جب نظام دکن نے بھارتی وزیر اعظم کے وار فنڈ میں پانچ ہزار کلو گرام سونے کا چندہ دیا


حیدر آباد دکن غیر منقسم ہندوستان کی 565 ریاستوں میں سب سے بڑی ریاست تھی۔ اس کے حکمران نظام کہلاتے تھے۔ اگست 1947ء کی تقسیم برصغیر کے دوران میں ریاست حیدر آباد دکن کے نظام میر عثمان علی خان صدیقی تھے جو آصف جاہ خاندان کی ساتویں پشت سے تعلق رکھتے تھے۔ 1911ء سے 1948ء تک حکومت کرنے والے اس نظام کی دولت مندی کے قصے الف لیلوی داستانوں کی طرح مشہور تھے، لیکن یہ سب کچھ اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔

معروف امریکی میگزین ”ٹائم“ نے اپنے 22 فروری 1937ء کے شمارے کا سرورق نظام کی تصویر کے ساتھ اس عنوان سے شایع کیا کہ ”دنیا کا سب سے دولت مند شخص“۔ اس وقت کے اندازے کے مطابق نظام کے اثاثے 2 ارب ڈالر کے تھے جو آج 30 ارب کے مساوی ہیں۔ یہ بات بھی مشہور تھی کہ نظام میر عثمان علی خان 185 قیراط کا ہیرا پیپر ویٹ کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ وہ ہیرے جڑے سونے کے کپ میں چائے پیتے تھے اور ذاتی استعمال کے تمام برتن خالص سونے کے رکھتے تھے۔

1965ء میں بھارتی وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے قوم سے وار فنڈ میں چندے کی اپیل کی تو نظام نے شاستری جی کو مدعو کر کے ان کی خدمت میں پانچ ہزار کلو گرام سونا اپنے خاندانی صندوقوں میں بھر کے پیش کیا۔ 5 ٹن سونا انسانی تاریخ کا سب سے بڑا نذرانہ تحفہ یا چندہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس پر نظام کو محسن ہندوستان کا لقب دیا گیا۔

تاریخ کے اس سب سے دولت مند حکمران کے ”فلک نما محل“ میں بارہ ہزار ملازم تھے، جن میں سے بارہ سو فانوس اور لائٹس کو صاف کرنے پر مامور تھے۔ نظام کی شان و شوکت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ”فلک نما محل“ کے گیراج میں 300 کاریں تھیں، جن میں ایک گولڈ باڈ رولز رائس بھی تھی۔ یہ عالی شان محل اب تاج گروپ آف ہوٹلز کا حصہ ہے۔

واضح رہے کہ 15 اگست 1947ء کو ہندوستان آزاد ہوا لیکن جنوبی ہند کی ریاست تلنگانہ کے دار الحکومت حیدر آباد سمیت متعدد ریاستوں نے اس دن آزادی کا ذائقہ نہیں چکھا۔ حیدر آباد 17 ستمبر 1948ء تک نظام شاہی کے تحت آزاد ریاست کے طور پر برقرار رہا۔ اس کے بعد اس شاہی ریاست کو ”آپریشن پولو“ نام کے ایک فوجی آپریشن کے ذریعے ہندوستان میں ضم کر لیا گیا۔ 13 ستمبر کو شروع ہونے والی اس طالع آزمائی میں ہندوستانی فوج کے قریب 40 ہزار فوجی شامل تھے۔ تاہم اس فوجی مہم جوئی کے پانچ دن بعد 17 ستمبر کو حیدر آباد دکن نے یک طرفہ فائر بندی کا اعلان کیا اور اس کے بعد ہندوستانی یونین میں شامل ہونے پر راضی ہو گیا۔ بھارت کی اس عسکری مہم جوئی کے 19 سال بعد 22 فروری 1967ء کو میر عثمان علی خان انتقال کر گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments