صحافی وزیراعظم کی پریس بریفنگ میں جانے پر تیار نہیں: رؤف کلاسرا


معروف صحافی رؤ ف کلاسرا کا کہنا ہے کہ کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم ناخوش تھے کہ ان صحافیوں کو کس نے بلایا جنہوں نے ان سے “غلط” سوالات کیے۔ کراچی سے ایک وزیر جنہیں چھ ماہ منت ترلے کے بعد مشکل سے دوبارہ وزارت ملی ہے، نے خوشی سے کابینہ کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر سب صحافیوں کی دھلائی جاری ہے۔ سوشل میڈیا کو پیچھے لگا دیا ہے۔

صحافی رؤف کلاسرا نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ عمران خان صاحب میڈیا کے سوالات سے ناخوش ہیں اور اب کی دفعہ جو پریس کانفرنس کی گئی تھی اس میں صرف چار صحافی بلائے گئے تھے۔ اس پر نسیم زہرہ نے سوال بھی اٹھایا کہ باقی صحافی کہاں ہیں؟ جس پر بتایا گیا کہ یہاں بیٹھنے کی جگہ کم تھی حالانکہ وزیراعظم اسی جگہ پر دو دفعہ دس دس پندرہ پندرہ صحافیوں کے ساتھ پریس کانفرنس کر چکے تھے۔

رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ ذرائع کہتے ہیں کہ دراصل اب کی دفعہ جب صحافیوں کو فون کئے گئے تھے کہ وہ تشریف لائیں تو زیادہ تر نے یا تو وزیراعظم آفس کا فون اٹھانے سے انکار کر دیا یا وقت کی کمی کا بہانہ بنا کر معذرت کر لی۔ اب یہ نیا ٹرینڈ سامنے آ رہا ہے کہ صحافی وزیر اعظم صاحب کی پریس بریفنگ میں جانے کو تیار نہیں ہیں۔ جس طرح پریس کانفرنس کے بعد سوشل میڈیا ٹیم میں گندے گندے ٹرینڈ ٹوئٹر پر چلائے گئے، صحافیوں کو گالیاں دی گئیں اور محمد مالک کی گھریلو تصاویر سوشل میڈیا پر چلائی گئیں تو لوگوں کو وہ دور یاد آگیا جب بے نظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کی تصویریں جہازوں کے ذریعے شہروں میں گرائی جاتی تھی۔

کابینہ کے پچھلے اجلاس میں جب اس پریس کانفرنس کا ذکر ہوا تو وزیراعظم ناخوش تھے کہ ایسے صحافیوں کو کس نے بلایا جنہوں نے ان سے غلط سوال کیے۔ جس پر ایک وزیر جنہیں بڑی مشکل سے دوبارہ وزارت ملی ہے، نے خوشی سے سب کو بتایا کہ فکر نہ کریں، ان تمام صحافیوں کی سوشل میڈیا پر دھنائی کی جا رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments