علیم خان کو دوبارہ وزیر رانا ثنا اللہ نے بنوایا: سینئر صحافی طارق بٹ کا دعویٰ


باوثوق ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے رہنما علیم خان کو دوبارہ پنجاب کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ انہیں کونسی وزارت دی جائے گی لیکن دی نیوز کے صحافی طارق بٹ نے علیم خان کی دوبارہ کابینہ میں شمولیت کا سہرا ن لیگی رہنما راناثناءاللہ کے سر پر سجا دیا ہے ۔

دی نیوز کے صحافی طارق بٹ نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ ” علیم خان کو پنجاب کابینہ میں دوبارہ شامل کرنے کا سہرا پی ٹی آئی لیڈر کی فون کال لیک کرنے پر اصولی طور پر رانا ثناءاللہ کے سر جاتا ہے، اس فون کال نے تحریک انصاف کو مجبور کر دیا وہ طویل عرصہ کے بعد ناراض علیم خان کو وزیر بنائے ۔“

دی نیوز کے صحافی طارق بٹ نے اپنے ٹویٹ کے ساتھ انگریزی اخبار کی ایک پرانی خبر کو بھی شیئر کیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ رانا ثناءاللہ اور علیم خان کے درمیان رابطہ ہواہے تاہم بعدازاں علیم خان نے اس کی تردید کی تھی ۔ دی نیوز نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا تھا کہ ”حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سینئیر رکن علیم خان نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے صوبائی صدر رانا ثنا اللہ کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ علیم خان کی جانب سے رانا ثنا اللہ سے رابطہ کیا گیا جس میں تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ کچھ اہم امور پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے فوراً رابطہ کیا اور اس پیش رفت کے متعلق آگاہ کیا۔ جس کے بعد رانا ثنا اللہ کو اس بارے میں مزید ہدایات تک انتظار کرنے کا کہا گیا۔

رپورٹ کے مطابق علیم خان کو تحریک انصاف کا ایک غیر مطمئن رکن قرار دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ، تحریک انصاف کے اس غیرمطمئن رکن کو شہباز شریف سے ہدایات ملنے کے بعد جواب دیں گے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت تمام سیاسی آپشنز کا جائزہ لے گی تاہم تحریک انصاف کے ایسے عناصر سے ایک محفوظ فاصلہ برقرار رکھے گی جو مبینہ طور پر آٹا، چینی بحران میں ملوث تھے اور اس سے اربوں روپے کمانے کا الزام ان پر لگا ہے۔

علیم خان نے اس سے قبل بھی اس وقت رانا ثنا اللہ سے سیاسی رابطے میں آئے تھے کہ جب انہیں عمران خان سے بڑھتے ہوئے اختلافات کی وجہ سے سائیڈ لائن کر دیا گیا تھا۔ جب رانا ثنا اللہ کو منشیات کے متنازع مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا تو علیم خان نے انہیں ٹیکسٹ میسیج بھیج کر امید ظاہر کی تھی کہ وہ اس مقدمے میں باعزت بری ہو جائیں گے۔ مسلم لیگ ن کے لیڈر رانا ثنا اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ”میری علیم خان سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے اور ہم نے ملک کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے“۔

رکن پنجاب اسمبلی عبدالعلیم خان نے رانا ثناءاللہ سے رابطے کی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی رانا ثنا اللہ سے کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور اس سلسلے میں شائع ہونے والی خبر مکمل طور پر من گھڑت ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ رانا ثناء اللہ نے بھی اس طرح کا کوئی بیان نہیں دیا ہوگا۔ عبدالعلیم خان نے وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ وہ تحریک انصاف کا حصہ تھے، ہیں اور انشاء اللہ ہمیشہ رہیں گے۔ انہوں نے ہر مشکل وقت میں عمران خان کا ساتھ دیا اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے۔ جہاں تک انہیں کسی قسم کی ذمہ داری دیے جانے کا تعلق ہے اس کا فیصلہ بھی وزیر اعظم عمران خان نے کرنا ہے، انہیں جب جہاں ضرورت محسوس ہوئی میں حاضر ہوں۔

یاد رہے کہ ماضی میں جب آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب آفس آئے تو اس وقت رانا ثناءاللہ کے استعمال میں جو گاڑی تھی وہ بھی عبدالعلیم خان کی تھی ، اس حوالے سے جب رانا ثناءاللہ سے پوچھا گیا کہ یہ گاڑی تو پی ٹی آئی کے عبدالعلیم خان کی ہے آپ کیوں استعمال کر رہے ہیں تو رانا ثنا اللہ نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ گاڑی عبدالعلیم خان کی ہے یہ تو میرے دوست ملک نواز نے مجھے چند دنوں کیلئے دی ہے کیونکہ میری گاڑی اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے قبضے میں ہے۔ کوشش کر رہا ہوں جلد میری گاڑی مجھے مل جائے۔

اس سلسلے میں تحریک انصاف کے سینئر رہنما عبدالعلیم خان سے رابطہ کیا گیا تو ان کے ترجمان نے کہا کہ یہ گاڑی عبدالعلیم خان کی ہی ملکیت تھی مگر کچھ ماہ قبل یہ گاڑی فروخت کر دی تھی، جس نے یہ گاڑی خریدی اس نے اپنے نام ٹرانسفر نہیں کرائی۔ ان سے کہا ہے کہ فوری گاڑی اپنے نام پر ٹرانسفر کرائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments