ان سنگین حالات میں بھی لوگ ایڈوینچر پر نکلے ہوئے ہیں


حالات اتنے خراب ہیں ہر کوئی پریشان ہے کہ کیا ہوگا۔ اللہ کے حضور سب دعاگو ہیں۔ پشیمان ہیں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کی رحمت کا انتظار ہے۔ بارشیں بھی جاری ہیں۔ سب بہتر ہونے کی امید ہے اور ٹوٹے گی نہیں۔ اپنے اپنے گھروں میں سب توبہ کر رہے ہیں۔ مسجدوں میں اذانیں بھی دی جارہی ہیں۔ تھوژا سا ڈر بھی لگتا ہے لیکن پھر دل سے آواز آتی ہے کہ اللہ تو بہت مہربان ہے۔ معاف فرمانے والا ہے۔ جب غلطی کریں تو سزا تو ملتی ہے اور یہ دستور تو ہمیشہ سے ہے۔

ہم جب غلطی کرتے ہیں تو بڑوں سے معافی مانگتے ہیں۔ ہمارے بڑے اگر شدید غصہ کرتے بھی ہیں تو وہ ناراض بھی ہوتے ہیں۔ ان کی ناراضگی تھوڑے دن کی ہوتی ہے لیکن چونکہ ہم اپنے کیے پر شرمندہ ہوتے ہیں تو ان سے بار بار معافی مانگتے ہیں اور وہ ہمیں معاف کر دیتے ہیں۔ انسان سب سے زہریلی چیز ہونے کے باوجود معاف کردیتا ہے۔ تو آپ خود سوچیں وہ رب جس نے ہمیں پیار سے بنایا ہے جس کی صفات لامحدود ہیں کہ ہم اپنی زبان سے بیان بھی کریں تو لفظ کم پڑ جائیں تو کیا وہ ہمیں اس عذاب سے نجات نہیں دیگا؟

آزمائش کا وقت ہے۔ احتیاط کے ساتھ صبر بھی کرنا ہے۔ اس آزمائش کے وقت میں بھی کئی لوگ دوسروں کو اور خود کو مزید آزمائش میں ڈال رہے ہیں۔ سب جانتے ہیں یہ ایک خطرناک وائرس ہے اور ہم گھروں میں اسی لئے بند ہیں کہ اس سے محفوظ رہ سکیں اور دوسروں کو بھی رکھ سکیں۔ جب کاروبار بند ہیں بازار بند ہیں تو آپ بلاوجہ باہر کیا کرنے جارہے ہیں۔

میرے علاقے میں کرونا وائرس کے مریض کی تصدیق ہوئی۔ اس کے آدھے گھنٹے کے بعد مجھے پتہ چلا کے کئی لوگ اس گھر کو اسپیشل دیکھنے گئے تھے کون سا گھر ہے اور کس کو وائرس ہے۔

ادھر موجود پولیس نے انھیں واپس بھیج تو دیا لیکن میں سن کر اتنا پریشان ہوئی کہ ان سنگین حالات میں بھی لوگ ایڈوینچروں پہ نکلے ہوئے ہیں۔ لوگ اس چیز کو سیریس لے ہی نہیں رہے۔ یہ کہہ کر نکل رہے ہیں کہ کچھ نہیں ہوگا۔ اور اگر نکلنا بھی ہے تو ماسک پین لیں۔ لیکن نھیں۔ اپنے ساتھ اپنے گھر والوں کی جان کو خطرے میں لازمی ڈالنا ہے۔ جب مسجدوں میں کم نمازی بلائے جاریے ہیں اور فاصلہ رکھا جارہا ہے تو اسی سے اندازہ لگالیں باہر کون سی بلا بیٹھی ہوئی ہے۔

لیکن اپنے گھروں میں اتنا بھی محدود نہ ہوجائیں کہ آپ کو کسی کی بھوک اور پریشانی نہ دکھائی دے۔ نہ ہی اتنا راشن جمع کریں کہ کسی کے پیٹ میں جانے کے بجائے اس مپں کیڑے پڑ جائیں۔ ارد گرد نظر دوڑائیں کسی کو آپ کی مدد کا انتظار ہے۔ اپنے منہ سے کوئی اپنی پریشانی بیان نہیں کرتا۔ جتنا راشن آپ اکٹھا کر چکے ہیں اس میں سی آدھا کسی ضرورت مند کو دے دیں۔ کیا پتہ اللہ کو آپ کا کیا پسند آجائے اور اس دنیا سے اس مہلک بیماری کا خاتمہ ہو جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments