پاکستان کی معیشت کو سہارا مل گیا


کورونا وائرس نے دنیا بھر کی مضبوط معیشت کے حامل ممالک کو بے بس کر کے رکھ دیا ہے۔ سوچیں ان حالات میں پاکستان کا اپنی معیشت کو بحال رکھنا کس قدر مشکل امر ہوگا۔ ماہرین اقتصادیات پہلے سے ہی اس بات سے خوفزدہ ہیں اور برملا اظہار بھی کر چکے ہیں کہ کورونا وائرس جہاں خطرناک حد تک قیمتی جانیں لے لے گا، وہیں اس وبا کی وجہ سے ملک کی معیشت شدید ترین مالی بحران کا شکار ہوجائے گی۔ دنیا بھر کی معیشت کو دھچکا اس وجہ سے لگا جب لاک ڈاون اور کرفیو لگانا مجبوری بن گیا۔

کورونا وائرس پاکستان میں آنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کئی مرتبہ عوام کو یہ بات سمجھانا چاہی کہ کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے سماجی فاصلہ رکھا جائے اور احتیاطی تدابیر اختیارکی جائیں، ورنہ لاک ڈاون یا کرفیو لگانا پڑسکتا ہے لیکن عوام نے لاپرواہی کا مظاہرہ جاری رکھا اور جب کورونا کی وبا پھیلنے لگی تو مجبوراً حکومت کو لاک ڈاون لگانا پڑا۔ لاک ڈاون کے بعد وزیر اعظم عمران خان کو کٹھن امتحانات کا سامنا تھا۔ ایک طرف عوام کی جانوں کا تحفظ، غریب، مفلس و مستحق افراد کی بھوک مٹانا تو دوسری طرف ملک کی کمزور معیشت کو بچانا موجودہ حکومت کا سب سے بڑا چیلنج بن چکا تھا۔ کورونا کے حوالے سے وفاقی حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے۔ پنجاب میں روزانہ کی بنیاد پر انتظامی فیصلے و اقدامات کئے گئے جس کے نتیجہ میں الحمدو للہ کورونا کے مریض صحت یاب ہو کر اپنے گھروں کو واپس جانے لگے۔ ادھر دیہاڑی دار،  مستحق، سفید پوش افراد جو کورونا کے باعث دو وقت کی روٹی کھانے سے بھی قاصر تھے ان کے لئے راشن و مالی امداد کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

وزیر اعظم عمران خان، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور انکی اہلیہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ جب یہ معاملات کچھ کنٹرول میں ہوئے تو مبصرین و ماہرین کی توجہ کورونا سے ہٹ کر ملکی معیشت کی جانب ہو گئی۔ کچھ کا خیال تھا کہ کورونا وائرس کے بعد جو معاشی خطرات پاکستان پر منڈلا رہے ہیں اس سے نبرد آزما ہونا ناممکن ہو گا۔ کورونا وائرس کا پیدا کردہ معاشی بحران ملک میں تین شعبوں کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے جن میں بیروزگاری کی شرح میں اضافہ، بڑی اور درمیانی صنعتیں، ہول سیل و ریٹیل کاروبار اور ٹرانسپورٹ کے شعبے شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی مدد کی اوروزیر اعظم عمران خان کی کوشش سے ملک کی معیشت کو ایک بڑا ریلیف مل گیا۔

یاد رہے کہ حال ہی میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے کمزور معیشتوں پر اثرات کو مدّنظر رکھتے ہوئے آئی ایم ایف اور اقوامِ متحدہ سے غریب ممالک کے لیے قرضے معاف کرنے کی اپیل کی تھی۔ آئی ایم ایف نے اس اپیل پر 1015.5 ملین ایس ڈی آر کی منظوری دی ہے جوتقریباً 1.386 ارب ڈالر بنتے ہیں ۔آئی ایم ایف سے ملنے والا قرضہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصان کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

 ادھر برطانیہ کی طرف سے بھی پاکستان کو امداد ملنے کی خبریں آ رہی ہیں۔ قومی روزنامے کی ایک خبر کے مطابق برطانیہ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے پاکستان کیلئے 2 اعشاریہ 67 ملین پاونڈ کی مالی مدد کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی مالی اعانت کا اعلان کیا۔ کرسچن ٹرنر نے کہا کہ اس امداد کا مقصد پاکستان میں کورونا وائرس کا کھوج لگانا اور مریضوں کو طبی امداد فراہم کرنا اور مضبوط نظام کی تیاری ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ پاکستان میں ٹڈی دل پر قابو پانے کیلئے مزید 10 لاکھ پاونڈ فراہم کیے جائیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی ٹیم جو معاشی چیلنجز کا مقابلہ شروع سے ہی کر رہی ہے ان کے لئے یہ ایک بڑی معاشی کامیابی ہے جس سے ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments