کتب بینی کے فوائد و اہمیت


گزشتہ سال مجھے ڈاکٹر شاہد صدیقی کا کالم پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ انہیں لیکچرار شپ کے امیدواروں کے سلیکشن بورڈ میں بیٹھنے کا موقع ملا۔ کچھ امیدوار پی ایچ ڈی ڈاکٹر بھی تھے، جب ان امیدواروں سے یہ پوچھا گیا کہ پچھلے ایک برس میں انہوں نے نصاب کے علاوہ کوئی کتاب پڑھی؟ تو ان کا جواب نفی میں تھا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے یہاں مطالعے کی عادت کس حد تک زوال پذیر ہے۔ اخلاقی گراوٹ اور معاشرتی پس ماندگی کی بنیادی وجہ بھی کتب بینی کا فقدان ہے۔

عزیزان من کتب بینی کے بے انتہا فائدے ہیں، محققین کا کہنا ہے کہ کتب بینی کی عادت ذہنی صحت کے لئے ایک اکسیر کا درجہ رکھتی ہے، اگر روزانہ بیس منٹ کسی اچھی کتاب کا مطالعہ کیا جائے تو ڈیمنشیا اور الزائمر جیسی بیماریو ں کا خطرہ 2.5 فی صد تک کم ہو جاتا ہے۔ اس لئے ذہن کو صحت مند رکھنے کے لئے اچھی کتابوں کا مطالعہ اسی طرح ضروری ہے جیسے جسمانی فٹنس کو برقرار رکھنے کے لئے ورزش ضروری ہے۔ اس سے نا صرف انسان کا شعور بیدار ہوتا ہے بلکہ سوچ کا زاویہ بھی وسیع ہوتا جاتا ہے۔

انگریز شاعر شیلے کہتا ہے کہ مطالعہ ذہن کو جلا دینے اور اس کی ترقی کے لئے بہت ضروری ہے۔ ابراہیم لنکن کا کہنا ہے کہ کتابوں کا مطالعہ ذہن کو روشنی عطا کرتا ہے۔ والٹیئر کا قول ہے کہ وحشی اقوام کے علاوہ تمام دنیا پر کتابیں حکمرانی کرتی ہیں۔ کتابوں کی سیاحت میں انسان شاعروں، ادیبوں، مفکروں اور داناؤں سے ہم کلام ہوتا ہے، جب کہ عملی زندگی میں احمقوں اور بے وقوفوں سے واسطہ پڑتا ہے۔

ان تمام اقوال سے کتب بینی کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ کتب بینی کے یوں تو بے شمار فائدے ہیں، تاہم چند چیدہ چیدہ فوائد یہ ہیں۔ کتب بینی کا پہلا فائدہ یہ ہے کہ کتب بینی سے معلومات اور ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے، ذہن اس تمام معلومات کی پروسیسنگ کے بعد جو مواد تخلیق کرتا ہے اسے علم کہا جاتا ہے، لہذا جس قدر کتابوں کا مطالعہ کیا جائے گا اس قدر علم زیادہ اور پختہ ہو گا۔ اس طرح کتابیں انسان کے علم میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔

کتب بینی کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اس سے انسان کے اندر تحقیقی اور تجزیاتی سوچ پروان چڑھتی ہے، جس کے نتیجے میں انسان دینی، قومی اور بین الاقوامی امور پر ایک واضح سوچ رکھنے کے قابل ہوتا ہے۔ ایک کثیر المطالعہ شخص کو کسی جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے متاثر نہیں کیا جاسکتا ہے، ایسا شخص بڑی تیزی سے کسی بھی معاملے کی تہ تک پہنچنے کی صلاحیت حاصل کرلیتا ہے۔ تیسرا فائدہ یہ ہے کہ مطالعے سے فصاحت و بلاغت کی صفت پیدا ہوتی ہے اس طرح انسان میں لکھنے کی استعداد پیدا ہو جاتی ہے اور پہلے سے لکھنے والے کی تحریر میں مزید شگفتگی اور پختگی پیدا ہو جاتی ہے۔

چوتھا فائدہ یہ ہے کہ انسان کو میٹھی نیند آتی ہے، ایک تحقیق کے مطابق اگر سونے سے قبل کم از کم بیس منٹ کسی اچھی کتاب کا مطالعہ کیا جائے تو بڑی گہری اور میٹھی نیند آتی ہے۔ پانچواں فائدہ یہ ہے کہ مطالعہ سوچ بچار اور قوت ارتکاز کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، جس سے انسان کی یاد داشت بہتر ہوتی ہے۔ مزید برآں کتب بینی جذباتی ذہانت میں بھی اضافہ کا باعث ہے، جس کے نتیجے میں انسان اپنے جذبات کو کنٹرول کرنا سیکھ لیتا ہے اور انسان میں بردباری کی صفات پیدا ہو جاتی ہیں۔ چھٹا فائدہ یہ کہ مطالعے کے دوران میں انسان علما اور حکما سے ہم کلام ہوتا ہے۔ اس سے اپنی ذات پر اعتماد پیدا ہو جاتا ہے۔ عالی دماغ دانشوروں، مفکروں اور مایہ ناز شخصیات کی برابری کرنے کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے۔

ساتواں فائدہ یہ ہے کہ مطالعہ ذہنی اور اخلاقی تربیت کا ایک اہم ذریعہ ہے ہم جو کچھ پڑھتے رہتے ہیں وہ ہمارے دل و دماغ اور جسم و جان میں رچ بس جاتا ہے اور پھر ہمارے عمل کی صورت میں ظاہر ہونے لگتا ہے۔

آٹھواں فائدہ یہ ہے کہ وسیع مطالعہ انسان کو تنگ نظری اور تعصب کے بھنور سے نکال کر وسعت قلب عطا کرتا ہے۔ اس سے انسان میں رواداری اور گنجائش پیدا ہوتی ہے۔

نواں فائدہ یہ ہے کہ انسان اپنی خداداد صلاحیتوں کو پہچاننے کے قابل ہو جاتا ہے، یہ ایک ایسا فائدہ ہے جو ہر قسم کے فائدے سے برتر ہے کیوں کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جو افراد اپنی خداداد صلاحیتوں کو پالیتے ہیں اور ان کے مطابق ہی مشاغل کو اختیار کر لیتے ہیں، ایسے انسان ہی آسمان کے درخشندوہ ستاروں کا روپ دھارتے ہیں۔ دسواں فائدہ یہ ہے کہ کتب بینی کے نتیجے میں انسان اپنے مقصد حیات کو متعین کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، جو ایک بامقصد زندگی گزارنے کے لئے از حد ضروری ہے۔

مطالعے کے دوران میں کسی ایسے فرد کی زندگی کے بارے میں پڑھنا جو اپنی زندگی میں آنے والی رکاوٹوں کو عبور کر کے اپنی زندگی کے مقصد کو حاصل کر لیتا ہے، درحقیقت آپ کے اندر اپنے مقاصد کے حصول کے لیے عزم کو بڑھا دیتا ہے جس سے انسان کو یک گونا تحریک ملتی ہے اور اپنے مقصد میں کامیابی کے حصول کے لئے جستجو میں لگ جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments