” میو ہسپتال میں مریض کو باندھا گیا یا نہیں؟“ ڈاکٹر یاسمین راشد کی تردید کے بعد حامد میر نے ویڈیو جاری کر دی


معروف سینئر صحافی حامد میر نے اب سے کچھ گھنٹے قبل ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں میو ہسپتال میں کورونا کے ایک مریض کے موت کی انتہائی افسوسناک خبر دیتے ہوئے لکھا ”آج میو ہسپتال لاہور کے کورونا وارڈ میں ایک مریض ڈاکٹروں کی سنگدلی کے باعث مارا گیا۔ اسے رات کو وینٹی لیٹر کی ضرورت تھی اور مدد مانگی تو اسے رسیوں کے ساتھ بیڈ سے باندھ دیا گیا، صبح وہ انتقال کر گیا، ہمیں صرف ان (ڈاکٹروں) سے پیار ہے جو مریضوں سے پیار کرتے ہیں، جو مریضوں پر ظلم کرے گا اسے بے نقاب کریں گے۔“

یہ خبر سامنے آنے کے بعد وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے نجی ٹی سے گفتگو کے دوران مذکورہ مریض کو بیڈ کے ساتھ باندھنے کی باتوں کی تردید کی تاہم حامد میر نے ایک اور ٹویٹ میں ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ان کے اس دعوے کو غلط قرار دیا اور لکھا ”پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد ٹی وی چینلز پر دعویٰ کر رہی ہیں کہ میو ہسپتال میں محمد حنیف نامی بزرگ مریض کے ہاتھ باندھنے کی باتیں غلط ہیں، ڈاکٹر صاحبہ اس ویڈیو کو دیکھ لیں جس میں مرحوم مریض فریاد کر رہا ہے مجھے کھول دو، میں نے باتھ روم جانا ہے، یہ ویڈیو ساتھی مریض نے بنائی ہے۔“

حامد میر نے نجی خبر رساں ادارے 24 کے پروڈیوسر شکیل خان کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی جو کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد میو ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ حامد میر نے لکھا ”چینل 24 کے پروڈیوسر شکیل خان کے سامنے کل رات میو ہسپتال لاہور کے کورونا وارڈ میں ایک مریض محمد حنیف کو رسیوں سے باندھ دیا گیا، اس ظلم کے بعد اس کی موت کی کہانی شکیل کی زبانی سنئے، مریضوں کا خیال رکھنے والے طبی عملے کو ہمارا سلام لیکن محمد حنیف کے قاتلوں کو بے نقاب کرنا ہمارا فرض ہے۔“

شکیل خان نے بتایا کہ ”دفتر میں بخار محسوس ہوا تو باس نے کہا کہ گھر جائیں اور آرام کریں اور احتیاطاً کورونا کا ٹیسٹ کروا لیں کیونکہ یہ وائرس پھیلا ہوا ہے۔ باس نے میڈیکل ٹیم میرے گھر بھجوائی جنہوں نے میرا ٹیسٹ لیا اور 22 مارچ کی شام کو میرا رزلٹ مثبت آ گیا جس کے بعد رضاکارانہ طور پر میں نے سب کچھ چھوڑ کر ہسپتال منتقل ہونے کافیصلہ کیا اور فون کر کے ہسپتال پہنچ گیا اور 23 مارچ سے یہاں پر داخل ہوں۔

رات کو ایک بڑا دلخراش واقعہ پیش آیا کہ 60 سال سے زائد عمر کے بزرگ جن کا نام محمد حنیف تھا، رات تین بجے ان کی طبیعت خراب ہوئی تو انہوں نے طبی امداد مانگی مگر کچھ نہ کیا گیا، ایک گھنٹے تک وہ چیختے رہے جس کے بعد وہ اٹھنے لگے تو بیڈ کے قریب گر گئے، انہیں ہاتھ لگانے کی اجازت بھی نہ تھی جس کے باعث ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے، میں نے اور دیگر مریضوں نے بار بار فون ملایا اور کہا کہ انسانیت کے ناطے ان کی دیکھ بھال کیلئے آ جائیں، مگر انہوں نے صفائی والے دو بندے بھیجے جنہوں نے باباجی کو بیڈ کیساتھ باندھ دیا، اس کے بعد ان کی درد میں مزید اضافہ ہو گیا، انہیں سانس کا مسئلہ تھا اور بجائے ان کو وینٹی لیٹر دینے کے، انہیں صبح 10 بجے تک باندھ کر رکھا گیا، وہ ساری رات چیختے رہے، ہم جتنے بھی مریض تھے ایک لمحے کیلئے بھی نہیں سو سکے، ہم سب نے بہت درد بھری رات گزاری۔

صبح 10 بجے نرس آئی تو بابا جی نے کہا کہ میرا کیا قصور ہے، میں نے طبی امداد مانگی تھی لیکن آپ نے مجھے باندھ دیا ہے، مجھے ایک بار کھول دیں تاکہ میں واش روم جا سکوں، نرس نے ان کے ہاتھ کھولے تو بابا جی آہستہ آہستہ واش روم گئے، مگر اندر جانے کے بعد ان کی آواز آنا بند ہو گئی، ہم باہر ان کا انتظار کر رہے تھے اور 10 منٹ بعد نرس سے کہا کہ باباجی کو دیکھ لیں مگر اس کے کان پر جوں تک نہ رینگی، آدھے گھنٹے کے بعد دوبارہ انہیں کہا تو وہ اندر گئیں اور دیکھا کہ باباجی بے ہوش پڑے ہیں جس پر انہوں نے مزید افراد کو طلب کیا تو پتہ چلا کہ وہ دم توڑ چکے ہیں۔ “

حامد میر نے اس وارڈ میں داخل ایک اور مریض کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ”میو ہسپتال لاہور کا عملہ کبھی کورونا وائرس کے مریض محمد حنیف کو پاگل قرار دے رہا ہے کبھی کہتے ہیں وہ باتھ روم میں دل کے دورے سے مارا گیا، کہتے ہیں اسے باندھا بھی نہیں گیا، اس مرحوم بزرگ کے وارڈ میں موجود دیگر مریضوں کی گواہی سنئے اور سوچئے کہ جھوٹ بولنے والوں کو اپنی موت یاد نہیں “


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments