مانچسٹر میں کورونا بحران، انسانوں کے محسن اور تاریخ کا کوڑا دان


مانچسٹر کا موسم آج بہت خوبصورت ہے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔ میٹھی میٹھی دھوپ اور روشنی زندگی کا احساس دلا رہی ہے۔ مانچسٹر میں دھوپ کا نکلنا بھی کسی نعمت سے کم نہیں ہوتا اگر کورونا وائرس کا ڈر نہ ہوتا تو ایسی خوبصورت دوپہر مانچسٹر بھر کے پارکوں کو بچوں کی کلکاریوں سے بھر دیتی۔ آج برطانیہ میں ماﺅں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ لیکن وزیر اعظم بورس جونسن نے اپیل کی ہے کہ اس سال اپنی ماں کو سب سے بہترین تحفہ یہی دیا جا سکتا ہے کہ اسے ملنے نہ جائیں کہ کہیں اسے وائرس کی شکل میں موت نہ دے آئیں۔ بہتر ہے اس سے اسکائپ پر ہی بات کر لیں۔

میں نے ابھی ابھی اپنی ای میل چیک کی ہیں۔ علاقے کے برطانوی سپر اسٹو ر کے منیجرکی ای میل آئی ہے اس نے معذرت کی ہے کہ پچھلے ہفتے مجھے اپنی ضرورت کی چیزیں نہیں مل سکیں ہوں گی اس کا کہنا ہے مسئلہ چیزوں کی قلت کا نہیں ہے۔ لوگوں نے کورونا وائرس کے خوف کی وجہ سے زیادہ شاپنگ کر لی تھی اس لئے بعض گاہکوں کو شیلف خالی ملے۔ وہ لکھتا ہے کہ اس کا حل نکال لیا گیا ہے۔ وہ اشیائے خور و نوش کی فروخت میں مقدار کی حد مقرر کریں گے تاکہ کوئی بھی گاہک ضرورت سے زیادہ چیزیں نہ خرید سکے اور سب کو شاپنگ میں آسانی ہو اس نے کسی بھی چیز کی قیمت زیادہ نہیں کی ہے۔

برطانیہ کے تمام بڑے سپر اسٹور نے پروگرام بنایا ہے کہ وہ صبح کے وقت پہلا گھنٹہ عمر رسیدہ شہریوں، نرسوں، ڈاکٹروں اور محکمہ صحت کے ورکروں کے لئے مختص کر دیں گے تاکہ پہلے معاشرے کا کمزور طبقہ شاپنگ کر لے اور اس کے بعد جوانوں کو پنجہ آزمائی کا موقع ملے۔ ایک ای میل میرے بنک کی جانب سے آئی ہے بنک کا کہنا ہے کہ اس صورت حال میں تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے تم ہمارے کلائنٹ ہو اگر کبھی ضرورت سے زیادہ پیسے نکالنا ہوا یا قرضہ بھی لینا پ ڑگیا تو ہمیں بتانا ہم تمہاری مدد کریں گے۔ ایک ای میل مجھے سکائی ٹی وی کی جانب سے آئی ہے ان کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ اب تمہاری فیملی گھر پر ہے ہم کچھ نئے چینل اورکچھ نئے ٹی وی پروگرام لانچ کریں گے بلکہ سکائی اسٹور آپشن میں تمہیں بالکل نئی فلمیں دیکھنے کو ملیں گی۔ تم گھبرانا نہیں ہم تمہاری پریشانی میں تمہاری تفریح اور معلومات کا بندوبست کریں گے۔

ایک ای میل مجھے میری جاب سے آئی ہے کہ اگر کورونا کی علامات کی شکل میں تمہیں گھر رہنا پڑا تو گھبرانا نہیں۔ اپنا قرنطینہ مکمل کرنا ہم تمہیں مکمل چودہ دن کی چھٹی دیں گے اور تمہاری تنخواہ میں کمی بھی نہیں کریں گے۔ میں یہ ای میلز پڑھ ہی رہا تھا کہ ایک پاکستانی دوست کا فون آگیا اس کے گھر آٹا ختم ہوگیا تھا اس نے ایک دو ایشین پاکستانی دوکانوں پر فون کیا ہے اور آٹے کی قیمت پوچھی ہے اسے آٹے کی 10 کلو گرام بوری کی قیمت 15 پاﺅنڈ بتائی گئی ہے یہ آٹے کی بوری کورونا کرائسس سے پہلے 5 پاﺅنڈ میں ملتی تھی۔

ہم پاکستانیوں کا بھی عجیب مخمصہ ہے اتنے سال یورپ برطانیہ رہتے ہوئے بھی ہم پاستا اور نوڈلزنہیں کھاتے بلکہ ہمیں پھلکے پراٹھے اور بریانی ہی چاہئے ہوتی ہے اور گوشت مرغی تو ویسے ہی حلال چاہئے ہوتی ہے اس لئے ہماری اصل شاپنگ تو پاکستانی دوکانوں سے ہی ہوتی ہے۔ لیکن پاکستانی دوکانوں نے ہر چیز کی قیمتیں بڑھا دی ہیں۔ مرغی، گوشت، دالیں، سبزی ہر چیز کو تین گنا مہنگا کر دیا ہے۔ اتنی منافع خوری کے بعد دل میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا ان سے خریدی ہوئی یہ مرغی واقعی حلال ہی ہے۔

میں سوچ رہا ہوں کہ کسٹمر تو ہم ان پاکستانی تاجروں کے بھی ہیں لیکن انہوں نے کیوں ہمیں ڈھارس نہیں دی کہ پریشان نہ ہونا ہم تمہارے ساتھ ہیں ؟ انہی سوچوں میں مگن میں نے کمپیوٹر بند کیا اور کھڑکی سے نیچے جھانکنے لگا۔ میں نے دیکھا ایک شخص گھروں میں کارڈ پھینک رہا تھا۔ یورپ میں اکثر لوگ جنہوں نے اپنی کوئی سروس فراہم کرنی ہو وہ اس طرح کے کارڈ گھروں میں پھینکتے ہیں۔ صفائی والے، پینٹ کرنے والے، پلمبر، ٹیکسی کمپنیاں، کنسٹرکٹر اور دیگر مزدور اپنی سروس دینے کے لئے لوگوں کے گھروں میں اپنا کارڈ اور نمبر پھینک جاتے ہیں تاکہ ضرورت کے وقت ان کو بلایا جا سکے۔

میں نے اس شخص کو کارڈ پھینکتے دیکھا تو سوچا یہ کتنا بے وقوف ہے کہ اس کورونا کے خوف میں کون اسے کام دے گا۔ وہ ایک کارڈ میرے گھر بھی پھینک کر چلا گیا میں نے جا کر کارڈ اٹھایا تو اس پر لکھا تھا کہ میرا نام رچرڈ ہے میں آپ کی گلی کے فلاں نمبر مکان میں رہتاہوں میرا فون نمبر یہ ہے۔ اگر آپ اپنے گھر میں سیلف آئسولیٹ ہیں اور آپ کو کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہے تو آپ مجھے فون کر سکتے ہیں۔ میں آپ کو گھرکے لئے سودا سلف لانے، کوئی ضروری کال کرنے، ضروری ڈاک بھیجنے یا کوئی بھی دیگر ضروری چیز پہنچانے میں آپ کی مدد رضاکارانہ طور پر کر سکتا ہوں۔ آپ کو گھر سے نکلنے کی ضرورت نہیں ہے میں ہر چیز آپ کے دروازے تک پہنچا دوں گا۔

میں نے باہر نکل کر رچرڈ کو دیکھنا چاہا لیکن وہ جا چکا تھا۔ میرے ساتھ بھی وہی ہوا جوچند دن پہلے گالیری کے ساتھ ہوا ہے۔ برطانیہ کے ہی شہر برسٹل میں اطالوی ریسٹورنٹ پریگو کا مالک اولے گالیری اپنے ورکرز کے ساتھ پریشان بیٹھا تھا۔ اس کا ریسٹورنٹ خالی تھا۔ ماوں کے عالمی دن پر اس کے ریسٹورنٹ میں بکنگز تو کافی ہوئی تھی لیکن اسے یقین تھا کہ کوئی نہیں آئے گا۔ کورونا وائرس کی وجہ سے حکومت نے شہریوں کو ریسٹورنٹ میں جانے سے منع کر دیا ہے وہ اور اس کے ورکر پریشان بیٹھے تھے کہ انہیں محسوس ہوا کہ ایک شخص اپنے دو بچوں کے ساتھ ریسٹورنٹ کے دروازے کے قریب آیا، ایک لفافہ دروازے کے نیچے سے اندر ڈالا اور چلے گئے۔ ریسٹورنٹ والوں نے جا کر لفافہ کھولا تو اس میں ایک خط تھا اور ساتھ 80 پاونڈ بھی تھے لیٹر پر لکھا ہوا تھا کہ ہم نے ماں کے دن کے حوالے سے آپ کے ریسٹورنٹ میں ٹیبل بک کروایا تھا اب ہمیں وہ کینسل کرنا پڑے گا لیکن ہم اپنی ادائیگی ضرور کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ آپ کا ریسٹورنٹ بند ہو۔ لیٹر پڑھتے ہی ریسٹورنٹ کے مالک اور ورکرز کے آنکھیں نم ہو گئیں۔ انہوں نے دوڑ لگائی کہ جا کر پتہ کریں کہ ان کے یہ محسن کون ہیں لیکن وہ تینوں کہیں دور جا چکے تھے۔

مجھے امید ہے کہ دنیا اس کورونا وائرس کی وبا سے نجات پا لے گی۔ کون جانے ہم میں سے کتنے لوگ اس کے بعد کی دنیا دیکھ سکیں گے لیکن ایک بات تو طے ہے کہ اس کی بعد کی دنیا رچرڈ جیسے لوگوں کو ہی سلام پیش کر ے گی جو اس حالت میں انسانوں کو اپنی مدد کا پیغام دے رہے ہیں اور ایسے تمام تاجر تاریخ کی ردی کی ٹوکری میں پڑے ملیں گے جنہوں نے اپنے لوگوں کا استحصال کیا اور ان کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھایا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments