کورونا کے اچھے کام!



وبائیں، امراض اور عذاب اللہ تعالی کی طرف سے اپنے بھٹکے ہوئے بندوں کو راہ راست پر لانے کے لئے آتے ہیں ہر وباء اور ہر عذاب جب حد سے گزرتا ہے تو اللہ تعالی کی لاٹھی حرکت میں آجاتی ہے۔ خدائے بزرگ وبرتر کی لاٹھی کو یہ طاقت حاصل ہے کہ وہ انفرادی طورپر بھی مطلوبہ ہدف پربرس سکتی ہے اور اجتماعی طورپر بھی سرکشوں کے سرکچل سکتی ہے۔

کورونا سے پہلے ایک دنیا آباد تھی جس میں صرف اور صرف اللہ سے بغاوت کے منصوبے بنائے جارہے تھے، اہل یورپ میں ایک طرف اللہ تعالی کے محبوب ترین نبیؐ کی توہین کی منصوبہ سازیاں ہورہی تھیں اور دوسری طرف ان کے اندر یہ سوچ بھی مضبوط جڑیں پکڑ چکی تھی کہ انسانی عقل سب پر بھاری ہے اور اللہ تعالی کی طاقت کو ماننے والے احمق اور جاہل ہیں لیکن ایک نظر نہ آنے والے وائرس نے اہل یورپ سمیت دنیا کی موجودہ سپر پاور امریکہ اور سپر پاور کا خواب دیکھنے والی چائنہ کو ان کی اوقات میں لاکھڑا کیا ہے۔

کورونا کی پیدائش اور پھر اس کے پھیلاؤ پر طرح طرح کی تھیوریز پیش کی جارہی ہیں لیکن کورونا درحقیقت اللہ ہی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے اوروہ لوگ جو اللہ تعالی پر یقین رکھتے ہیں وہ بھی جانتے ہیں کہ اللہ تعالی عقل سے ماوراء ہے اور ایک معمولی وائرس نے انسانوں کی عقل کو اوندھے منہ گرا دیا ہے، لندن میں ایئرپورٹ کو مردہ خانے کی شکل دیدی گئی ہے اور امریکہ میں ٹرک لاشوں سے بھرے پڑے ہیں لیکن انسانوں کا دشمن کورونا نہ کسی سڑک پر چہل قدمی کرتا دکھائی دیتا ہے اور نہ ہی کسی ڈرون میں بیٹھ کر اڑتا دکھائی دے رہا ہے۔

کورونا انسان کے گلے یا پھیپھڑوں میں پہنچ کر اس کو بتاتا ہے کہ بس اب تمہارا کھیل ختم ہو چکا ہے اور تمہیں اپنے اصل کی طرف لوٹنا ہے کچھ لوگ تو کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر ہی خوف سے زندگی کی آدھی بازی ہار جاتے ہیں اور باقی آدھی کو معاشرتی سلوک نگل رہا ہے۔ کورونا دنیا بھر کے مظلوم انسانوں کے لئے صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم سے کم نہیں ہے، کورونا کی آمد سے چند روز پہلے پڑوسی ملک بھارت اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کے سوا باقی سب کو بھارت سے ”دیس نکالا“ یا پھر موت کے منہ میں دھکیلنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

یہی وہ وقت تھا جب مقبوضہ کشمیر میں بیٹیوں کی عزت لوٹنے اور نوجوانوں کو سرعام قتل کرنے کی باتیں ٹی وی چینلز دکھا رہے تھے اور یہی وہ وقت تھا جب اہل شام کی ہر شام ہی شام غریباں تھی اور ان کے دکھ کی دوا ڈھونڈے سے نہیں مل پا رہی تھی اور اسی وقت میں فلسطین کی معصوم آبادیاں یہودیوں کے نشانے پر تھیں۔ لیکن کوئی تدبیر کام نہیں کر رہی تھی۔ کورونا سے پہلے سعودی عرب کی مقدس سر زمین پر ناپاک جسموں کے تھرکنے کے لئے کلب کھولے جا رہے تھے اور اللہ کے محبوب نبیؐ کے احکامات کی انہی کے دیس میں کھلم کھلا خلاف ورزیوں کے ریکارڈ توڑے جا رہے تھے۔

خادمین حرمین شریفین کو نہ کوئی روکنے والا تھا اور نہ ہی وہ کسی کی بات سننے کو تیار تھے۔ پھر کورونا کا ظہور ہوا اور اس نے دیکھتے ہی دیکھتے سر کشوں کے نائٹ کلب شراب خانے، جواخانے اور سور کے کباب بنانے والے کارخانے بند کروا دیے۔ کورونا کے ڈر سے چینی صدر مسجد جا پہنچا اور ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کورونا سے بچنے کے لئے دم کروا لیا لیکن کورونا چائنہ سے زیادہ امریکہ اوریورپ پر قہر بن کر ٹوٹ رہا ہے۔

کرو نا کا کمال یہ ہے کہ اس نے مسلمانوں سمیت پوری دنیا کو یہ باور کرا دیا ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے چونکہ بحیثیت مسلمان ہم نے بھی اس اصول کو بھلا دیا تھا اور ”بیڈ ٹی“ نامی ایک عادت کو فرو غٖ دیا، لیکن اب ”بیڈ ٹی و الے بھی صبح کی نماز پڑھیں یا نہ پڑھیں ہاتھ اور منہ دھو کر کھانا پینا شروع کر تے ہیں اس کے علاوہ ہمارے کلچر میں ایک اور بات بہت زور پکڑ گئی تھی کہ کسی بھی وقت کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اب لازم نہیں رہے تھے بلکہ جنہیں کہا جاتا تھا کہ ہاتھ دھو لیں وہ کہاکرتے تھے“ شیراں دے ہتھ منہ دھوتے ای ہوندے نیں ”۔

لیکن کورونا کے بعد تمام شیر اور دیگر جانوروں جیسی طبیعت رکھنے والے افراد دن میں بیسیوں بار ہاتھ دھوتے نظر آتے ہیں امریکہ، اہل یورپ اور برطانیہ سمیت چائنہ میں بھی ہاتھ تو کیا کچھ بھی دھونے کی عادت نہیں پائی جاتی اور ان کی ساری طہارت کا غذی کارروائی ہوتی ہے اس لئے کورونا نے وہاں اس کا بھی فائدہ اٹھا کر شکار زیادہ کیے ہیں۔

کورونا کی آمد سے پہلے ہر سال جب گرمی کا موسم آتا تھا اور جب جاتا تھا تو ہمارے ملیریا اور ڈینگی کے حملے شدت اختیار کر جاتے تھے اور یہ دونوں کچھ گندگی اور پانی کھڑا ہونے کے باعث پھلتے پھولتے تھے لیکن کورونا کی وجہ سے پورے پاکستان تقریباً چالیس سال بعد خالص جراثیم کش سپرے کارپٹ بمباری کی طرح کیا جا رہا ہے۔ جس خشوع خضوع سے ہاؤسنگ سیکٹر نے ضلعی انتظامیہ اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر موثر سپرے کیا اس کا سب سے بڑا فائدہ ہو گا اس برس ڈینگی منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رہے گا اور ملیریا کا مچھر بھی اپنے ٹھکانے پرہی مارا جائے گا۔

کورونا نے پوری قوم کو صفائی وستھرائی پر لگا کر ہمیں کئی بیماریوں سے بچا دیا ہے کورونا کی وبا ء سے توبہ استغفار ضرور کریں لیکن کورونا کو اتنا برا بھی نہ سمجھیں جتنا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے احکامات کا مذاق اڑانے والے سمجھ رہے ہیں۔ کورونا ایک غریب فرینڈلی اور غریب پرور وائرس ہونے کے ساتھ ساتھ ظلم کے خلاف ننگی تلوار ہے احتیاط اپنی جگہ ضروری ہے لیکن کورونا نے قحط الرجالی کے اس دور میں مسلمانوں کے لئے بہت کام کیا ہے اور ایک بڑا کام تو یہ بھی کورونا نے بھی کیا ہے کہ سرمایہ داروں کی اکثریت دل کھول کر عطیات اور غریبوں کو مدد دینے کے لئے بے چین نظر آتے ہیں۔ یہ کورونا کے ذریعے اللہ کی مدد ہے۔

کورونا کا ایک کرشمہ یہ بھی ہے کہ اس نے گھروں کے آنگن آباد کردیئے ہیں، ہوا کو آلودگی سے پاک کردیا ہے اور زمین پر بھی گندگی بہت کم ہو گئی ہے۔ لوگ غیبت کرکے بھائی کا گوشت کھانے کی بجائے اللہ کو یاد کرنے میں مصروف ہیں۔ کورونانے زیادہ اچھے کام کیے ہیں، بے شک ارد گرد نظر دوڑا کر دیکھ لیں۔

شمشاد مانگٹ
Latest posts by شمشاد مانگٹ (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

شمشاد مانگٹ

شمشاد مانگٹ گذشہ 25برس سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ منسلک ہیں۔اس وقت بطور گروپ ایڈیٹر روزنامہ جناح اور آن لائن نیوز ایجنسی کے ساتھ کام کر رہے ہیں

shamshad-mangat has 105 posts and counting.See all posts by shamshad-mangat

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments