بچوں میں منفی رجحان پیدا ہونے میں والدین کا کردار


ہمارے معاشرے میں بہت سارے گھروں میں بچوں کے ساتھ برا رویہ ایک نارمل چیز سمجھا جاتا ہے۔ انہیں برے القابات سے نواز نا، ان کا مذاق بنانا، خاص طور پر جب وہ دوسروں کے سامنے ہوں۔ خاص طور پر جب ان کے والدین کے بہن بھائی یا کسی بھی قسم کے مہمان آئے ہوں، تو ماں باپ یا ان میں سے کوئی ایک انھیں مذاق ہی مذاق میں مختلف قسم کے القاب سے نوازتے ہیں۔ اس سے بچوں کی خود اعتمادی اور شخصیت پر نہایت برا اثر پڑتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ بچوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں اور اگر ان کے کوئی خالہ ماموں یا چچا وغیرہ انہیں اس قسم کا لقب دیتے ہیں تو انہیں بھی منع کریں۔

بعض حساس قسم کے بچے اس طرح کی باتوں کا بہت زیادہ اثر لیتے ہیں اور ان میں احساس کمتری اور الگ رہنے کا رجحان پروان چڑھتا ہے۔

بعض لوگوں میں یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ بات بے بات بچوں کو ڈانٹتے رہتے ہیں۔ اس سے بچوں کے کردار پر برا اثر پڑتا ہے اور منفی رجحان پروان چڑھتا ہے۔

ایسے والدین یا تو بچپن میں خود محرومی کی زندگی گزار چکے ہوتے ہیں یا پھر کسی قسم کی ذہنی یا نفسیاتی الجھنوں کا شکار ہوتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وقت پر اپنا علاج کروائیں تاکہ ان کی وجہ سے بچے کسی قسم کے منفی رجحان کی طرف مائل نہ ہوں۔

بچپن کے شروع کے چند سال کسی بھی بچے کی زندگی کے لیے نہایت اہم ہوتے ہیں۔ منفی اور مار پیٹ والے ماحول میں رہنے والے بچے اکثر بدمزاج، چڑچڑے اور جلد باز ثابت ہوتے ہیں۔ کسی قوم کی تعمیر و ترقی میں اس کے نوجوانوں کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے اقدامات عمل میں لائے جس سے بچوں کے حقوق اور ان کی پرورش سے متعلق معلومات ہر عام و خاص تک پہنچ سکے۔ اور ہمارے معاشرے میں تبدیلی آ سکے۔ کیونکہ آج کا بچہ ہی کل کا نوجوان اور قوم کا مستقبل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments