ٹرک پر لکھا ادب عالیہ عرف دکھی دلوں کی آواز


\"jamilآج گاؤں سے حیدرآباد کے لئے نکلنا ہوا تو فقیر موج میں تھا۔ مزاج اور طبیعت میں بشاشت کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ اسٹیئرنگ ، ہارن اور ایکسیلیٹر قابل رسائی ہونے کے باوجود ڈرائیور والی انا ناپید تھی۔ حالانکہ آج بھی نیشنل ہائے وے کی فاسٹ لائن کے تمام تر حقوق حسب معمول ٹرک اور ٹرالر والوں نے اپنے لئے وقف کر رکھے تھے اور حسب معمول روڈ سائیڈ میں کھڑے کھمبے سوری موٹر وے پولیس افسران نے اپنے اپنے کانوں پر مکھیاں بٹھا رکھی تھیں۔ ان کے اڑانے کی تکلیف میں نہ پڑتے تھے۔ مگر خلاف معمول ٹرک اور ٹرالر والوں کا یہ عمل مجھے غلط لگنے کے بجائے سادگی اور روڈ قوانین سے ناواقفیت محسوس ہو رہا تھا۔ ویسے جو میں ان کی بلاوجہ ایک دوسرے کو اوور ٹیک کرنے کی عادت اور انہیں کراس کرنے کے لئے میلوں ان کی سست رفتاری پر تلملاتا اور ان کے پیچھے چلتا ، بھونپو دباتا ، لائٹس جلتا بجھاتا تھا۔ آج انہیں ایسا کرتے دیکھ کر ان کی چالیس کی اسپیڈ کیے ساتھ مطابقت پیدا کرتا، ٹرک ٹرالر کے پیچھے لکھا ڈرائیورز کا حال دل پڑھتا، مزا لیتا جاتا تھا۔

بعض جملے بہت با معنی تھے جیسے \” ٹرک چلا رہا ہوں گولی تو نہیں \”۔ ویسے یہ بات ٹرک ڈرائیورز کے متعلق ہم لوگوں کا برتاؤ اور رویہ نہیں بتا رہی؟

ایک اور جملہ \”نفرت سے نہ دیکھ اتنا برا نہیں ہوں میں \”ان دونوں جملوں نے مجھے ٹرک ڈرائیور کے بارے اپنی سوچی سمجھی رائے پر نظر ثانی کے لئے اکسایا۔ تحریر گاڑھی ہو رہی ہے۔ ذرا اس میں پانی ملاتے ہیں۔

حضرات گرامی توجہ،

\”میرے مذہب میں شراب خرام ہے ، تیری یاد میں لسی پی رہا ہوں۔\” یقین مانیں ایسا ہی لکھا ہوا تھا۔ حرام ہے جو ہم نے \”حرام \” پر نقطہ لگایا ہو۔

آگے سنیں

\”عمر رواں سے ملے تھے چار دن، دو کٹ گئے نسان میں دو ہینو کے انتظار میں۔\” بھئی ہم پر غصہ نہ ہوں۔ ممکن ہے یہ ٹرکوں کے بہادرشاہ ظفر ہوں۔

ان ادبیات سے شوق کرتے گھر پہنچے۔ طبیعت سیر نہ ہوئی تھی سو گھرداخل ہوتے ہی ٹرک والوں کا حال دل جاننے کی سعی میں گوگل کو تکلیف دی۔ جو جوابات آئے ان سے علم ہوا کہ دنیا میں کتنا غم ہے، میرا غم کتنا کم ہے۔ یقین مانیں ہم سے اس وقت پی جانے والی چائے میں مناسب پتی نہ ہونے کا غم بھول چکا ہے۔

ذرا آپ اس شعر میں محبوب کی سنگدلی تو چیک کریں\"truck-art\"

 \”ہم نے دل دیا دلدار سمجھ کر، اس نے پھینک دیا نسوار سمجھ کر\”۔

میرا اندازہ ہے غمگینی آپ کو گھیر چکی ہوگی۔ کیسیٹ کی سائیڈ بدلتے ہیں۔

آپ دعوت عام بطور خاص یاران نقطہ داں کا مزہ لیں۔ \”کبھی آؤ نہ۔۔۔۔۔ خوشبو لگا کے۔\” واپسی پر احوال کا انتظار رہے گا۔ دعوت پر جانے والے کو ہماری طرف سے پیغام۔

اگر آپ فلسفہ حیات سمجھنے سمجھانے کا شوق رکھتے ہیں تو ایک ٹرک کا پچھواڑا آپ کی رہنمائی کا مکمل سامان بیاں فرماتا ہے\” جینا بھی کوئی جینا ہے، جہلم سے آگے دینہ ہے۔\” سبحان اللہ۔

دیکھنے میں ڈولی ،چلنے میں گولی\”۔ کسی کو ڈولی کا اتہ پتہ ہے؟

 \”ہمت ہے تو پاس کر ورنہ برداشت کر \”۔ اب مجھ ایسا سنگل پسلی کیسے دعوت مبارزت قبول کرے۔

\”ہارن دینے والے کا منہ کالا۔\”۔یہ تو ذاتی حملہ ہوگیا ہم پر۔ اب اور کیا لکھیں۔ ساری بشاشت اس ایک جملے نے خاک میں ملادی۔ خیر ڈبل اے استاد۔ جناب ٹرک ڈرائیورز کا اخلاق اور ڈرائیونگ کا طریقہ سدھارنے کا بندوبست کیا جائے ورنہ اقوام عالم میں ہم ہارن کیسے بجا سکیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments