کرونا کے دنوں میں گھروں میں کلاس رومز کا قیام



اسلام و علیکم!
امید ہے سب خیریت سے ہوں گے ۔ جیسا کہ ہم سب کے علم میں ہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر دیگر تمام روز مرہ کے معاملات کے ساتھ حکومت کی جانب سے تمام سرکاری و نجی اسکولز بند ہیں۔ جس سے ہم سب کے بچوں کی تعلیم متاثر ہورہی ہے۔ لیکن اگر ہم احساس ذمہ داری بطور والدین سمجھتے ہوئے اپنے گھر کے ایک روم کو کلاس روم کی شکل دیں تو کافی حد تک بچوں کی تعلیم کو متاثر ہونے سے بچایا جاسکتا اور کرونا کے خوف سے بھی۔

اس حوالے سے ہم کو کیا حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ یقینا ہر گھر میں کم از کم ایک فرد میٹرک، انٹرمیڈیٹ، بیچلر یا ماسٹر تک تعلیم یافتہ جو باپ، بھائی، ماں، بہن، چچا کی شکل میں موجود ہوگا۔ اور اسی طرح ہر گھر میں کم از کم اسکول جانے والے بچے موجود ہوں گے جبکہ ہر گھر میں ایک ایسا کمرہ یا کارنر موجود ہوگا جہاں ہر ہم اس عمل کو جاری رکھ سکتے ہیں۔

ہم کیسے پڑھاسکتے ہیں۔ سب سے پہلے گھر کے کسی کمرے یا کھلے ماحول میں کلاس روم کا قیام۔ اب کلاس کا ذہن میں رکھ کر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں وہ تمام اشیاء گھروں میں موجود ہوتی ہیں جو ایک عارضی کلاس کے قیام کو عمل میں لانے کے لئے کافی ہوتی ہیں۔ اور سب کچھ ممکن ہے۔

ہم کلاس روم کے لئے گھر کا کوئی خالی کمرہ یا پھر محض ایک کونا جس کو ہم کلاس روم کا درجہ دیں گے۔ سب سے پہلے پندرہ منٹ کا انرجائزر کوئی ایسی سرگرمی جس سے بچوں کی فزیکل فٹنس کو برقرار رکھا جاسکے۔ جوکہ اس وباء کے عالم میں مفید عمل ہے۔

اس کے فوراً بعد پاک صاف رہنے کے اسالیب کے حوالے سے پندرہ منٹ کی ایک سرگرمی کروائی جائے گی جس میں بچوں کو ہاتھ دھونے کی تربیت دینا، اپنے گھر میں موجود ضرورت کی چیزوں کی صفائی یا وہ تمام ترکیبات جن کو عمل میں لاکر ہم صحت مند اور تندرست رہ سکتے ہیں اور اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھ سکتے ہیں۔

نصاب کے حوالے سے ایسا ممکن ہے کہ جو بچہ یا بچی جس کلاس میں ہوگا ہر دن اس کے ایک سبجیکٹ سے ایک لیسن کی تیاری۔ جس متعلقہ سبق پڑھانا اور ایک سوال نامہ بننا سبق میں موجود مواد سے اخذ کیا ہوا اور اگلے دن تک یاد کرنے کے حوالے سے ہوم ورک کے طور پر دینا جس میں زبانی، تحریری عمل شامل ہوں گے ۔

جبکہ نصابی سرگرمی کے حوالے سے اگلے دن گزشتہ دن کے متذکرہ بالا تمام اسٹیپ عبور کرنے کے بعد دوبارہ سے اسی عمل کو کسی دوسرے سبق کے تحت جاری رکھنا۔ جس میں گزشتہ سبق کا زبانی اور تحریری ٹیسٹ کے بعد اگلے دن کے لئے کسی دوسرے مضمون سے اس عمل کو جاری رکھنا شامل ہوگا۔ جوکہ یہ مرحلہ وار ہر دن کی نصابی ترکیب ہوگی۔

مہارتوں اور خوداعتمادی کے حوالے سے نصابی مرحلہ عبور کرنے کے بعد ہر بچے یا بچی جس سے نعت، قرات، نظم مضمون سننے کا عمل جس میں بچے اپنی طرف سے ان میں سے کچھ بھی پیش کرسکتے ہیں۔

آخر میں ڈبیٹ اینڈ ڈائیلاگ سیشن کے حوالے سے والدین اس مرحلے میں جنرل نالج سوالات کئیے جائیں گے اور بتائے جائیں گے ہر دن 10 جنرل نالج کے حساب سے جس میں پوچھنے کا معیار بچے کی کلاس پر منحصر بھی ہوسکتا ہے سب کے لئے ایک جیسا عمل بھی جاری رکھا جاسکتا ہے۔

ہر اسکول کے اصول ہوتے ہیں تو اس اسکول کے شرائط محدود ہوں گے وہ یہ کہ ہر گھر میں 5 بچوں کا گروپ ہو اس سے تعداد کم ہو تو اس کا کوئی اشو نہیں مگر زیادہ نہ ہو۔ کیونکہ یہ موجودہ صورتحال میں حالات خراب کرنے کے مترادف اور سماجی دوری کی خلاف ورزی ہوگی۔ لیکن اگر گھر میں بچے 5 سے زائد ہوں تو صبح شام الگ الگ کلاسسز کا آغاز کریں۔

نوٹ
عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کے مطابق سوشل ڈسٹینس کو برقرار رکھنا لازمی ہے جس کا طے شدہ ماصلہ چھ فٹ ہے یعنی بچوں کی سرگرمی کے دوران اس احتیاط کو اپنانا لازمی ہے۔ لیکن کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے گھر میں محفوظ رہ کر پڑھنا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments