نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے


ایک مشہور مورخ اپنی تصنیف میں لکھتے ہیں کہ ”قومیں ہمیشہ مشکل حالات میں پروان چڑھتی ہے اور مشکل حالات میں ہی تباہ ہو جاتیں ہیں“ یعنی اگر مشکل حالات میں انھوں نے خود پے قابو پا لیا تو مہذب بن کر اقوام عالم پر مدتوں حکومت کرتی ہے۔ یا اسی مشکل حالات کا شکار ہو کر وہی قوم تباہ ہوجاتی ہے اور بھیانک ماضی اس کا مقدر بن جاتا ہے۔ یہی مشکل حالات کسی قوم کے مستقبل کا فیصلہ کرتی ہے۔ مشکل حالات خواہ کچھ بھی ہو سکتے ہیں وہ یا تو آسمانی آفات یا زمینی آفات ہو سکتے ہیں۔ یا وہ جنگ اور وبا کی صورت میں میں ہو سکتے ہیں۔ یہ حالت ملک میں کسی بھی نوعیت کا بحران پیدا کر سکتے ہیں

موجودہ دور میں بھی ہمیں ایک جان لیوا وبآ یعنی کرونا وائرس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جو تقریباً پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ جس سے نا صرف کاروباری زندگی متاثر ہوئی بلکہ روزمرہ زندگی کو بھی اس نے ہلا کر رکھ دیا۔ تعلیمی، نجی اور دیگر معاشرتی سرگرمیوں پر پابندیاں لگ گئی۔ انسان اپنے عبادات اور میل جول سے دور ہو کہ رہ گیا۔ صدیوں سے جاری بیت اللہ کا طواف تک رک گیا۔ بین الاقوامی سرگرمیاں بھی محدود ہو گی۔

گو یہ وبا چائنہ سے شروع ہوئی تھی مگر انہوں نے اس پر قابو پا لیا جبکہ دیگر ممالک جن میں یہ وبا بعد میں آئی تھی وہ اس سے زیادہ متاثر ہونے لگیں۔ کیونکہ انہوں نے اس وبا کو ہلکا اور مذاق سمجھا تو لوگ اس سے زیادہ متاثر ہونے لگے۔ اب یہ بیماری وطن عزیز پاکستان میں آئی اور سینکڑوں لوگ اس سے متاثر ہوئے۔ حکومت پاکستان اور پاکستانی قوم کو اس وبا پر جراتمندی سے قابو پانا ہوگا۔ حکومت وقت، حکومتی اداروں، علماء اور عام عوام کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

حکومت کو چاہیے کہ ایسی حکمت عملی کو اپنائے جس سے زیادہ سے زیادہ لوگ اس بیماری سے محفوظ رہ سکیں۔ حکومتی اداروں کو سختی سے حکومتی احکامات کو ملک میں نافذ کرنے ہوں گے علماء اور واعظین عوام میں حالات کی سنگینی اور قہرِ خداوندی سے لوگوں کو آگاہ کریں۔ اور حکومتی احکامات کو ملک میں نفاذ میں حکومتی اداروں کی مدد کریں۔ اس مشکل گھڑی میں گھروں میں رہیں اور حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل کریں۔ حکومت وقت کے حکم کو اولی الامر سمجھیں۔

بیماری کو مذاق نہ سمجھیں۔ مذہبی منافرت اور مسلکی بندھنوں سے نکل کر یک جہت ہو کر اس عذاب سے توبہ تائب ہو جائیں۔ اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔ الزام تراشی اور دیگر تعصبات سے گریز کریں۔ شر پسند عناصر کو دشمن سمجھ کر خود سے باہر پھینکیں۔ پولیس اور دیگر فورسز کی مدد کریں۔ قومی یکجہتی اور قومی سلامتی میں اپنا کردار ادا کریں۔ ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر ہیلتھ ورکرز کے کردار کو سراہیں۔ اپنے ارد گرد کے حالات سے خود کو واقف رکھیں۔

اور مستحقین کی حتی امکان مدد کریں۔ تاجروں کو چاہیے کہ ذخیرہ اندوزی اور خود ساختہ مہنگائی سے گریز کریں۔ معاشرتی جمود کو خود پر حاوی نہ کریں۔ رضاکارانہ طور پر خود کو قومی خدمت کے لئے وقف کریں۔ آگاہی مہم کا حصہ بن کر لوگوں میں شعور اور قومی جذبہ بیدار کریں۔ با ہمت اور حوصلہ مند قوم کی طرح مشکل حالات پر قابو پائیں۔ کیونکہ ماضی میں ہم بہت غلطیاں کر چکے ہیں اور اس کی سزا ہماری کئی نسلیں بھگت چکی ہے۔ اب اور نہیں! کہیں ہم خود اپنے غبار تلے نہ دب جائیں۔ اب زندگی دوبارہ مہلت نہیں دے گی اور ہم اپنی غلطیوں کی وجہ سے ماضی نہ بن جائیں اور دنیا کی داستانوں میں ہماری داستان تک نہ ہو! خدا نہ کرے۔ خدا نہ کرے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments