چینی اور آٹا بحران کے ذمہ دار


حال ہی میں ایف آئی اے نے چینی اور آٹا بحران پہ رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، خسرو بختیار کے بھائی اور مونس الہی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں جہانگیر ترین کا نام پہلے نمبر پہ موجود ہے۔ اس رپورٹ کے آنے کے بعد اس کے فرانزک کا فیصلہ کیا گیا۔ اور فرانزک رپورٹ کے آنے سے پہلے ہی عمران خان نے جہانگیر ترین کو زرعی ٹاسک فورس کے چئیرمین کے عہدے سے برطرف کر دیا۔ لیکن جہانگیر ترین کا دعوی ہے کہ وہ زرعی ٹاسک فورس کے چئیرمین نہیں رہے۔

دوسری طرف خسرو بختیار کو فوڈ سیکیورٹی کی وزارت سے وزیر اقتصادی امور لگا دیا گیا۔ مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کے پاس تو عہدوں کے انبار لگے ہوئے تھے۔ حالیہ رپورٹ کے نتیجے میں عبدالرزاق داؤد سے سوائے مشیر تجارت کے تمام عہدے بھی چھین لیے گئے۔ میری رائے کے مطابق عہدے بدل دینے سے یا پھر عہدہ واپس لے لینے سے کارروائی مکمل نہیں ہو جاتی۔ عمران خان نے خسرو بختیار کو دوبارہ عہدہ دے کر اپنے ہی انصاف اور احتساب کے بیانے کو پاؤں تلے روند ڈالا۔

ایف آئی اے کی چینی اور آٹا بحران پہ رپورٹ میں مونس الہی کا نام تسیرے نمبر پہ ہے۔ مونس الہی پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت ق لیگ کے رہنما ہیں۔ لیکن مونس الہی کے خلاف ابھی کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ شاید عمران خان کو ڈر ہے کہ اگر مونس الہی کے خلاف کارروائی کی تو حکومتی اتحاد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے عمران خان ابھی تک خاموش نظر آتے ہیں۔ پی ٹی آئی کا بیانیہ اور نعرہ یہی تھا کہ احتساب میں کسی کو بھی رعایت نہیں دی جائے گی۔

لیکن حالیہ صورتحال میں احتساب کے معاملے میں بہت سے لوگوں کو رعایت دی جا چکی ہے۔ اور ان لوگوں میں خسرو بختیار، مونس الہی، مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور عبدالرزاق داؤد سر فہرست ہیں۔ پنجاب کے وزیراعلی عثمان بزدار نے چینی کی ایکسپورٹ پہ سبسڈی دی۔ جس کے نتیجہ میں مقامی مارکیٹ میں چینج کی قیمت میں اضافہ ہو گیا۔ اور شوگر ملز مالکان چینی ایکسپورٹ کرنے کو ترجیح دینے لگے۔ جس کا نقصان مقامی مارکیٹ اور پاکستان کے عوام کو ہوا۔

عوام مہنگے داموں چینی خریدنے پہ مجبور تھے۔ اسی تناظر میں عمران خان نے یوٹیلیٹی اسٹورز پہ چینی کی قیمت میں فروخت کا پیکج تیار کر لیا۔ اسے عوامی ریلیف پیکج کا نام دیا گیا۔ عثمان بزدار کا بھی چینی اور آٹا بحران میں کردار ہے۔ پاکستان میں اس دفعہ گنے کی کاشت اور پیداوار کم تھی۔ جس کا مطلب تھا کہ اس بار چینی کی پیداوار کم ہو گی۔ بجائے اس کے کہ چینی امپورٹ کی جاتی عثمان بزدار نے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت اور اس پہ سبسڈی فراہم کر دی۔

چینی امپورٹ کر کے چینی کی قلت اور قیمت میں اضافہ کو کنٹرول کیا جا سکتا تھا۔ لیکن ایسا کوئی اقدام نہ اٹھایا گیا۔ دیکھا جائے تو جہانگیر ترین کا صوبہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت بنانے میں اہم کردار ہے۔ آزاد ایم پی ایز کو جہانگیر ترین نے پی ٹی آئی میں شامل کروایا۔ اور انہیں عمران خان کے نامزد کردہ عثمان بزدار کو وزیراعلی کا ووٹ دینے پہ آمادہ کیا۔ اب جہانگیر ترین یہ کہ چکے ہیں کہ ان کے عمران خان کے ساتھ تعلقات پہلے جیسے نہیں رہے۔

اور جہانگیر ترین سیاسی انتقام کا الزام بھی لگا چکے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت جہانگیر ترین کے خلاف مزید کیا کارروائی کرتی ہے۔ اور دوسری طرف جہانگیر ترین عمران خان کے ساتھ تعلقات استوار رکھیں گے یا نہیں یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ نیب اس معاملے پہ ابھی تک خاموش ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments