8 بھارتی سفارتکار پاکستان میں دہشت گردی نیٹ ورک چلا رہے ہیں، کل بھوشن کی گرفتاری کے بعد جاسوسی کا ایک اور بڑا سکینڈل بے نقاب


\"indian\"

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر + نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) اسلام آباد کے بھارتی ہائی کمشن میں کام کرنے والے ان پانچ بھارتی سفارتکاروں کے نام سامنے آ گئے ہیں جو دراصل اپنے ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے افسر ہیں اور سفارکاروں کے روپ میں پاکستان کے اندر جاسوسی، دہشت گردی اور تخریب کاری کے نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ دوسری جانب بھارت سے پاکستان کے چھ سفارتی اہلکار وطن واپس پہنچ گئے ہیں ۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ پاکستانی مدت ملازمت پوری ہونے پر واپس آئے ہیں لیکن انہیں بھارتی سکیورٹی اداروں کی طرف سے خطرات کا بھی سامنا تھا۔ مستند ذرائع کے مطابق را اور بھارت کے انٹیلی جنس بیورو کے ان افسروں اور اہلکاروں کی اصل تعداد آٹھ ہے لیکن سر دست پانچ افسروں کے نام ہی سامنے آئے ہیں بھارت نے واپس نہ بلایا تو انہیں ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر پاکستان سے نکال دیا جائے گا۔ قوی امکان ہے کہ بھارتی ہائی کمشن میں سفارتکاری کا لبادہ اوڑھے مزید جاسوسوں کا بھانڈا بھی جلد پھوٹ جائے گا۔ یہ تمام اہلکار پاکستان میں دہشت گردی، تخریب کاری کے نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ اس ذریعہ کے مطابق اب تک ظاہر ہونے والے ناموں میں سب سے اہم نام راجیش کمار اگنی ہوتری کا ہے جو پاکستان میں را کے سٹیشن چیف ہیں وہ کمرشل قونصلر کی آڑ میں انتیلی جنس، تخریب کاری اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اسی طرح بلبیر سنگھ بھارتی ہائی کمشن میں فرسٹ سیکرٹری پریس انفارمیشن کی حیثیت سے متعین ہیں۔ درحقیقت وہ بھارت کے انٹیلی جنس بیورو کے افسر ہیں جو پاکستان کے اندر یہ نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ دیگر تین سفارتکاروں میں امردیپ سنگھ بھٹی وجے کمار ورما اور ویزا اتاشی مڈہونندا کمار کے نام شمال ہیں۔ ان کا تعلق بھی را سے نکل آیا ہے۔ گزشتہ ہفتے پاکستان سے نکالے گئے بھارتی سفارتکار سرجیت سنگھ بھی بلبیر سنگھ ہی کے نیٹ ورک کا حصہ تھا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت نے دو ہفتہ پہلے پاکستان کے ایک سفارتی اہلکار محمود اختر کو گرفتار کرنے بعد ازاں ملک بدر کرنے کے بعد بھارتی میڈیا میں پاکستان کے چار سفارت کاروں کے نام ظاہر کرتے ہوئے انہیں جاسوس قرار دیا گیا جن کی سلامتی متاثر ہونے کے خدشہ کے بعد پاکستان انہیں واپس بلوانے پر غور کر رہا ہے۔ دفتر خارجہ کے ایک ذریعہ کے مطابق 2004 میں اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس کے بعد پہلی مرتبہ بھارت فوجی اور سفارتی محاذوں پر بیک وقت، پاکستان کے خلاف جارحیت کا مرتکب ہو رہا ہے جس کے جواب میں پاکستان نے بھی ایسی ہی کارروائیاں کی ہیں۔ سفارت کاروں کے روپ میں جاسوسی کی کارروائیاں کرنے والے بھارتی افسروں کا بھانڈا پھوڑنا بھی ایسی ہی جوابی کارروائی کا حصہ ہے۔ بھارت کی فوجی اور سفارتی اشتعال انگیزیوں کے بعد پاک بھارت تعلقات مسلسل روبہ زوال ہیں۔ سردمہری کے بعد اب حقیقی فوجی اور سفارتی کشیدگی کی حدوں کو چھو رہے ہیں۔ بلبیر سنگھ اور راجیش کمار کے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ دونوں ہی دہشت گردی کا نیٹ ورک چلاتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان سفارتکاروں کی بڑی دیر سے نگرانی کی جا رہی تھی۔کلبھوشن کے بعد پاکستان میں بھارت کا یہ ایک اور جاسوسی نیٹ ورک پکڑا گیا ہے اور انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی سفارتخانے کے اہلکار تخریب کاری کا نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ راجیش کمار اگنی ہوتری کمرشل قونصلر کے لبادے میں تعینات ہے بھارتی خفیہ ایجنسی آئی بی کا افسر بلبیر سنگھ بھی فرسٹ سیکرٹری پریس انفارمیشن کے لبادے میں تعینات ہے۔ ذرائع کے مطابق راجیش کمار اگنی ہوتری تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہے اور بلبیر سنگھ بھی آئی بی کے کارندوں کے ذریعے پاکستان میں تخریبی کارروائیاں کرانے میں سرگرم عمل ہے۔ پاکستان سے ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر نکالا جانے والا سرجیت سنگھ بھی بلبیر سنگھ کے نیٹ ورک کا حصہ تھا جس نے عبدالحفیظ کے نام سے موبائل فون کمپنی کا جعلی کارڈ بھی بنوا رکھا تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ نیٹ ورک بلوچستان میں ترجیحی بنیادوں پر کارروائیاں کرتا تھا جبکہ کراچی، فاٹا اور پشاور بھی اس کے نشانوں پر تھے اور سرحد پار بھی ان کے رابطے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کافی عرصے سے ان دونوں اہلکاروں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے بعد یہ معاملات سامنے آئے ہیں۔ بھارت سفارتکاری کی آڑ میں جاسوسی کا گھنائونا کھیل جاری کئے ہوئے ہے بھارتی مکروہ چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے۔ وجے کمار ورما، امردیپ سنگھ اور مودھان نندا کا تعلق کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک سے ہے۔ تینوں اہلکار ویزا کمرشل اتاشی، پرنسپل افسر کے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے بھارتی سفارتکاروں کی پاکستان میں جاسوسی کرنے میں ملوث ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے موثر جواب اور ردعمل نہ آنے کو سمجھ سے بالاتر قرار دے دیا، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سفیر نے بھارتی تخریبی کارروائیوں اس میں سفارتکاروں کے ملوث ہونے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا بھارت کشمیر اور سیالکوٹ پر معاہدوں کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندر جاسوسی کرکے دہشتگردی کے سارے ریکارڈ توڑ دیا ہے، کلبھوش سرجیت کے بعد بلبیر سنگھ بھی پاکستان میں جاسوسی کرنے میں ملوث نکلا لیکن بھارت پاکستان پر دہشتگردی کے الزامات لگاتا رہا ہے، جو ’ چور الٹا کوتوال کو ڈانٹے‘ کے متراف ہے، بھارتی کی جانب سے تخریبی کارروائیوں اور سرگرمیوں کے باوجود ہماری حکومت کی خاموشی اور موثر جواب نہ دینا نہ سمجھ سے بالاتر ہے بلکہ حکومتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں، انہوں نے کہا وزیر خارجہ نہ ہونے کے باعث گومگو کی صورتحال ہے، مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیونے کہا ہے کہ بھارتی نیٹ ورک کی موجودگی قومی سلامتی کیلئے خطرے کی بہت بڑی گھنٹی ہے، کاش کوئی وزیر خارجہ ہوتا تو حکومت کا فوری ردعمل سامنے آ جاتا، بھارت کیخلاف پاکستان میں کوئی چھینکتا ہے تو بھارت دنیا بھر میں شور مچا دیتا ہے بھارتی مداخلت کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کیلئیکوئی حکومتی نمائندہ موجود نہیں۔ دریں اثنا بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے کہا ہے کہ پاکستانی میڈیا میں 8 بھارتی سفارتی اہلکاروں کی شناخت ظاہر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارتی اہلکار بھارت سے روانہ ہو چکے ہیں انہیں نکالا نہیں گیا۔ دریں اثنا بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان سے 8 سفارتی اہلکار واپس بلائے گا۔ چھ بھارتی سفارتی اہلکار پہلے ہی پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق واپس جانے والے پاکستانی سفارتکاروں نے کشیدہ صورتحال کے باعث ملک چھوڑا ہے۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ وطن واپس جانے والے پاکستانی ہائی کمشن کے 6اہلکاروں نے کشیدہ صورتحال کے باعث بھارت چھوڑا ہے۔ پاکستانی ہائی کمشن کا ایک اہلکار منور حسین واہگہ کے راستے واپس پہنچا۔ سرکاری طور پر سفارتکاروں کی تعداد کی تصدیق نہیں کی گئی۔ وطن واپس آنے والوںمیں کمرشل قونصلر سید فرخ حبیب، فرسٹ سیکرٹریز خادم حسین ،مدثر چیمہ اور شاہد اقبال شامل ہیں۔ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ موجودہ ماحول میں کام کرنا ممکن نہیں، بھارتی حکومت ہمارے سفارتکاروں کو دھمکیاں دے رہی اور بلیک میل کررہی ہے اس لیے ان حالات میں اس ملک میں رہ کر کام کرنا ناممکن ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments