صوبہ بلوچستان مین کورونا کا پرتشدد علاج


اس وقت ڈان نیوز کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 4000 سے بڑھ گئی ہے ملک کے باقی صوبوں میں کوشش یہ ہورہی کہ ٹیسٹ کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ زیادہ لوگوں کے ٹیسٹ ہوسکے لیکن ایک صوبہ جہاں مخلوط (مراد یہ کہ سیاسی، غیر سیاسی) حکومت ہے، ایلکٹڈیڈ کم سلیکٹڈیڈ زیادہ، جہاں جمہوری حکومت کو بیوروکریسی ہمشہ یرغمال بناتی پھرتی ہے اور وفاق نا ہی میڈیا میں اس کا کوئی پوچھنے والا ہوتا ہے جس کا نام بلوچستان ہے جس کے باسی خوار ہے حکمران نا اہل ہے ڈنڈے اور لاٹھی کی حکومت ہے۔

گزشتہ روز بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز نے احتجاجی مارچ کیا جس کی پاداش میں نا صرف ان پر تشدد ہوا بلکہ گرفتار بھی کرلیا گیا۔ صرف اس بات پر کہ ان ڈاکٹروں نے مارچ کیوں کیا کہ ِان کو کورونا کے خلاف حفاظتی کٹس، ماسک اور دستانے فراہم کیے جائے۔ حفاظتی کٹس کے بغیر وہ اس جنگ میں کامیاب نہیں ہوسکتے اور اب تک 12 سے زیادہ ڈاکٹروں میں کورونا کی تصدیق صرف کوئٹہ سے ہوئی ہے، اب آپ خود سوچے کہ اگر کسی فوجی کو بارڈر پر بغیر اسلحہ کے بیجھا جائے تو دشمن سے لڑ سکتا ہے؟ نہیں بالکل نہیں۔ لیکن حکومت وقت نے یہ سب فراہم کرنا مناسب نہیں سمجھا بلکہ ان کو مار مار کر دہشتگردوں کی طرح پولیس وین میں ڈال کر گرفتار کرنا مناسب سمجھا اور کر لیا۔

یاد رہے یہ وہی ڈاکٹر تھے جن کو کچھ دن پہلے انہی پولیس والوں نے سلوٹ کیا کیونکہ یہ بہادر جوان کورونا کے خلاف اپنی جان کی بازی داؤ پر لگا کر دوسروں کی زندگیاں بچانے میں مصروف ہیں لیکن گزشتہ روز سلوٹ کرنے والے پولیس نے انہی ڈاکٹروں کے سر پھاڑ دیے سوال یہ ہے کہ ان پولیس والوں کو سلوٹ کرنے کا کس نے کہا تھا اور انہی ڈاکٹروں کا سر پھاڑنے کا کس نے کہا؟

ساری دنیا میں آج ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس وغیرہ کو سلامی پیش کی جا رہی ہے لیکن ہماری حکومت ان پر ڈنڈے برسا رہی ہے اور بے شرمی دیکھے صوبائی حکومت ڈاکٹروں کو گرفتار کرنے بعد جواز یہ دی رہی کہ انہوں نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی اور یہ نہیں بتا رہی کہ صوبائی حکومت نے جو انسانیت کی خلاف ورزی کی ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟

صوبائی حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے گزشتہ روز نیویارک ٹائمز جو انٹرنیشنل اخبار ہے اس میں پولیس کا ڈاکٹروں پر تشدد پر مضمون لکھا گیا۔ اس سے پہلے بھی ناکام جام حکومت کی وجہ سے دی گارڈئین میں مضموم شائع ہوا جس میں تفتان میں حکومت کی نا اہلی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا لیکن جام حکومت کو کیا پروا؟ اس کو سلیکٹ کیا گیا ہے وہ تو اپنی اشتہاری مہم ٹوئٹر پر چلارہے ہیں واٹس ایپ گروپ میں شغل میلا لگا ہے بس ٹھیک ہے۔ ان کا کیا کل کو حکومت ختم ہوگی تو وہ اسی دن جہاز میں بیٹھ کر چلے جائیں گے ان کا عوام سے کیا لینا دینا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments