی اس لمحے اس کی تائید کی۔ ہم سب کا مشترکہ خیال تھا کہ چائینیز چونکہ چھپکلی اور نجانے کیا کیا الم غلم کھاتے رہتے ہیں۔ اسی لئے انہیں کرونا ہوا ہے۔ وقت گزرا پتا چلا کرونا چین میں وقت گزارنے کے بعد اب یورپ جا پہنچا ہے۔ پھر بھی یہی خیال حاوی تھا کہ یہ یورپ والے بھی بہت حرام اشیاء کھاتے ہیں۔

اس لئے انہیں بھی کرونا ہی ہونا تھا۔ ایسے میں ہمدردی تو دور کی بات ہمیں تو ان سے نفرت سی محسوس ہوتی تھی۔ انہی دنوں میں نے وٹس ایپ پر ایک ویڈیو دیکھی تھی۔ جس میں ایک کرونا کا مریض تکلیف میں تھا۔ اسے تکلیف میں دیکھتے ہی دل ایک عجیب سے درد سے بھر گیا۔ دل سے دعا نکلی کہ اللہ ان پر رحم کرے۔ کرونا ہر طرف تباہی مچانے کے بعد بالا آخر ایران کے راستے ہمارے ملک بھی آ پہنچا۔ ابتدائی طور پر تو ہم نے اس کو ہلکا لیا۔

سوچا غریب سے بلوچستان والے دو چار مر بھی گئے تو ہماری صحت پر کون سا فرق پڑے گا۔ مگر کرونا بھی بہت چالاک تھا۔ اس نے پاکستان کے تجارتی حب کراچی پر حملہ کر دیا۔ اب سندھ سرکار کی دوڑیں لگ گئیں۔ ایسے میں میڈیا نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور یوں کرونا ہمارے گھروں تک آ پہنچا۔ ہم جو دعوی کرتے تھے کہ ہمیں کرونا نہیں ہو سکتا اب دنیا بھر سے مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔ ہماری میڈ ان دنوں ایک تاریخی جملہ بولتی ہے۔ جو ہمارے ہاں بہت شوق سے بولا جاتا ہے

”ہمیں کچھ نہیں ہو سکتا الحمدللہ ہم مسلمان ہیں“

میں نے بے اختیار کہا کہ احتیاط تو لازم ہے۔ وہ مسکراتے ہوے میرے پاس سے گزر گئی۔ میرے ملک کے عام سے مزدور کو بھی معلوم ہے کہ کرونا کس بلا کا نام ہے لیکن احتیاط کرنے میں ان کو بزدلی محسوس ہوتی ہے۔ ان دنوں وزیراعظم صاحب قوم کو حوصلہ دیتے پھر رہے ہیں۔ ذہن میں آیا کہ ہی اچھا ہو کہ وہ خود سے ماسک پہنیں۔ ٹی وئی چینلز اینکرز، نیوز کاسٹرز کو ماسک پہنائیں۔ جب سب ہر طرف ماسک پہنے لوگوں کو دیکھیں گے تو وہ خود ماسک پہنیں گے۔

ہیلمٹ کی طرح ماسک بھی لازمی کر دیں۔ لاک ڈاون نہیں کر سکتے تو دوسرے معاملات میں تو سختی کر سکتے ہیں۔ کچھ جنگیں صرف فوج نہیں لڑتی، لوگوں کو بھی لڑنی پڑتی ہیں۔ ہم حالت جنگ میں ہیں۔ ہمیں اپنا بچاؤ خود کرنا ہے۔ کل ایک دوست نے اپنے فیس بک پر مختلف ڈاکٹرز کے نمبرز شئیر کیے تھے۔ کیا ہی اچھا ہو جو ہم سب اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ یہ وائرس ڈرنے سے یا خوفزدہ ہونے سے نہیں بھاگے گا یہ احتیاط کرنے سے منتقل نہیں ہوگا۔ ہمیں خود اپنا خیال رکھنا ہے۔ ”ہمیں کرونا نہیں ہو سکتا“ والا رویہ ترک کرکے خود اپنی بقا کی جنگ لڑنی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments