زندگی اگر “ٹام اینڈ جیری” جیسی معصوم ہو جائے


سوشل میڈیا کے ذریعے آج ہمیں ایسی عزیز ترین ہستی کے انتقال کی خبر ملی جن سے بظاہر ہمارا کوئی رشتہ اور تعلق واسطہ نہیں لیکن جن کے بغیر شاید ہمیں زندگی میں مسکراہٹ، شرارت اور معصومیت کا مفہوم ہی کبھی پلے نہ پڑتا۔ وہ صرف ہمارے لئے ہی عزیز از جان نہیں تھے بلکہ کروڑوں انسان ان کے چاہنے والے تھے

مذکورہ بالا ساری تمہید ہم اپنے جس پیارے رشتے دار کے لئے باندھ رہے ہیں وہ موصوف 95 سال جی کر گزشتہ روز اس دارِ فانی سے کوچ فرما گئے۔ دکھ اس دلبر و دلدار رشتے دار کی موت پر اس لیے نہیں ہے کہ جو انہوں نے کیا، وہ زندگی سے اتنا بھر پور، اتنا سرشار، اتنا منٹھار اور اتنا سدا بہار ہے کہ خود زندگی کو بھی ان پر ناز ہو گا۔

مبالغہ نہ سمجھا جائے تو کروڑوں انسانوں کو ”ٹام اینڈ جیری“ اور ”پوپائے دی سیلر“ جیسے کارٹونوں کے ذریعے معصومیت، شرارت اور مسکراہٹ کی روح سے روشناس کرانے والا جینی ڈائیچ صرف ہمارا نہیں بلکہ ہر انسان کا حقیقی رشتہ دار تھا۔ ایک مسکراہٹ چہرے پر لانے کے لئے بہت گہرے ظرف اور بہت وسیع شرف کی ضرورت ہوتی ہے۔ دکھوں، اذیتوں، المیوں، محرومیوں، بے یقینیوں، بے بسیوں سے اَٹے اور لِتھڑے ہوئے استیصالی نظام میں اگر ہم حرماں نصیب کوئی ہری بھری ہنسی ہنس لیتے تو دراصل اس سے زندگی کو ایک توانائی اور یقین میسر آ جاتا ہے۔

سر جینی ڈائیچ کے تخلیق کردہ ٹام جیری اور پوپائے کے کارٹون ہمارے آدم خور حکمرانوں اور ان کے گماشتوں سے بہت محترم ہیں۔ بہت مقدم ہیں۔ زندگی اگر ٹام اینڈ جیری کی معصومیت اور شرارت جیسی ہو جائے تو دنیا واقعی جنت کا نمونہ بن جائے۔

سر جینی ڈائیچ الوداع۔
ٹام جیری اور پوپائے کو بہت دل سے دلاسا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments