کرونا کے دور میں نوسربازی کے طریقے


کرونا وائرس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ایسے میں ہماری حکومت اور عوام عجیب وغریب کی صورتحال کا شکار ہیں۔ روزانہ مختلف ذرائع ابلاغ سے ایسی خبریں سننے کو مل رہی ہیں کہ بعض اوقات تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید ہم کوئی فلم دیکھ رہے، یا کوئی تاریخ کی کوئی کتاب پڑھ رہے ہیں جس میں دنیا کے بہت سے لوگ وبائی امراض سے مررہے ہیں اور لوگ مردوں کو ہاتھ لگانے سے بھی ڈرتے ہیں۔ ایسی صورت میں جہاں حکومتیں عوام کے بچاؤ کے لئے مختلف تدابیر اختیار کررہی ہیں وہیں افرادذاتی حیثیت میں اور غیر سرکاری ادارے عوام کی آگاہی اور مدد کے لئے کام رہے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ بعض ایسے واقعات بھی رونما ہورہے ہیں، جنہیں دیکھ اور سن کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس جہاں میں ایسے بھی لوگ موجود ہیں جو اس جیسے عذاب الہی سے بچنے کے لئے خدا تعالی سے معافی کے طلبگار ہونے کی بجائے دوسروں کے ساتھ نوسربازی کے ذریعے روپے ہتھیانے میں مصروف ہیں۔ جہاں لوگ ذخیرہ اندازی، ادویات اور ضروری گھریلو ضرورت کی اشیا کو مہنگے داموں فروخت کرنے میں مصروف ہیں وہیں سوشل کے ذریعے پیسے بٹورنے کے نت نئے طریقوں سے لوٹ مار جاری ہے۔

دنیا میں جدید ٹیکنالوجی کی ایجادات نے زندگی گزارنے کے لئے جہاں آسانیاں پیدا کی ہیں وہیں عام آدمی کے لئے بہت سے مسائل نے بھی جنم لے لیا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر فیک ای میل اکاؤنٹس کے ذریعے ڈھیروں ای میل میں آپ کو لاکھوں ڈالر بطور عطیہ دینے کی دعوت دی جاتی ہے یا آپ کو بیرون ملک بین الاقوامی سطح کے کسی اہم پروگرام میں شرکت کی خصوصی طور پر نہ صرف دعوت دی جاتی ہے بلکہ آپ کے قیام و طعام سمیت ہوائی ٹکٹ بھی دینے کی آفر موجود ہوتی ہے۔

آپ کو صرف اس ای میل کے جواب میں اپنی تفصیلات بھیجنا ہوتا ہیں۔ ان دونوں صورتوں میں بہت پرکشش بنانے کے لئے آپ کو زمین پر آسمان کی سیر کروائی جاتی ہے اور جب آپ ان کی جادوئی دنیا میں کھو جاتے ہیں تو وہ ای میل بھیجنے والا آ پ سے چند سو سے لے کر ہزاروں ڈالر تک بطور رجسٹریشن کی مد میں طلب کرے گا۔ چونکہ ہمارے جیسے ملکوں کے معاشی حالات تسلی بخش نہیں ہوتے اور لوگ ترقی یافتہ ممالک میں جانے کے لئے ہر جائز ناجائزطریقہ اپنانے کے لئے تیار ہوتے ہیں لہذا بڑی آسانی سے وہ لالچ میں آکر اس کو مطلوبہ رقم منتقل کردیتے ہیں۔

گوگل سے پہلے یہ کام صرف ای میل کے ذریعے ہوتا تھا اب سوشل میڈیا کے دیگر ذرائع ٹویٹر، فیس بک، انسٹاگرام کے ذریعے بھی جاری ہے۔ میرے ساتھ یہ ماجرا سال 2000۔ 01 میں ہوچکا ہے اور اس وقت میں نے دو، ڈھائی ہزار ڈالر ایوی کوسٹ (افریقہ) بھیجے تھے۔ اس واقعے کے بعد میں دوسروں کو ایسی چیزوں سے بچنے کا مشورہ دیتا ہوں۔ پہلے یہ کام غیر ملکی اور زیادہ تر افریقی ممالک کے لوگ کرتے تھے، مگر اب تو اپنے ملک میں بیٹھ کر بڑے دھڑلے سے کر رہے ہوتے ہیں۔

اگرچہ حکومت کی جانب سے ایسی وارداتوں سے بچنے کے لئے پیغامات جاری کیے جاتے ہیں مگر یا تو کم علمی، لاپروائی یا بعض اوقات لالچ میں بہت سے لوگ دھوکہ میں آکر نقصان اٹھاتے ہیں۔ ویسے تو یہ کام ہر حالت میں برا ہے مگر ان دنوں جب دنیا ایک ناگہانی وائرس کی وجہ سے پریشان ہے تو اسی صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت سے عوام سے نوسربازی کے ذریعے مختلف طریقوں سے پیسے بٹورنے پر مجبور ہیں۔

مثلاً آج کل بہت سے لوگوں نے موبائل جاز کیش اکاؤنٹ کھول رکھے ہیں اور کسی نامعلوم نمبر سے آپ کو میسج یا فون کال آئے گی، یا اس سے ملتا جلتا ایک میسج ہوگا کہ آپ کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کردی گئی ہے، جو کہ غلطی سے آ پ کے نمبر پر ہوگئے ہیں لہذا آپ اسی نمبر پر یہ رقم واپس بھیج دیں، اور ساتھ میں اس کام کو جلدی کروانے کے لئے ایموشنل بلیک میل کرنے کا کوئی جذباتی سا جملہ بولا یا لکھا جائے گا، جس کے بعد آپ اس نمبر یا میسج کی تصدیق کرنے کی بجائے اس نمبر پر اپنے جاز کیش اکاؤنٹ سے یا تو فوراً پیسے منتقل کردیں گے یا ایزی پیسے کے ذریعے بھیجنے کی کوشش کریں گے۔ جب آپ یہ تمام ترکارروائی پوری کرچکیں گے تو بعد میں آپ کو پتہ چلے گا کہ یہ تو فیک کال اور فیک اکاؤنٹ تھا، لیکن تب تک دیر ہوچکی ہوتی ہے۔

موجودہ حالات میں عمران خان کی زیر قیادت حکومت نے غریبوں کی مدد کرنے سے انکارکے بعد بہت سے رحم دل لوگ یا مخیر حضرات میدان میں آگئے ہیں تو ایسے میں نوسرباز طبقہ پیسے بٹورنے کے لئے یہ کام کررہا ہے، انہی دنوں میں بہت سے لوگ شکار ہورہے ہیں۔ ایک دوست بتارہے تھے کہ اسے یہ معلوم ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی رقم ملنے کے میسجز تو آتے رہتے ہیں مگر یہ اس کے لیے پہلا موقع تھا۔

اس کے علاوہ مفت فیس ماسک تقسیم کرنے کے بہانے لوگوں کے گھروں میں لوٹ مار، گاڑیاں یا موٹر سائیکل کی چوری چکاری بھی جاری ہے۔ سوچیں نینواہ میں جب عذاب الہی نازل ہواتو اس وقت بھی ایسے لوگ موجود تھے اور آج بھی۔ ایسے میں درخواست ہے کہ اپنے اردگرد حالات کا بغور جائزہ لیں اور خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ دعا ہے کہ خدا ہمیں اپنی حفظ وامان میں رکھے۔ نوسربازی نہ ’کرونا‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments