کرونا، ڈرو نہ، توکل علی اللہ


متمدن قومیں ہمیشہ کامیاب ہوتی ہیں، چین نے جسطرح اور جتنے مختصر وقت میں اس مسئلے پر قابو پایا قابلِ دید بھی ہے اور قابلِ تعریف بھی۔ لاشعور قوموں کا حال کچھ اٹلی سا ہوتا ہے، جہاں حال اب یہ ہے کہ عوام کو خود سے نفرت ہو رہی ہے جب ان کے ہاتھ میں کچھ رہا نہیں۔ آئیے پاکستان کی جانب، معاملے کی نزاکت سمجھنے کے بجائے سوشل میڈیا پر چاروں اطراف مسخرے کیے جا رہے ہیں۔ خدا نہ کرے، مگر ایسے حالات ہی رہے تو وہ دن دُور نہیں جب اٹلی کی طرح ہم بھی ہاتھ ملتے رہ جائیں گے، اپنے پیاروں کے لیے دو گز زمین ڈھونڈتے رہ جائیں گے اور تنگ آ کر ایک ایک قبر میں تین چار مردے دفنا دیں گے۔

تعجب نہ کیجیے کہ میں نے کیا رقم کردیا، حقیقت پسندی زیادہ بہتر ہے، ہماری جہالت یہ سب کروا سکتی ہے۔ ہماری جہالت کی داد تو ویسے ہی بنتی ہے جہاں ملک کے سربراہ کو آزمائشی بنیاد (trial basis) پر پانچ سال کے لیے سلیکٹ کیا جاتا ہے جس کے پاس نہ تو کوئی تجربہ اور نہ ہی کوی پلان ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج سنگین حالات میں بھی اس کے پاس کوئی پلان، کوئی نظام، کوئی عظم نہیں۔ خیر! آگے بڑھتے ہیں۔ چند ممبر سنبھالنے والوں کی بھی جہالت ناقابلِ فراموش ہے، عرض کرتے ہیں کہ ٹخنے سے ٹخنہ ملا کر نماز ادا کریں، ہمیں کرونا نہیں ہوگا۔

سوال یہ ہے کہ کیا مسلمان ہونا وبائی امراض اور اللہ کی آزمائش یا عذاب کی صورت سے بچنے کا لائسنس ہوتا ہے؟ یہ کھلواڑ ہمارے ساتھ ہی پتا ہے کیوں ہوتا ہے؟ ہمارے اندر ایک چیز مشترکہ ہے، جذباتیت کا عنصر، اسی خصلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیشہ ہماری عوام کو جہالت کی چکی میں پیسا گیا ہے اور ہم بھی پستے چلے جاتے ہیں۔ دو جذبات سے بھرے کلمات سن کر بنا سوچ و فکر ہر صدا پر لبیک کہہ دیتے ہیں۔ اول تو ان چند برائے نام عالموں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اللہ پر توکل کرنا کیسے ہے۔

بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے، وہ چاہے تو ہمیں کرونا کے شکار مریض کے ساتھ رہتے ہوئے بھی کچھ ہونے نہ دے۔ مگر ٹھہریے، آنکھ بند کر کے سڑک پار کریں اور کہیں کہ گارڑی نہیں ٹکرائے گی ہمیں اللہ پر توکل ہے تو کیا یہ بجا ہو گا؟ غیر فطری تو معجزات یا کرامات ہی اچھی لگتی ہیں۔ ہاتھ پر ہاتھ باندھ کر بیٹھ جائیں کہ رزق آپ کے منہ میں خود آ جائے گا، یا نوکری چھوڑ دیں کہ پیسے خود گھر آجائیں گے۔ بلا شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے، ہر عمل اس کی جانب سے متوقع ہے لیکن لوگوں کو اس بات کی گارنٹی کہ انھیں کرونا سے نقصان نہیں پہنچے گا منجانب اللہ آپ نہیں دے سکتے، اسے انفرادی عقیدت تک محدود رکھیے۔

کس اتھارٹی پر آپ ایسی بات کر رہے ہیں؟ کیا اسلام ایسا کچھ کہتا ہے؟ شرعی اصطلاح میں اللہ پر توکل سے مراد ہے کہ بندہ دنیاوی اسباب اختیار کرکے کام کی انجام دہی کے لیے اللہ تعالیٰ کی ذات پر پورا بھروسا کرے۔ اسی طرح احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے اللہ پر توکل کرنا ہے کہ ہمیں یہ وبا کچھ نہیں کہے گی۔ غیر فطری واقعات کا انتظار ہے تو بتائیے آپ ولی ہیں کہ کرامت ہو گی یا نبی ہیں کہ معجزہ ہو گا؟ ”ایک صحابی نے نبی کریمﷺسے پوچھا کہ اے اللہ کے رسولﷺ!

میں اپنے اونٹ کو باندھ کر اللہ پر توکل کروں یا اس کو چھوڑ دوں، پھر اللہ پر توکل کروں؟ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ایسا نہ کرو، بلکہ پہلے اونٹ کو باندھو، اور پھر اللہ تعالیٰ پر توکل کرو۔ ” (ترمذی: 2517 ) ہم شارٹ کٹس کے عادی ہیں، سب اللہ پر چھوڑ دیتے ہیں تاکہ مشقت نہ کرنی پڑے اور بات بھی بن جائے۔ مسلمانو پانچ وقت وضو کرو تو طہارت و ثواب دونوں اور کرونا سے بچاؤ کا سامان الگ۔ یہ مگر گراں لگے تمہیں۔

خدارا معاملے کو سمجھیے، مذاق اپنی جگہ مگر کوشش کیجیے جو لوگ اب تک ان معاملات سے آگاہ نہیں ان تک پیغامات پہنچائیں کہ کرونا کے خلاف جنگ کیسے لڑنی ہے، مقابلہ کیسے کرنا ہے، اللہ پر توکل کیسے کرنا ہے، اللہ سے معافی مانگنی ہے۔ خوف و ڈر کی کوئی بات نہیں، ہمارا عقیدہ ہے کہ موت برحق ہے، موت سے نہ گھبرائیے۔ گھبرائیے اس بات سے کہ ابدی زندگی کے لیے تیاری کیسی ہے۔ ہمیں کرونا وائرس نہیں ڈرونا وائرس مارے گا، جہالت مارے گی، لاشعوری مارے گی، جذباتی فطرت مارے گی، دین سے دُوری مارے گی۔ احتیاط کیجیے، آگاہی مہمات میں حصہ لیں۔

”وہ لوگ کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں : ہم اللہ ہی کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ “ (البقرہ: 156 )

”ایک مرتبہ نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا چراغ بجھ گیا تو آپ نے“ اِنَّا لِلّٰھِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْھِ رٰجِعُوْنَ ”پڑھا۔ عرض کی گئی کیا یہ بھی مصیبت ہے؟ ارشاد فرمایا: جی ہاں! اور ہر وہ چیزجو مومن کو اَذِیَّت دے وہ اس کے لئے مصیبت ہے اور اس پر اجر ہے۔ “ (در منثور، البقرۃ، تحت الآیۃ: 156، 1 / 380 )

”اور ہم اُن کو (قیامت کے ) بڑے عذاب سے پہلے دنیا میں (کسی چھوٹے ) عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ شاید وہ (ہماری طرف) لوٹ آئیں۔ “ (السجدہ: 21 )

صابر اور ثابت قدم رہیے تاکہ اگر یہ اللہ کی آزمائش ہے تو ہم کامیاب رہیں۔ استغفار کرتے رہیے تاکہ اگر یہ اللہ کی ناراضی ہے تو اللہ کی رحمانیت جوش میں آ سکے۔

وللہ اعلم و رسولہ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments