کورونا کے خلاف جنگ قوم ہی جیت سکتی ہے!


دنیا کورونا وائرس سے بچاؤکا کوئی راستہ ابھی تک تلاش نہیں کرسکی، اب تک احتیاطی تدابیر کے ذریعے بڑھتی شدت کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے، اس وائرس کی وجہ سے اب تک 10 ہزار سے زیادہ انسان موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور ہزاروں زیر علاج ہیں۔ اس بیماری کے بڑھنے کے خوف سے دنیا کے کئی ملکوں میں لاک ڈاؤن کردیا گیا، پاکستان میں بھی کچھ دنوں سے لاک ڈاؤن جاری ہے۔ اس وبانے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور ساری دنیا کے عوام سخت خوف کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں۔

اس کا خاتمہ کس طرح ہوگا، اس کے بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا، ہمارے حکمران ہی نہیں، بلکہ دنیا بھرکے حکمران نہ صرف کورونا کے خاتمے کے لئے کوشاں ہیں، بلکہ مریضوں کے علاج کے لئے بھی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، ان حالات میں یہی کچھ کیا جاسکتا ہے، لیکن اس خطرناک بیماری کے علاج پر دنیا کو مشترکہ توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے، اللہ تعالی نے انسان کو بڑی ذہانت سے نوازا ہے، اُمید ہے کہ جلد ہی اس بیماری کا علاج دریافت کر لے گا۔

یہ امر واضح ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے کورونا وائرس کی وبا نے ایک عالمگیر شکل اختیار کر لی ہے، اس وبا کا نہ کوئی توڑ ہے اور نہ ہی اس وائرس کی کوئی دوا موجود ہے۔ اینٹی بائیوٹک دوائیں بیکٹیریا جراثیم کے خلاف تو اثر پذیر ہوتی ہیں، لیکن وائرس کے خلاف نہیں، چونکہ اس وبا کی کوئی دوا نہیں اس لیے بہت ضروری ہو جاتا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے جسم کے امیون سسٹم کو مضبوط کرے اور وہ تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرے جن کا چرچا کیا جا رہا ہے، تا کہ اپنے آپ کو بھی محفوظ رکھا جا سکے اور دوسروں کو بھی بچایا جا سکے۔

اس لیے جب تک کورونا کی اینٹی وائرس ادویات نہیں آتیں، احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرا ہونا ہو گا۔ اس وقت بالخصوص عوام اس خطرناک وباکو اتنی سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں، حکومت کو عوام کے ساتھ مل کر اس ناگہانی اَفت سے بچاؤ کے لئے سوچ سمجھ کر سنجیدہ اقدامات اٹھانا ہوں گے، کیو نکہ کرونا وائرس سے نمٹنا چھوٹے ممالک تو در کنار، بڑے ممالک کے لئے بھی آسان نہیں ہے، اس کے خلاف جنگ اکیلی حکومت نہیں، ایک قوم متحد ہو کر ہی جیت سکتی ہے۔

اس میں شک نہیں کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی شعوری کوششوں میں تحریک انصاف حکومت نے فرنٹ فٹ پر اقدامات کرکے ایک اجتماعی ذہن کی تیاری کو یقینی بنایا ہے اور اس افراتفری، تضاد بیانی، ابہام اور بے سمتی میں ایک معقول اور متوازن راستہ کا انتخاب کیا ہے، ملک میں لاک ڈاؤن کی بحث سے قطع نظر سیاسی قیادتوں میں کوروناوائرس سے نمٹنے کے لیے ایک پیج پر ہونے کا ادراک اس وقت قومی ضرورت بن چکا ہے اور وقت کا تقاضا ہے کہ سیاسی سماجی، فکری، روحانی اور عملی بنیادوں پر کورونا وائرس سے مقابلہ کا نفسیاتی میدان کھلا رکھا جائے، اس وقت جو مثبت اور قابل قدر احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں، ان کی پذیرائی عوام کی طرف سے بھی کی جارہی ہے، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ملک بھر کی ہیلتھ فورس نے شدید مسائل اور ناکافی وسائل کے باوجود دکھی انسانیت کی پھرپور مدد کرنے کابیڑا اٹھایا ہے، یہ ٹمپو اور ردھم یوں ہی شاندار طریقے سے جاری رہنا چاہیے اورساتھ ہی کورونا کے علاج کے جتنے بھی دستیاب نئے امکانات اور وسائل میسر آسکتے ہیں، ان سے استفادہ میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے، جب کہ قومی جذبہ اور مثبت سوچ کے ساتھ کورونا سے لڑنے کے لیے ممکنہ وسائل کے حصول کا ہدف حاصل کرکے قومی ٹارگٹ بھی پورا کرنا چاہیے۔

اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اب تک کے اٹھائے گئے اقدامات قابل ستائش ہیں، جبکہ قومی سیاسی و دینی جماعتوں ’ملک کے ریاستی اداروں‘ سماجی تنظیموں اور دوسرے مکاتب زندگی کے لوگوں نے بھی کرونا کے مضرات سے آگاہی ’احتیاطی حفاظتی اقدامات اور خوراک و ادویات کی فراہمی میں متاثرین کرونا کی معاونت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ اگر آزمائش کی اس گھڑی میں بھی بعض مفاد پرست ناجائز منافع خوری کے لئے اشیائے خوردونوش اور ادویات ذخیرہ کرکے ان کا مصنوعی بحران پیدا کررہے ہیں اور یوٹیلٹی سٹورز پر سے بھی اشیائے ضروریہ غائب اور مہنگی ہوگئی ہیں تو سماج دشمن عناصر اور انسانیت دشمنوں سے فی الواقع آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

حکومت کو رونا وائرس کے سد باب کے اقدامات کے ساتھ انتظامیہ کی کار کردگی کو بھی بہتر بنانا ہو گا۔ اس آزمائش کی گھڑی میں سیاسی قائدین کو روایتی سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے بھی اجتناب کرنا ہو گا، کیو نکہ یہ وقت الزام تراشی سے انتشار پید کرنے کا نہیں، بلکہ باہمی اتفاق رائے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کا ہے، توبہ استغفار کرنے کا اور اپنی کوتاہیوں پر شرم سار ہو نے کا ہے۔

بدقسمتی سے متحارب حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں بلیم گیم کا سلسلہ ہنوز برقرار ہے اور قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف وزیراعظم عمران خان پر انتقامی سیاست کے الزامات لگا کر سیاسی پوائنٹ سکورنگ میں مصروف نظر آرہے ہیں، جبکہ بعض حکومتی اکابرین بھی ان کے لتے لے رہے ہیں جس سے سیاسی ماحول میں کشیدگی پیدا ہورہی ہے، اس طرح کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے قومی اتحاد و یکجہتی کی مثالی فضا استوار نہیں ہو پائے گی۔

اس مشکل گھڑی میں قومی یکجہتی وقت کی اہم ضرورت ہے، جس کے لئے قومی و سیاسی اور دینی قیادتوں نے ہی نمایاں کردار ادا کرنا ہے۔ عساکر پاکستان اس کٹھن وقت میں ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ کرونا وائرس سے عوام کے تحفظ کا فریضہ خوش اسلوبی اور جانفشانی سے سرانجام دے رہی ہیں، افواج پا کستان کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے طبی سہولتوں سمیت عساکر پاکستان کے تمام وسائل کرونا وائرس کے متاثرین کے لئے مختص کر دیے ہیں۔

اگر یہی جذبہ ہماری قومی سیاسی قیادتوں اور قومی ریاستی اداروں میں پیدا ہو جائے تو ہم کرونا وائرس کے خلاف جاری جنگ میں سرخرو ہو سکتے ہیں، زندہ قوموں کی آزمائش ً ایسے ہی مشکل لمحات میں ہواکرتی ہے، ہمیں بحیثیت قوم مشترکہ خدا کے حضور سر جھکاتے ہوئے توبہ استغفارکے ذریعے اس کڑی آزمائش میں سُر خرو ہو نا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments