اپریل فول عملی مذاق کرنے اور بے وقوف بنانے کا تہوار ہے


پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپریل کی پہلی تاریخ کو اپریل فول کے نام سے پکارا جاتا ہے اور اس دن اپنے دوستوں، عزیز واقارب اور جاننے والوں سے مختلف مذاق کیے جاتے ہیں اور جب سامنے والا پریشانی کا شکار ہوجاتا ہے تو اس کو اپریل فول کہا جاتا ہے اور لوگ خوش ہوتے ہیں کہ ہم نے اپنے دوست کو فول بنا دیا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اپریل فول کے نام پر ماضی میں ایسے مذاق بھی کیے گئے ہیں جن سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں مثال کے طورپر کسی گھر فون کرکے اطلاع دی گئی کہ آپ کا بیٹا یا خاوند کسی حادثے میں شدید زخمی ہوگئے ہیں اس جھوٹی اطلاع پر اہل خانہ میں سے کسی کو ہارٹ اٹیک ہوا اور وہ جان کی بازی ہار گیا۔

مجموعی طورپر اپریل فول کے تہوار کو پسندیدہ تصور نہیں کیا جاتا تاہم پھربھی یہ دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ اپریل فول کے حوالے سے اس کی تعریف اور تاریخ کچھ یوں بیان کی جاتی ہے کہ اپریل فول دوسروں کے ساتھ عملی مذاق کرنے اور بے وقوف بنانے کا تہوار ہے۔ اس کا خاص دن اپریل کی پہلی تاریخ ہے۔ یہ یورپ سے شروع ہواور اب ساری دنیا میں مقبول ہے۔ 1508 سے 1539 کے ولندیزی اور فرانسیسی ذرائع ملتے ہیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مغربی یورپ کے ان علاقوں میں یہ تہوارمنایا جاتا تھا۔

برطانیہ میں اٹھارویں صدی کے شروع میں اس کا عام رواج ہوا۔ یکم اپریل کے تہوار کے حوالے سے ایک مضبوط تاریخی حوالہ بھی موجود ہے جو کہ اس کی ابتداء کے حوالے سے زیادہ معتبر حوالہ تصور کیا جاتا ہے۔ دراصل سولہویں صدی کے آخر تک یعنی 1564 تک نیا سال مارچ کے آخر میں شروع ہوتا تھا۔ نئے سال کی آمد پر لوگ تحائف کا تبادلہ کرتے تھے۔ فرانس کے بادشاہ نے جب کیلنڈر کی تبدیلی کا حکم دیا کہ نیا سال مارچ کی بجائے جنوری سے شروع ہوا کرے تو غیر ترقی یافتہ ذرائع ابلاغ کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو اس تبدیلی کا علم نہ ہو سکا اور وہ بدستور یکم اپریل کو ہی نئے سال کی تقاریب مناتے رہے اور باہم تحائف کا تبادلہ بھی جاری رہا۔

اسی بنا پر ان لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا جنھیں اس تبدیلی کا علم تھا۔ اور انھیں اپریل فول کے طنزیہ نام سے پکارنے لگے۔ آہستہ آہستہ یہ روایت بن گیا اور اب دنیا بھر میں یہ دن باقاعدگی سے منایا جاتا ہے۔ لیکن اپریل فول کا کسی بھی لحاظ سے مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اپریل لاطینی زبان کے لفظ Aprilis یا Aprire سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے پھولوں کا کھلنا، کونپلیں پھوٹنا، قدیم رومی قوم موسم بہار کی آمد پر شراب کے دیوتا کی پرستش کرتی اور اسے خوش کرنے کے لئے لوگ شراب پی کر اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنے کے لئے جھوٹ کا سہارا لیتے یہ جھوٹ رفتہ رفتہ اپریل فول کا ایک اہم حصہ بلکہ غالب حصہ بن گیا انسائیکلو پیڈیا انٹرنیشنل کے مطابق مغربی ممالک میں یکم اپریل کو عملی مذاق کا دن قرار دیا جاتا ہے اس دن ہر طرح کی نازیبا حرکات کی چھوٹ ہوتی ہے اور جھوٹے مذاق کا سہارا لے کر لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے۔

ستم یہ ہے کہ یہ فضول رسم مسلم معاشرے کابھی اب ایک اہم اور لازم حصہ بن چکی ہے اور اس وقت تمام دنیا کی طرح کم وبیش تمام مسلمان ممالک میں بھی اپریل فول پورے جوش وخروش کے ساتھ منایا جاتا ہے جبکہ اس دن کے ساتھ اندلس (اسپین) کے مسلمانوں کی تلخ اور دردناک یادیں بھی وابستہ ہیں۔ اس دن ہی اندلس کے مسلمانوں کو سمندرمیں ڈبو کر فتح کا جشن منایا گیا اور یہ واقعہ کچھ یوں پیش آیا کہ جب عیسائی افواج نے اسپین کو فتح کیا تو اس وقت اسپین کی زمین پر مسلمانوں کا اتنا خون بہا یا گیا کہ فاتح فوج کے گھوڑے جب گلیوں سے گزرتے تھے تو ان کی ٹانگیں گھٹنوں تک مسلمانوں کے خون میں ڈوبی ہوتی تھیں جب قابض افواج کو یقین ہوگیا کہ اب اسپین میں کوئی بھی مسلمان زندہ نہیں بچا ہے تو انہوں نے گرفتار مسلمان فرمانروا کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ واپس مراکش چلا جائے جہاں سے اس کے آباؤ اجداد آئے تھے، قابض افواج غرناتا سے کوئی بیس کلومیٹر دور ایک پہاڑی پر اسے چھوڑ کر واپس چلی گئی جب عیسائی افواج مسلمان حکمرانوں کو اپنے ملک سے نکال چکیں تو حکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کوئی مسلمان نظر آئے تو اسے شہید کردیا جائے، جو مسلمان زندہ بچ گئے وہ اپنے علاقے چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں جا بسے اور وہاں جا کر اپنے گلوں میں صلیبیں ڈال لیں اور عیسائی نام رکھ لئے، اب بظاہر اسپین میں کوئی مسلمان نظر نہیں آرہا تھا مگر اب بھی عیسائیوں کو یقین تھا کہ سارے مسلمان قتل نہیں ہوئے کچھ چھپ کر اور اپنی شناخت چھپا کر زندہ ہیں اب مسلمانوں کو باہر نکالنے کی ترکیبیں سوچی جانے لگیں اور پھر ایک منصوبہ بنایا گیا۔

پورے ملک میں اعلان ہوا کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان غرناتا میں اکٹھے ہوجائیں تاکہ انہیں ان کے ممالک بھیج دیا جائے جہاں وہ جانا چاہیں۔ اب چونکہ ملک میں امن قائم ہوچکا تھا اور مسلمانوں کو خود ظاہر ہونے میں کوئی خوف محسوس نہ ہوا، مارچ کے پورے مہینے اعلانات ہوتے رہے، الحمراء کے نزدیک بڑے بڑے میدانوں میں خیمے نصب کردیئے گئے جہاز آکر بندرگاہ پر لنگرانداز ہوتے رہے، مسلمانوں کو ہر طریقے سے یقین دلایا گیا کہ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا جب مسلمانوں کو یقین ہوگیا کہ اب ہمارے ساتھ کچھ برا نہیں ہوگا تو وہ سب غرناتا میں اکٹھے ہونا شروع ہوگئے اسی طرح حکومت نے تمام مسلمانوں کو ایک جگہ اکٹھا کرلیا اور ان کی بڑی خاطر مدارت کی۔

یہ کوئی پانچ سو برس پہلے یکم اپریل کا دن تھا جب تمام مسلمانوں کو بحری جہاز میں بٹھا یا گیا مسلمانوں کو اپنا وطن چھوڑتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی مگر اطمینان تھا کہ چلو جان تو بچ جائے گی دوسری طرف عیسائی حکمران اپنے محلات میں جشن منانے لگے، جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کیا اور جہاز وہاں سے چلے دیے، ان مسلمانوں میں بوڑھے، جوان، خواتین، بچے اور کئی ایک مریض بھی تھے جب جہاز سمندر کے عین وسط میں پہنچے تو منصوبہ بندی کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا اور یوں وہ تمام مسلمان سمندر میں ابدی نیند سوگئے۔

اس کے بعد اسپین میں خوب جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا۔ پھر یہ دن اسپین کی سرحدوں سے نکل کر پورے یورپ میں فتح کا عظیم دن بن گیا اور اسے انگریزی میں فرسٹ اپریل فول کا نام دیدیا گیا یعنی یکم اپریل کے بیوقوف۔ آج بھی عیسائی دنیا اس دن کی یاد بڑے اہتمام سے مناتی ہے اور لوگوں کو جھوٹ بول کر بیوقوف بنایا جاتا ہے۔ اورہم بلاسوچے سمجھے مغربی رسم کی تقلید میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں اور اپنے پیاروں کو اس رسم کی بدولت مصیبت اور پریشانی کا شکار کرکے خوب ہنستے اور خوش ہوتے ہیں جو کہ مذہبی اور اخلاقی طورپر کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے۔ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ خود بھی اس فضول رسم سے بچیں اور اپنے ملنے والوں کو بھی تلقین کریں کہ وہ اپنے کسی مذاق یا جھوٹ سے اپنے کسی پیارئے کو تکلیف میں مبتلا نہ کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments