حکومت بار بار کسے وضاحت دے رہی ہے؟



دنیا کے بیشتر ممالک میں کورونا کا شور شرابا مچا ہوا تھا۔ پوری دنیا کی کیا صورت حال تھی، اس کا چرچا بے شک کسی حد تک کم ہی تھا لیکن چین کی صورت حال بہت حد تک واضح تھی۔ وہاں کورونا کی وبا بہت ہی بری طرح پھوٹ بہی تھی اور چین کے خلاف دنیا کا شدید ردِ عمل دیکھا جا رہا تھا۔ پاکستان سمیت دنیا کے ہر بڑے ملک نے چین سے اپنے مراسم توڑ لئے تھے یہاں تک کہ زمینی، فضائی اور بحری راستے تک مسدود کر دیے گئے تھے۔ ہر قسم کے تجارتی لین دین پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

بظاہر یہ ساری کارروائیاں ایک جانب تو چین کے خلاف ایک بڑی سازش محسوس ہو رہی تھیں تو دوسری جانب ایسا لگ رہا تھا کہ کورونا صرف چین ہی کی پیداوار ہے جو محض اس لئے جنم لے رہا ہے کہ وہاں ہر قسم کے جانور کھائے جانے لگے ہیں۔ کورونا کے لئے جو بات بہت وثوق سے کہی جا رہی تھی وہ ”چمگادڑ“ کا کھایا جانا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ چین بہت بری طرح دباؤ میں آ گیا تھا اور لگتا تھا کہ دنیا کا ایک ترقی کرتا ہوا ملک پوری دنیا سے کٹ جانے کی وجہ سے اپنی معیشت کو تباہ و برباد کر بیٹھے گا لیکن اچانک پوری دنیا میں یہ وبا ہر بلندی و پستی سے پھوٹ بہی اور دنیا کا کوئی ملک بھی ایسا نہیں بچا جہاں اس وبا نے اپنے پاؤں نہ جما لئے ہوں۔

وہ امریکا جو چین میں اس وبا کے پھوٹ پڑنے پر آتش فشاں کی طرح پھٹ پڑا تھا، اس نے چین کے ساتھ ہر قسم کی تجارتی لین دین کو منقطع کرکے اس کی ساری آمد و رفت پر فوری طور پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، امریکا بہادر کی دیکھا دیکھی دنیا کے ہر اس ملک نے جو امریکی غلامی قبول کر چکا تھا، اس نے بھی چین سے فوری طور پر طوطا چشمی اختیار کر لی تھی، وہی امریکا اتنی بری طرح کورونا کی وبا کا شکار ہوا کہ دنیا کے تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ گیا اور ابھی کچھ معلوم نہیں کہ یہی کورونا اس سے دنیا بھر میں مچائے جانے والی امریکی مظالم کا کب تک بدلہ لیتا ہے اور کتنے امریکی قدرت کے مکافاتِ عمل کا شکار ہوتے ہیں۔

کورونا کی تباہیوں کی کہانیاں پوری دنیا میں گرم تھیں لیکن پاکستان ”پی ایس ایل“ کی دھوم دھام مچائے ہوئے تھا۔ دنیا اپنے اپنے بچاؤ کے طریقے ڈھونڈ رہی تھی اور پاکستان کھیل کے میدان سجائے ہوئے یہ خیال کر بیٹھا تھا یہ بیماری اس لئے پاکستان نہیں آ سکے گی کہ پاکستان مملکتِ خداداد ہے اور اس میں رہنے والے سارے لوگ اور خصوصاً مسلمان اللہ تعالیٰ کے لاڈ لے ہیں۔ کورونا پوری دنیا میں شدت اختیار کرتا گیا اور پاکستان کرکٹ کے جنون کو بڑھاتا گیا۔

ابھی پاکستان کی دہلیز پر کورونا نے دستک بھی نہیں دی تھی کہ اچانک پاکستان کے کرتا دھرتاؤں پر کورونا کا خوف سوار ہونے لگا یہاں تک کہ کرکٹ کے میدانوں میں ناظرین اور شائقین کے آنے پر پابندی لگانی پڑی لیکن لاپرواہی اور غفلت دیکھیں کہ پی ایس ایل کی میچز پھر بھی جاری رہے یہاں تک کہ کورونا ساری رکاوٹیں توڑتا ہوا ملک کے طول و عرض میں داخل ہوگیا اور کرکٹ کے سارے جنون کو ملیا میٹ کر کے رکھ دیا۔

ایک وبا جو پورے کرہ ارض پر پھیلتی جا رہی تھی اس سے بچ رہنے کی جتنی مہلت پاکستان کو ملی شاید دنیا کے کسی بھی ملک کو نہیں ملی۔ چین میں ابھی اس کا غلغلہ اٹھا ہی تھا کہ دنیا میں اچانک ہڑبونگ مچنے لگی لیکن پاکستان میں یہ وبا بہت دیر بعد آئی گویا پاکستان کے پاس اس سے اپنے آپ کو بچائے رکھنے کا بہت وقت ملا لیکن پاکستان اس مہلت سے فائدہ اٹھانے میں سخت ناکام رہا۔

اس وبا سے بچ رہنے کا ایک ہی طریقہ کارتھا کہ پورے ملک کو لاک ڈاؤن کر دیا جائے لیکن پورا ملک بھاڑ سا کھلا رہا اور ہوائی، بحری اور زمینی راستوں کے سارے دروازے 24 گھنٹے کھول کر رکھے گئے۔ اگر پاکستان کھیل کود میں لگے رہنے کی بجائے بر وقت اپنی سرحدیں سیل کر لیتا اور پورا ملک لاک ڈاؤن کر دیتا تو شاید پاکستان میں یہ وبا جڑ پکڑ ہی نہ پاتی۔ ایک جانب پاکستان تساہلی سے کام لیتا رہا تو دوسری جانب پورے پاکستان میں انسانوں کا سمندر آتا اور جاتا رہا۔

لگ رہا ہے کہ کسی نہ کسی جانب سے اس غفلت کی پوچھ گچھ ضرور کی جارہی ہے جس کی وجہ سے وزیر اعظم سے لے کر تمام مشیران اور وزرا ملک کو لاک ڈاؤن نہ کر دینے کی وضاحتیں در وضاحتیں پیش کرتے نظر آرہے ہیں اور مکمل لاک ڈاؤن نہ کرنے کو حکمت عملی قرار دے رہے ہیں۔ اپنی بات میں وزن پیدا کرنے کے لئے انڈیا کے اچانک لاک ڈاؤن کر دینے کے نقصانات گنانے پر لگے ہوئے ہیں۔

ہم نہایت ادب سے بس اتنا ہی پوچھنا چاہیں گے کہ باربار کی وضاحتیں کیوں اور کس لئے پیش کرنے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔ امید ہے کہ اس سلسلے میں حکومتی وضاحت ضرور سامنے آئے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments