مولوی ناصر مدنی نے میری بہن کے ساتھ دم کرنے کے بہانے زیادتی کی کوشش کی: مرکزی ملزم کا الزام


معروف خطیب مولانا ناصر مدنی تشدد کیس نیا رخ اختیار کر گیا۔ مبینہ مرکزی کردار اور اہم ملزم رضوان علی خان نے منظر عام پر آ کر مولانا ناصر مدنی پر سنگین ترین الزامات عائد کر دیئے۔ مولانا ناصر مدنی کھاریاں کیوں گئےاور نجی ہوٹل میں ہونے والی ڈیل کیا تھی؟ لندن پلٹ رضوان خان نے مولانا ناصر مدنی کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بارے میں تہلکہ خیز انکشافات کئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق چند روز قبل کھاریاں میں معروف خطیب مولانا ناصر مدنی پر ہونے والے تشدد کیس نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ تشدد کیس کے مرکزی ملزم رضوان خان نے منظر عام پر آتے ہوئے مولانا ناصر مدنی پر تشدد کا اعتراف کرتے ہوئے سنگین ترین الزام عائد کر دیئے ہیں۔ مولانا ناصر مدنی تشدد کیس کے مرکزی ملزم رضوان خان نے اسلام آباد میں اپنی بہن، والدہ اور وکلاء کے ہمراہ پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا نام رضوان علی خان ہے اور میں اگلے مہینے ہونے والی ایک شادی میں شرکت کے لئے برطانیہ سے اپنی پوری فیملی کے ہمراہ پاکستان آیا ہوں۔ مولانا ناصر مدنی کے ساتھ چند ماہ قبل فیس بک کے ذریعے دوستی ہوئی اور بعدازاں واٹس ایپ پر بھی اِن سے میرا رابطہ تھا۔ پاکستان واپس آنے سے پہلے میں نے مولانا ناصر مدنی سے پوچھا کہ برطانیہ سے کوئی چیز چاہئے؟ جس پراُنہوں نے لیپ ٹاپ کی فرمائش کی۔ میرے پاس ثبوت موجود ہیں جس میں ناصر مدنی مجھ سے پیسوں اور لیپ ٹاپ کا مطالبہ کر رہا ہے۔

انہوں نے مولانا ناصر مدنی پر فراڈ کا سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ناصر مدنی دعویٰ کرتے ہیں کہ میں نے اُنہیں اغوا کیا لیکن کھاریاں میں بیٹھ کر کوئی لاہور سے کسی کو کیسے اغوا کر سکتا ہے؟ یہ اپنی سات سیٹر گاڑی میں خود میرے پاس آئے۔ میں عجوہ ہوٹل میں انہیں ملنے گیا اور ہم نے وہاں پر اچھا وقت گذارا اور اکٹھے کھانا بھی کھایا۔ دراصل یہ وہاں پر مجھ سے لیپ ٹاپ لینے آئے تھے جو میں انگلینڈ سے ساتھ لایا تھا۔ ملزم رضوان علی خان کا کہنا تھا کہ مولانا ناصر مدنی جھوٹ بولتا ہے کہ میں نے اور کسی بلو نامی شخص نے اُسے اغوا کیا تھا۔ یہ مجھ پر جھوٹے الزام لگا رہا ہے۔ اس نے مجھ سے ساڑھے سات لاکھ روپے لئے ہیں۔ میرے اور ناصر مدنی کے درمیان پیسوں کا بہت بڑا لین دین ہے۔ پیسوں کے علاوہ کوئی سیاسی یا مذہبی جماعت درمیان میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناصر مدنی مجھے اور میری فیملی کو ہراساں کرتے ہیں جبکہ پنجاب پولیس بھی مجھے اور میری فیملی کو ہراساں کر رہی ہے۔ اس کیس میں پہلے ہی پولیس نے میرے دو بھائیوں کو گرفتار کیا ہوا ہے جن کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ناصر مدنی نے عجوہ ریسٹورنٹ میں سب کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ وہ مجھ سے پیسے لے رہا ہے۔

رضوان خان کا کہنا تھا کہ عجوہ ریسٹورنٹ میں لوگ جب ناصر مدنی کے ساتھ سیلفی بنانے لگے تو اِنہوں نے خود روکتے ہوئے کہا تھا کہ جس نے مجھے یہاں بلایا ہے پہلے اس کی اجازت لیں پھر تصویریں بنوا لیں کیونکہ انہوں نے (رضوان خان) مجھے یہاں بلانے کے ابھی چار لاکھ روپے دیئے ہیں اور ایک لاکھ روپیہ بعد میں دے گا۔ رضوان خان کا کہنا تھا کہ پولیس کو اپنا کام کرنا چاہئے تھا اور عجوہ ریسٹورنٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکلوا کر دیکھتی اور پھر مجھے گرفتار کرتی۔ میں پہلے بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا کیونکہ میری فیملی کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پولیس نے میرے گھر میں زبردستی گھستے ہوئے میرے بھائیوں کو گرفتار کیا اور اٹھارہ گھنٹے کھاریاں پولیس سٹیشن میں رکھا۔ میں ضمانت قبل اَز گرفتاری کروا کے آیا ہوں۔

سب سے پہلی بات یہ ہے کہ یہ واقعہ کھاریاں میں پیش آیا لیکن کیس کو لاہور میں کیوں لے جایا گیا؟ وجہ یہ ہے کہ لاہور میں ناصر مدنی کے بہت زیادہ تعلقات ہیں۔ اس بندے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ نہیں جانتا، یہ سارا معاملہ پیسوں کا ہے۔ یہ بندہ میرے گھر آیا۔ میں نے اسے پیسے دیئے۔ لیپ ٹاپ دیا۔

رضوان علی خان نے کہا کہ پریس کانفرنس میں میرے ساتھ میری والدہ اور میری بہن بھی موجود ہیں۔ میری بہن کو کوئی روحانی مسئلے تھے۔ مولانا ناصر مدنی میری بہن کو دم کرنے آیا تھا۔ میں بھی چاہتا تھا کہ میری بہن کے روحانی مسائل ٹھیک ہو جائیں۔ آگے میری بہن خود بتائے گی کہ ناصر مدنی نے اس کے ساتھ کیا کیا؟ ناصر مدنی نے میرے گھر کے باہر اپنی گاڑی کھڑی کی اور پھر میری ماں کے پاس آیا اور دم کیا۔ اس موقع پر میرے ساتھ میری بہن بھی موجود تھی لیکن ہمیں ناصر مدنی کے منصوبے کا علم نہیں تھا کہ وہ کیا کرنا چاہتا ہے؟ ناصر مدنی نے میری والدہ کو دم کرنے کے بعد مجھے اور میری والدہ کو کمرے سے باہر جانے کا کہا جس پر میں اپنی والدہ کو کمرے سے لے کر باہر نکل گیا۔ مولانا ناصر مدنی کا کہنا تھا کہ روحانی چیزیں ہوتی ہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کو تنگ کریں۔

اس موقع پر رضوان خان کی بہن کا کہنا تھا کہ میرا نام سمیرا ہے اور میں انگلینڈ کی رہائشی ہوں۔ جیسا کہ میرے بھائی نے بتایا ہے کہ میں ٹھیک نہیں ہوں۔ میرے ساتھ کوئی روحانی مسائل ہیں۔ میرے ساتھ میری والدہ بیٹھی ہیں ان کی بھی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ ناصر مدنی اپنی مرضی سے ہمارے گھر آیا۔ میرا بھائی انہیں زبردستی ساتھ نہیں لایا۔ ناصر مدنی نے دم کے بہانے اکیلے کمرے میں مجھے ہراساں کرنا شروع کر دیا اور مجھ سے زبردستی کرنے کی کوشش کی تو میں نے خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہوئے اونچا بولنا شروع کر دیا۔ ناصر مدنی نے مجھے اونچا بولنے سے منع کیا تو میں نے چلانا شروع کر دیا۔

میں عزت دار خاندان سے تعلق رکھتی ہوں اور انگلینڈ میں ٹیچر ہوں۔ ناصر مدنی نے میرے ساتھ جو کرنا چاہا۔ وہ کسی بھی طرح ہمارا خاندان اجازت نہیں دیتا۔ میں نے اپنے بھائی کو چیخ کر بلایا اور جو کچھ میرے ساتھ ہونے والا تھا وہ اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ جس پر میرے بھائی نے ناصر مدنی کو مارا۔ ہم صرف شادی کی خوشی منانے آئے تھے۔ میرے دونوں بھائیوں کو پولیس کی حراست میں مارا جا رہا ہے۔ پاکستان کے کس قانون میں لکھا ہے کہ پولیس کسی کے بھی گھر میں گھس جائے؟ میری موجودگی میں پولیس بغیر کسی خاتون پولیس اہلکار کے میرے گھر میں گھسی۔

ملزم رضوان خان نے قرآن پاک ہاتھ میں اٹھا کر کہا کہ تشدد کے معاملے سے میرے بھائیوں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ جس وقت یہ معاملہ پیش آیا گھر میں صرف میری والدہ، بہن اور میں تھا۔ میں سورۃ یاسین پر ہاتھ رکھ کر کہہ رہا ہوں کہ میرے بھائیوں کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔ پولیس زبردستی میرے بھائیوں کو اس مقدمے میں الجھا رہی ہے۔ ناصر مدنی نے یہ سارا کھیل پیسوں کی خاطر کیا ہے۔ یہ اُس کے پیسے لینے کے گندے طریقے ہیں۔ ہاں میں نے ناصر مدنی پر تشدد کیا ہے کیونکہ مجھے اس پر اس وقت بہت غصہ آ رہا تھا۔ جب وہ میرے گھر سے نکلا تو مجھے شدید غصہ آ رہا تھا اور میرے اعصاب میرے قابو میں نہیں تھے۔ میں کسی داڑھی والے آدمی پر اب بھروسہ نہیں کرسکتا۔ یہ سب مولوی جھوٹے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments