گوہر تاج کا اسلوب: احفاظ الرحمٰن


گوہر تاج ہماری ایک جانی پہچانی لکھاری ہیں۔ پاکستان کے علاوہ امریکا اور کینیڈا میں بھی ان کی تحریریں بہت مقبول ہیں۔ ان کا موضوع ہمارے ”سازِ دل“ کے تار میں نہ صرف غیر معمولی ارتعاش کا سبب بنتا ہے، بلکہ یہ ہمارے احساس کی دنیا پر نقش ہو جاتا ہے، اس لیے کہ وہ جسمانی اور ذہنی غموں کی بھٹی میں سلگتے با حوصلہ لوگوں کی کہانیاں ہمیں بہت پر اثر انداز میں سناتی ہیں۔ وہ بڑی مستقل مزاجی سے اس موضوع کی اسیر رہی ہیں، اس لیے ہم ان کے اس جذبے کی سچائی کے اسیر ہیں۔ پاکستان اور مغربی ممالک میں چھپنے والے ان کے مضامین اور انٹرویو متواتر ہمیں روشنی کے ساتھ سفر کرنے کا درس دیتے ہیں۔

گوہر کا یہ جذبہ اکتسابی نہیں ہے، بلکہ یہ ان کے بطون کے اندر سے پھوٹتا ہے۔ وہ نا انصافیوں، محرومیوں اور خوف ناک تضادات سے پر اندھیروں کے درمیان پلی بڑھیں، اور ان کی آنکھوں میں ان گنت سوالات کے سانپ سرسرانے لگے۔ یہ دنیا اتنی ساری نا انصافیوں اور ظلم کی لرزا دینے والی تصویروں کے ساتھ زندہ کیوں ہے؟ اندھیرے کیوں اور کیسے جنم لیتے ہیں، اور روشنی سے محروم آبادیوں کا غم کیسے بانٹا جا سکتا ہے؟ چناں چہ وہ روشنی کی تلاش میں نکل کھڑی ہوئیں۔

انھوں نے پاکستان کے مختلف اخبارات اور رسائل میں اپنی تحریروں کے ذریعے بار بار یہ سوالات اٹھائے، بلکہ اپنا پیغام پھیلانے کے لیے عملی طور پر بھی طلبا اور خواتین کی تنظیموں کے ذریعے بھر پور کردار ادا کیا۔ امریکا سِدھاریں تو بھی روشنی کی یہ لہر ان کے ساتھ سفرکرتی رہی۔ یہ ایک سدا بہار غم ہے، تشنہ لبی کی ایک جاں کاہ داستان ہے، جو اب بھی انہیں توانا جذبے کے ساتھ مسلسل لکھنے پر اکساتی ہے۔

روشنی کی طلب میں گوہر کے یہ خواب اب تک زندہ ہیں، اور نہ صرف نا انصافیوں اور محرومیوں کے گھیرے میں جکڑی ہوئی دنیا کے خوف ناک تضادات کی نشان دہی کرتے ہیں بلکہ ان تضادات کے خلاف لڑنے والے جسمانی اور ذہنی طور پر معذور، باہمت لوگوں کو خراجِ تحسین بھی پیش کرتے ہیں۔

گوہر کے دل میں درد مندی کا سمندر لہریں مارتا ہے، اور انھیں اس درد کو بیان کرنے کا سلیقہ بھی خوب آتا ہے۔ میری تمنا ہے کہ گوہر کا یہ غم سدا بہار رہے، اور اس غم سے پھوٹنے والے پھولوں کی مہک ان کے اندر ہمیشہ آباد رہے۔

(گوہر تاج کی 2018ء میں شائع ہونے والی کتاب ”اجالوں کے سفیر“ سے لیے گئے تاثرات)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments