پاکستان پوسٹ اور کرونا


دیکھو ڈاکیا آیا ہے
ساتھ اپنے خط لایا ہے
گرمی ہے یا سردی ہے
اس کی ایک ہی وردی ہے
بچپن کی ایک مشہور نظم یاد آ گئی اور یاد بھی کیوں آئی کہ اچھا خاصا گھر میں بیٹھ کر بارش انجوائے کر رہے تھے۔ بلکہ لاک ڈاون انجوائے کر رہے تھے کہ ساتھ والی خالہ افتاں و خیزاں اونچی اونچی اوازیں دیتی ہوئی وارد ہوئیں۔

میرے ساتھ آؤ میرے گھر ڈاک خانے والے آئے ہیں پنشن دینے۔ مجھے دستخط کر دو جہاں وہ بتا رہے ہیں۔
ہیں؟
پنشن دینے گھر آئے ہیں؟ مگر خالہ اپ تو خود پوسٹ آفس جایا کرتی تھیں پھر آج وہ کیوں آ گئے بھلا۔ کوئی فراڈ ہی نہ ہو۔

خیر خالہ کے گھر جا کے دیکھا واقعی دو افراد موجود تھے۔ پوچھنے پہ معلوم ہوا کہ پوسٹ افس کے ملازمین ہی ہیں اور کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اس بار پنشن گھروں میں تقسیم کر رہے ہیں۔ ساتھ سیکورٹی کے لئے ایک عدد پولیس مین بھی تھا۔

برستی بارش میں اس طرح گھر گھر جا کر پنشن تقسیم کرنا واقعی خدمت خلق معلوم ہوتی ہے۔ محدود وسائل کے بساتھ اتنے بڑے کام کا بیڑا اٹھانا اور پھر اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانا دل گردے کا کام ہے۔ سوچا اس بارے میں کچھ تحقیق ہی کر لی جاے سو کافی تلاش بسیار کے بعد معلوم ہوا کی ڈاک خانہ محض ڈاک کی ترسیل کا ہی کام نہیں کرتا بلکہ یوٹیلٹی بلز بھی جمع کرتا ہے۔ اپ ابپنے خطوط اور پارسل کی ترسیل کے علاوہ منی آرڈر بھی بھجوا سکتے ہیں۔ اور خوشگوار حیرت کا سامنا تب ہوا کہ منی آرڈر کی تقسیم کے کئی طریقہ کار ہیں۔ الیکٹرانک منی آرڈر جس سے پلک جھپکنے میں اپکی رقم مطلوبہ بندے تک پہنچ جاتی ہے۔ اسی طرح فیکس منی آرڈر کا طریقہ بھی ڈاک خانوں میں دستیاب ہے۔

اسی طرح پنشن کے بارے میں معلوم ہوا کہ پوسٹ آفس کے ملازمین کے علاوہ ملٹری پنشن بھی ڈاک خانے کے ذریعے تقسیم کی جاتی ہے۔ پی ٹی سی ایل اور سی ڈی اے کے ملازمین بھی اس سے استفادہ کرتے ہیں۔

مزید برآں پوسٹل لائف انشورنس کے نام سے انشورنس کا سسٹم بھی فعال ہے۔
سو وبا کے ان دنوں میں جب ڈاکٹر نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف فرنٹ فٹ سولجر کا لقب پا رہے ہیں۔ پاکستان پوسٹ کے ملازمین بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments