کورونا وائرس میں راشن کی تقسیم


پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سی پیچیدگیوں سے دوچار رہیتا ہے۔ غربت بھوک اور بے روزگاری ہمیشہ سے ہمارے ملک پر یہ پریشانیاں حاوی رہی ہیں ایک مثلاً حل طلب ہوتا نہیں کہ دوسرا مثلاً تیار ہوتا ہے۔ پوری دنیا کی طرح پاکستان بھی کورونا وائرس جیسی وبا کی لپیٹ میں ہے معیشت کا پہیہ جہاں پہلے ہی ڈگمگا رہا تھا وہیں کورونا جیسی وبا نے حکومتی ایوانوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔ جس تیزی سے بیماری پھیل رہی ہے اسی تیزی سے ہماری معیشت کمزور سے کمزور تر ہوتی جارہی ہے۔

یہاں بہت زیادہ وسائل نہ ہونے کے باعث مزدور طبقہ اور ڈیلی ویجیز اصل مسائل کا شکار ہیں۔ کورونا نامی وبا کو شکست دینے کے لئے ایک اہم اقدام حکومت پاکستان کی طرف سے اٹھایا گیا کہ کورونا سے لڑنے کا ایک راستہ یہ ہے کہ ملک کو لاک ڈاون کردیا جائے تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے کیونکہ اگر ابھی سے اقدامات سخت نے کیے گئے تو آنے والے وقتوں میں معاملات مزید سنگین ہوسکتے ہیں۔ مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر غریب اور لاچار عوام بالکل ہی گھروں میں بیٹھ گئے تو پاکستان کی معیشت بھی بیٹھ جائے گی۔

ان حالات کو دیکھتے ہوئے حکومتِ پاکستان کی طرف سے کچھ پیکجز متعارف کروائے گئے ہیں جن میں بے روزگار عوام میں راشن اور نقدی کی تقسیم کی جانے کی پیشکش قابل غور ہے۔ باوجود ان تمام اقدامات کے ہماری معیشت کو اس وائرس سے لڑنے کے بعد بھی دوبارہ اٹھنے کے لئے حکومت کو مزید سر توڑ کوششیں کرنا ہوں گی کیونکہ غربت میں مزید اضافہ ہؤنے کے قوی امکانات موجود ہیں۔ ا ایک طویل لاک ڈآون ہمارے ملک کے لئے مزید دھچکا تو ہے مگر زندگی بچانے کے لئے یہ اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔

ان حالات میں بہت سی این جی اووز اور اس سے متعلقہ ادارے بھی سرگرم عمل ہونا شروع ہو رہے ہیں جو اپنے طور پر بے روزگار اور غریب عوام کی مدد کر رہے ہیں۔ یہاں یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ جو پاکستانی خاندان اس وقت صاحب حیثیت ہیں اور مدد کر سکتے ہیں اپنے طور پر اپنے قریبی خاندانوں کی مدد کریں یہ ہرگز ضروری نہیں کے کسی این جی اووز یا اس سے متعلقہ اداروں کے ذریعے مدد کی جائے بلکہ آپ اپنی کوشش کے تحت بھی بے روزگار غریب اور ضرورت مند افراد کی مدد کر سکتے ہیں ان میں راشن اور دوسرا ضروری سامان تقسیم کر کے کسی کے کام آسکتے ہیں۔

یہاں ایک بات پر روشنی ڈالنا انتہائی ضروری ہے یہاں بہت سے لوگ جو ضرورت مند اور لاچار ہیں کہیں کہیں دنوں سے فاقوں کی حالت میں ہیں مگر صرف اس ڈر سے کسی سے راشن یا مدد لینے سے اجتناب کرتے ہیں کہیں ان کی غیرت کا لحاظ کیے بغیر راشن اور ضروری اشیا کی تقسیم کے وقت ان کی تصاویر بنا کر تمام سوشل میڈیا پر مشہور نا کر دیا جائے۔ کہیں غیرت مند غریب افراد صرف اس ڈر سے راشن لینے سے اجتناب کرتے ہیں۔ اس طرح کے لوگ جو دینے کی استطاعت رکھتے ہیں اگر خود کی مشہوری کیے بغیر اور اللہ کی رضا کے لئے کچھ دینا چاہیتے ہیں تو ان سے مودبانہ گزارش ہے کہ دکھاوا کرنے کے بجائے ان لوگوں کے کام آئیں جن کے گھر کہیں کہیں دنوں سے چولہا نہیں جلا۔

انتہائی معذرت کے ساتھ کچھ دکانداروں نے اشیا خردو نوش کی قیمتوں میں اس مصیبت کی گھڑی میں اضافہ کردیا ہے یہ سوچیں بغیر کے جب لوگ کمائیں گے نہیں تو اتنا مہنگآ سامان کیسے خریدیں گے ایسے دکانداروں اور کاروباری افراد سے گزارش ہے کہ عوام کی مشکلات میں اضافہ کرنے کی بجائے ان کے لئے آسانیاں پیدا کریں۔ راشن اور ضروری اشیا تقسیم کرنے والے اداروں سے بھی گزارش ہے کسی کی پریشانی اور مجبوری کو دنیا کے سامنے اس طرح عیاں نا کرو کے کوئی اپنی بے بسی کے باوجود آپ سے مدد لینے سے اجتناب کریں۔ اس مشکل وقت میں سب کا ایک ہونا انتہائی ضروری ہے۔ تقسیم اگر کرنا ہی چاہیتے ہو اور کسی کے کام آنا چاہیتے ہو تو یہ طرزِعمل اپناوں کے ایک ہاتھ سے دو تو دوسرے کو خبر نہ ہونے دو تاکہ کوئی غیرت مند اپنے بچوں اور خاندان کے دوسرے افراد کے سامنے رسوا ہونے سے بچ جائے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments