ورلڈ کپ 2003ء میں وسیم اکرم کو کپتان بنانے کیلئے مجھ پر بڑا دباؤ تھا: لیفٹینٹ جنرل (ر)توقیر ضیاء
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین لیفٹینٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء نے انکشاف کیا ہے کہ 2003ء ورلڈ کپ میں آل رائونڈر وسیم اکرم کپتان بننا چاہتے تھے تاہم ایسا نہ ہوسکا، اس کی وجہ بتاتے ہوئے سابق چیئرمین بولے مئی 2000ء میں جسٹس (ر) ملک محمد قیوم رپورٹ کی روشنی میں یہ فیصلہ ہوا۔ فیصلے میں واضح طور پر لکھا تھا کہ وسیم اکرم کو کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔ توقیر ضیاء نے بتایا کہ 2003ء ورلڈ کپ میں وسیم اکرم کو کپتان بنانے کے لئے ان پر بڑا دبائوتھا لیکن آئی سی سی نے جب منع کر دیا، تو یہ کیسے ممکن تھا۔
سابق چیئرمین نے بتایا کہ 2003ء ورلڈ کپ میں ان کے پسندیدہ کرکٹر وقار یونس کپتان تھے البتہ ان سے قبل انہوں نے کپتان بنانے کے لئے انضمام الحق سے بات کی تھی، لیکن انضمام نے صاف انکار کر دیا تھا۔ انضمام نے کہا تھا کہ وہ وسیم اکرم کو کنٹرول نہیں کرسکتے۔ بعدازاں توقیر ضیاء کی سربراہی میں کام کرنے والے بورڈ میں انضمام الحق وکٹ کیپر راشد لطیف کی جگہ کپتان بنے تھے۔
2003ء ورلڈ کپ میں جہاں وقار یونس کی قیادت میں پاکستان ٹیم نمیبیا اور ہالینڈ سے جیتی، آسڑیلیا، انگلینڈ اور بھارت سے ہاری، زمبابوے سے میچ بارش کی نذر ہوا، اور ٹیم پہلے راؤنڈ سے آگے نہ بڑھ سکی۔ سابق چیئرمین پی سی بی توقیر ضیاء کے مطابق اس نتیجے کا انہیں ہمیشہ بے حد افسوس رہے گا۔
جسٹس (ر) عبدالقیوم رپورٹ کے مندرجات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس رپورٹ سے مکمل طور پر مطمئن نہیں تھے۔ جسٹس صاحب نے بہت سے کھلاڑیوں کے ساتھ نرمی برتی۔ انہوں نے مجھے خود بتایا تھا کہ کچھ فیورٹ کرکٹرز کو وہ سزائیں نہیں دینا چاہتے۔ توقیر ضیاء کا کہنا تھا کہ جسٹس قیوم رپورٹ میں کھلاڑیوں کو سخت سزائیں نہیں دی گئیں۔ لیگ سپنر مشتاق احمد پر ایک ضمنی رپورٹ آنی تھی، وہ بھی منظر عام پر نہیں آئی۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).