کشمیر کے لاک ڈاؤن پر قدرت کا لاک ڈاؤن!


دنیا کے ترقی یافتہ اور پسماندہ ممالک سمیت بہت سے ممالک میں مہلک کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے کرفیو اور لاک ڈاؤن جاری ہے۔ اس دوران لوگوں کو ضروریات زندگی کے حصول کے لئے گھروں سے نکلنے کی اجازت اور ہسپتالوں سمیت دیگر ضروریات کی فراہمی کے لئے دکانیں اور سٹور کھلے ہیں، جبکہ مقبوضہ وادی میں جبری اور سخت پابندیوں کا حامل کرفیو نافذ ہے۔ اس کرفیو میں کسی بھی شہری کو کسی صورت گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں، ہسپتال تک بند ہیں، موت کی صورت میں جنازہ اٹھانے اور قبرستان میں دفنانے کی بھی اجازت نہیں، مقبوضہ وادی میں انسانی بحران بدترین صورت اختیار کر چکا ہے۔

انسانی ہمدردی کے تحت کرونا سے متاثر ممالک بھی ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں، مگر مودی سرکار کے مظالم کشمیریوں پر بدستور جاری ہیں۔ بھارتی فورسز کی کشمیریوں پر بربریت اورسفاکیت میں کمی کے بجائے مزید اضافہ کر رہا ہے، ایسے میں بھی عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے۔ اس صورت حال میں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر بھارت سے کرونا وائرس کے پیش نظر مقبوضہ جموں و کشمیر میں مواصلاتی بلیک آؤٹ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورت حال کی جانب اقوام متحدہ کی توجہ دلاتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جنوبی ایشیا اور پورے خطے کے پائیدار امن سے مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کا حل جڑا ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کی جا رہی ہے، جبکہ بھارتی حکومت نے جو دعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال معمول کے مطابق ہے، یہ بالکل غلط اوردنیا عام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔

یہ امرواضح ہے کہ اس وقت پوری دنیا ایک خطرناک وائرس کا مقابلہ کررہی ہے اور تقریباًدنیا کا بڑا حصہ لاک ڈاؤن میں ہے، دنیا کو یاد رکھنا چاہیے کہ بھارت نے گزشتہ 8 ماہ سے وادی کشمیر میں لاک ڈاؤن اور کرفیو لگا رکھا ہے، مگر دنیا کے تمام ممالک نے کشمیری عوام کی آزادی اور لاک ڈاؤن ختم کرنے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیاہے۔ آج دنیا خود لاک ڈاؤں صورت حال میں کشمیری عوام کی مشکلات کا بخوبی اندازہ کرسکتی ہے۔

غاصب قوتیں جب تک مظلوم کشمیریوں کا لاک ڈاؤن ختم نہیں کریں گی، ان کا امتحان بھی جا ری رہے گا۔ نام نہادانسانی حقوق کے علمبرداراورمسلم ممالک نے کشمیری مسلمانوں کی آزادی کے لئے کوئی کردارادا نہیں کیا اور خاموش تماشائی بنے رہے، آج یہی سب ممالک بھی بہت بڑی آزمائش میں ہیں۔ بھارتی سرکار نے 7 ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کر رکھا ہے، 7 ماہ سے 8 لاکھ ظالم فوج 80 لاکھ کشمیری مسلمانوں پر بندوق تانے کھڑی ہے، گھر سے باہر جیسے ہی قدم رکھا جاتا ہے درجنوں گولیاں جسم کے آر پار کر دی جاتی ہیں، بچے بھوک سے تڑپ تڑپ کر جان دے رہے ہیں، جبکہ جوان مسلمان لڑکیوں کو گھروں سے اٹھا کر بے آبرو کیا جا رہا ہے، لیکن اس لاک ڈاؤن پر نہ کسی کی زبان ہلی، نہ ہی عالمی دنیا کی آنکھ نم ہوئی، نہ کوئی محمد بن قاسم آیا اور نہ ہی دنیا میں امن کی ٹھیکیدار اقوام متحدہ کی نیٹو نے بھارتی فوج کا ہاتھ روکنے کی کوشش کی ہے۔

اس بے حس دنیا کے سامنے کشمیری قوم تن تنہا کئی مہینوں سے بھارتی فوج کے مظالم برداشت کر رہی ہے۔ ہر مذہب اور غیر مذہب کے لو گوں نے انہیں تنہا چھوڑ دیا، لیکن شاید نہیں چھوڑا اللہ تعالیٰ کی ذاتِ نے انہیں تنہا نہیں چھوڑاہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا عالم کو سزا دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس لیے کرونا وائرس کا لاک ڈاؤن دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت چین سے خودساختہ سپر پاور امریکہ کوشکنجے میں جکڑا رہا ہے، اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس کے عذاب میں مبتلا ہے، جانوروں

کے حقوق پر جلوس نکالنے والا یورپ اور کشمیر میں لاکھوں شہادتوں پر چپ رہنے والے یورپ کا حال دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، دنیا میں کرونا وائرس کے نام پر ہونے والے لاک ڈاؤن اور اس کے بعد ہو نے والے حالات سے لاکھوں، بلکہ کروڑوں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اس میں شک نہیں کہ دنیا عالم کا مظلوموں کی دادرسی نہ کرنا اور بے حسی کارویہ روا رکھنا عتاب کا باعث بنا ہوا ہے، اگر دنیا چاہتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ کرونا وائرس کا لاک ڈاؤن ختم کرے اور دنیا وائرس سے محفوظ ہو جائے تو عالمی دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا لاک ڈاؤن ختم کر وانا ہو گا اور غاصبوں کے ظلم پر خاموشی اختیار کرنے والے گناہ سے توبہ کرنا ہو گی، ہو سکتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد اللہ تعالیٰ معاف کرتے ہوئے دنیا میں کرونا وائرس کا لاک ڈاؤن ختم کر دے، مگر یہ تبھی ممکن ہے کہ جب غاصب کے چنگل سے مظلوم کو بچانے کی صدق دل سے کوشش کی جائے گی۔

وزیر اعظم عمران خان کا مسئلہ کشمیر اُجا گر کرنے میں کردار قابل تعریف ہے، مگر اس کے لیے مذید موثر عملی اقدامات نا گزیر ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو محض اقوام متحدہ کو خط لکھ دینے پر ہی انحصار نہیں کر نا چاہیے، بلکہ اپنے کام کومزید آگے بڑھاتے ہوئے تمام عالمی رہنماؤں کو بھی خطوط لکھنا چاہیے، چو نکہ آج کل وفود بھیجنا ممکن نہیں تو خطوط اور ٹیلی فون کالز کے ذریعے انہیں کشمیر کے حوالے سے متوجہ کرنے کی ضرورت ہے۔

کشمیر کو بھلانے کی کوشش تو قدرت نے ناکام بنا دی، جہاں جہاں لاک ڈاؤن ہے، وہاں لوگ خود ہی کشمیریوں اور غزہ کے باشندوں کو یاد کرنے لگے ہیں۔ اقوام متحدہ بھی جنگ بندی اور لاک ڈاؤن خاتمہ کی اپیل کررہا ہے، مگر خالی اپیلیں مسائل کا حل نہیں، اقوام متحدہ کوچارٹر کے مطابق فعال بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پا کستانی وزیر خارجہ بھی سرحدی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ اصل بات کی طرف عالمی دنیا کی توجہ دلائیں کہ کشمیر کا مسئلہ لاک ڈاؤن، کرفیو، انسانی حقوق کی خلاف ورزی یا سرحدی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک کروڑ کشمیریوں کو حق خودارادیت دینا ہے، یہ ساری خرابیاں حق خودارادیت سے محروم کرنے کے نتیجے میں ہی سامنے آرہی ہیں، مقبوضہ کشمیر لاک ڈاؤن کے خاتمے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کے بعد ہی قدرت کے لاک ڈاؤن سے نجات ممکن ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments