مطالعہ مذہب کہاں سے شروع کیا جائے؟



مذہب کا مطالعہ کہاں سے شروع کیا جائے؟ اکثر دوست جب ملتے ہیں تو مختلف کتب سے متعلق پوچھتے ہیں، یا ان سے متعلق بحث کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر بھی مختلف گروپس میں پوچھا جاتا ہے کہ:

فصوص الحکم کسی دوست کے پاس ہے؟
فتوحاتِ مکیہ کا ترجمہ چاہیے۔
الاسلام مولانا وحیدالدین خان چاہیے۔
تصوف پر اچھی کتب کے لنک دیں۔
میزان چاہیے۔ وغیرہ وغیرہ۔
عام طور پر ایسی خواہشات کا اظہار دو طرح کے لوگ کرتے ہیں۔ پہلی طرح کے لوگ وہ ہوتے ہیں جو اسلام کی سیکولر تعبیر کو درست سمجھتے ہوتے ہیں، اسلام پر عامِل بھی نہیں ہوتے، بس فیشن کے طور پر متصوفین کی کتب پڑھتے ہیں، مولانا روم اور ابن عربی وغیرہ کو پڑھا ہوا ہونا اہلِ علم میں شمار ہونے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ میرے جاننے والے کئی دوست جو انگریزی کے پروفیسر ہیں انہوں نے مذہب کو تصوف کی عینک سے تو دیکھا ہوا ہے قرآن کی عینک سے نہیں۔

دوسری قسم کے وہ لوگ ہیں جو واقعی دین سمجھنا چاہتے ہیں لیکن عمومی رائے اور رجحان کی وجہ سے غیر ضروری اور ثانوی درجے کی کتب پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں ایک ایسا طبقہ بھی موجود ہے جو درسِ قرآن کی بجائے درسِ مثنوی مولانا روم کو ترجیح دیتا ہے اور مثنوی کے دروس کی تشریح کے ضمن میں قرآن اور سنت کو پیش کررہا ہوتا ہے۔

دین کی تفہیم کے دو انداز ہیں۔

1۔ قرآن کا مطالعہ کیا جائے اور قرآن کی تشریح کے ضمن میں سنتِ رسول، تعاملِ صحابہ، اقوالِ صحابہ، محدیثن، مفسرین اور فقہا کی آرا، صوفیا کی تعبیرات، متکلمین کی تاویلات اور حکایاتِ مثنوی غیرہ کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔

2۔ دوسرا انداز یہ ہے کہ اپنی فقہ کی رائے لی جائے، اس کی تشریح کے ضمن میں قرآن و سنت سے مطلوبہ دلائل لئے جائیں، یا مثنوی اور کلام اقبال سے مطالعہ شروع کیا جائے اور تشریح میں قرآن و سنت کا مطالعہ کیا جائے۔

عمومی فہم رکھنے والا شخص بھی سمجھتا ہے کہ مذہب کی تفہیم کا پہلا انداز منطقی اور درست ہے۔ دین کی تفہیم و تعبیر کا محور و مرکز قرآن اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ قرآن اور سنت کی تعبیروتشریح میں تعامل صحابہ، فقہا اور محدثین کا موقف، شاعری، حکایات، تاریخ و دیگر علوم کی اہمیت اور ضرورت کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔ دین کو سمجھنے کے لیے دیگر علوم بھی ازحدمعاون ہیں جیسے بعض مسائل و احکام کو سمجھنے کے لیے میڈیکل سائنس کی مبادیات کا علم بھی ضروری ہے۔

دین کی تفہیم کے کئی درجے ہیں، اور ان درجات میں ترتیب بہت اہم ہے۔
1۔ دین کی تفہیم کا عمومی درجہ
۔ ۔
دین کی تفہیم کا عمومی یعنی عوامی درجہ جو کہ ابتدائی درجہ بھی ہے وہ دین کا اتنا علم حاصل کرنا ضروری ہے جس سے انسان اللہ کے حکموں کے مطابق چل سکے۔ جیسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علم حاصل کرنا ہر مردوعورت پر ضروری ہے۔ اس درجہ میں

۔ قرآن پڑھنا
۔ قرآن درست مخارج کے ساتھ پڑھنا
۔ فرض عبادات سے متعلق علم ہونا
۔ طہارت و پاکیزگی کا علم ہونا
۔ روز مرہ کے حلال و حرام اور غلط صحیح کا علم ہونا۔
۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے شب و روز کا علم ہونا۔
اس درجہ کا علم ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، مسلمان معاشروں میں اس قدر علم کا اہتمام گھر پر ہی کیا جاتا رہا ہے، علاوہ ازیں مقامی مسجد کا کردار بھی اس حوالہ سے اہم رہا ہے۔

2۔ دین کی تفہیم کا ثانوی درجہ
۔
دین کی ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد کچھ لوگوں میں دین کی دلچسپی اور جستجو پیدا ہوجاتی ہے۔ وہ باقاعدہ عالِم تو بننا نہیں چاہتے لیکن ابتدائی درجہ سے کچھ زیادہ علم حاصل کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں، ایسے لوگوں کو:

۔ اولین قرآن مجید ترجمہ کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔
۔ سیرت کی کتابیں پڑھنی چاہییں۔
۔ صحابہ کی سیرت پڑھنی چاہیے۔
۔ اسلام کی تاریخ سے متعلق پڑھنا چاہیے۔
۔ حدیث کی کسی ایسی کتاب کا مطالعہ کرلینا چاہیے جس میں کم از کم صحاح ستہ کی احادیث جمع کی گئی ہوں۔ مثلاً مشکوٰۃ المصابیح یا اللولووالمرجان۔

۔ فقہی معاملات میں ایک آدھ بنیادی کتاب پڑھ لینی چاہیے۔
[اس حوالہ سے ایک عام فہم کتاب مارکیٹ میں موجود ہے اس نوعیت اور ترتیب کی اکیلی کتاب ہے۔ منہاج المسلم، عبدالرحمان الجزائری نے عربی زبان میں لکھی ہے، اس کتاب میں تقریباً تمام موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ترتیب یوں ہے کہ کسی موضوع پر پہلے آیت لاتے ہیں اور پھر اس کی وضاحت میں مستند احادیث]

3۔ دین کی تفہیم کا تیسرا درجہ (عالِم)
۔ ۔
قرآن نے کہا ہے کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہونے چاہییں جو دین کے علم میں رسوخ حاصل کریں، اور لوگوں کی رہنمائی و پیشوائی کریں۔

اس درجہ میں درسِ نظامی (مختلف موضوعات پر امہات یعنی پرائمری کتب کا مطالعہ) کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں دیگر شعبہ ہائے علم کی طرح شعبہ دینیات میں بھی تخصص ( specialisation) ہوتا ہے۔ مثلاًاسلامی فلفسہ، اسلامی معاشیات، فقہ، قرآن، افتا، تقابل ادیان وغیرہ۔ اس کے لیے باقاعدہ مدارس اور یونیورسٹیز کا نظام موجود ہے۔

دین کی تفہیم کا چوتھا درجہ
۔ ۔
یہ وہ طبقہ ہے جو ہمارا اصل مخاطب ہے، جو معاشرے کے دیگر کسی شعبہ میں تخصص رکھتا ہے لیکن مذہب کو ایک وکیل اور متقابل کے طور پر سمجھنا چاہتا ہے، اس کی فلسفیانہ اور منطقی توجیہ چاہتا ہے۔ ایسے افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے درجے کا علم تو ضرور حاصل کریں لیکن ساتھ چند اہم کتب کا مطالعہ کریں جس سے نہ صرف ان کی ضرورت علمی پوری ہوگی بلکہ وہ آگے بڑھ کر دین میں رسوخ پیداکرنے کے بارے میں بھی سوچیں گے۔ ان کے لیے چند کتب تجویز کردیتا ہوں جن کا مطالعہ مفید ہوگا۔

نوٹ: کتب کا انتخاب میری سمجھ کے مطابق ہے، کوئی میری تجویز سے اختلاف بھی کرسکتا ہے۔
1۔ قرآن مجیدکاترجمہ
[قرآن مجید کے ترجمہ و تفسیر کے لیے دو تفاسیر کا انتخاب کریں۔
ایک قدیم تفسیر اور ایک جدید[ latest version ]۔
قدیم تفاسیر میں تفسیر ابن کثیر پڑھیں کیونکہ یہ اپنے سے پہلے لکھی جانے والی تفاسیر کا انسائیکلوپیڈیا ہے۔

جدید اردو تفاسیر میں آپ جس مسلک کو بہتر سمجھتے ہیں اس کی نمائندہ تفسیر پڑھیں۔ جدید اردو تفاسیر میں تفہیم القرآن، تدبر القرآن اور ضیاألقرآن مجوزہ تفسیریں ہیں۔ ]

2۔ احادیث کا مطالعہ
اللولو والمرجان (فوادعبدالباقی) اس کا ترجمہ پڑھیں۔
3۔ مطالعہ سیرت
بنیادی مصادر میں سیرت ابن ہشام، سیرت ابن اسحاق کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ سیرت کی جدید کتب میں الرحیق المختوم، ضیاألنبی، سیرت سرورِ عالم، رحمۃ اللعالمین، الصح السیر، سیرۃ النبی، نقوش سیرت نمبر۔ محاضرات سیرت ڈاکٹر محمود غازی۔ ان کے علاوہ آپ کو جو بھی کتاب مہیا ہو پڑھ سکتے ہیں۔ سیرت کے حوالہ سے ایک الگ انداز سے لکھی جانے والی کتاب شمائل ترمذی کا مطالعہ ضرور کریں اس کتاب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شب و روز، نجی زندگی، رویے اور رہن سہن سے متعلق بتایا گیا ہے۔

4۔ تاریخ کے علم کے لیے
تاریخ ابن خلدون، تاریخ ابن کثیر قدیم کتب میں دیکھ لیں۔ موجودہ دور کی کتب میں اسلام کا فلسفہ تاریخ صباح الدین عبدالرحمان[ہیگل، کارل مارکس، اسپنگلر اور قرآن کے فلسفہ عروج وزوال کا تقابلی مطالعہ۔ جدید پڑھے لکھے لوگوں کے مطالعہ کے لیے اہم کتاب ہے۔ ]تاریخ اسلام معین الدین ندوی، تاریخ اسلام اکبر شاہ نجیب آبادی، سیرالصحابہ، المرتضی، ابوبکر صدیق، الفاروق، سلطنت عثمانیہ محمد عزیز، تاریخ دعوت و عزیمت ابولحسن علی ندوی، انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر۔ برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش مولانا اسحاق بھٹی۔

دیگر اہم کتب جن کا مطالعہ بے حد مفید ہے۔
۔
۔ الموافقات، امام شاطبی، موضوع مقاصدِ شریعہ، اپنی نوعیت کی واحد کتاب۔
۔ تفسیر قرآن جصاص۔ امام ابوبکر جصاص کی فقہی انداز میں لکھی جانے والی تفسیر
۔ محاضراتِ فقہ، ڈاکٹر محمودغازی
۔ محاضراتِ حدیث، ڈاکٹر محمودغازی
۔ محاضراتِ فقہ، ڈاکٹر محمودغازی
۔ محاضراتِ معیشت و تجارت
۔ خطباتِ بہاولپور۔ ڈاکٹر حمیداللہ
۔ اسلامی نظریہ حیات، پروفیسر خورشید احمد
۔ حجۃ اللہ البالغہ۔ شاہ ولی اللہ
۔ علوم القرآن، مولاناتقی عثمانی
۔ علوم القرآن، مولانا گوہر رحمان
۔ علوم الحدیث،
۔ مصلح الحدیث، سہیل احسن
۔ تاریخ فقہ اسلامی، محمد خضری بک
۔ یہودیت، سید مودودی
۔ عیسائیت، سید مودودی
۔ اسلامی معاشیات، سید مودودی
۔ حجیت حدیث، سید مودودی
۔ اسلامی ریاست، سید مودودی
۔ تفہیمات، سید مودودی
۔ تعلیمات، سید مودودی
۔ جادہ و منزل، سید قطب
۔ دنیا کے بڑے مذاہب، عمادالحسن آزاد فاروقی
۔ اسلام کا معاشرتی نظام، ڈاکٹر خالد علوی
۔ اسلام کا سیاسی نظام، ڈاکٹر خالد علوی
۔ اسلامی فکر کی تشکیل نو، خطبات علامہ اقبال۔
[ترجمہ:سید نذیر نیازی، دوسرا اچھا ترجمہ: شہزاداحمد]
۔ تدوینِ حدیث سیدمناظر احسن گیلانی
۔ فقہ علی المذاہب الاربعہ۔ (اس کا ترجمہ محکمہ اوقاف نے کرواکر شائع کیا ہے۔ )
۔ عربی ادب قبل از اسلام۔ ڈاکٹر خورشید رضوی
۔ علامہ اقبال کے حضور نشستیں اور گفتگوئیں، سید نذیر نیازی،
۔ الوجیز فی اصول فقہ
۔ نخبۃ الفکر (استاد سے پڑھنی پڑے گی، مگر بہت مفید ہے۔ )
۔ مسئلہ جبروقدر، سید مودودی
۔ دعوتِ دین اور اس کے مبادی اصول، امین احسن اصلاحی
مفید کتب کی ایک لمبی لسٹ بنائی جاسکتی ہے۔
[کسی دوسرے مضمون میں موضوعات کے اعتبار سے منتخب کتب احباب کے سامنے رکھی جائیں گی۔ درج بالا کتب میں سے دس کتب کا مطالعہ بھی کرلیا جائے تو دین فہمی اور مطالعہ کا اچھاذوق پیدا ہوسکتا ہے۔ ]


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments